جمعہ, دسمبر 13, 2024
ہوماہم خبریںعضو تناسل کا فریکچر، 'ہسپتال اس لیے نہیں گیا کہ ڈاکٹر کو...

عضو تناسل کا فریکچر، ‘ہسپتال اس لیے نہیں گیا کہ ڈاکٹر کو کیا بتاؤں گا’

آج سے 14، 15 سال قبل شیخ زاہد ہسپتال لاہور میں دوران تربیت رات کے تین بجے جب ہسپتال کی ایمرجنسی سے یورالوجی ایمرجنسی کی کال آئی تو اس وقت عضو تناسل کے فریکچر کا بغیر کسی نگرانی کے میرا پہلا آپریشن تھا۔

چند سال قبل تک ایسے کیسز نہ ہونے کے برابر تھے مگر اب اب ہم ایسے کیسز دیکھ رہے ہیں۔

یہ کہنا تھا خیبر پختونخواہ کے ایوب ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد کے شعبہ یورالوجی کے ایسوسی ایٹ پروفسیر ڈاکٹر ناصر جمیل کا جن کی پریکٹس کا دائرہ کار تقریبا پورے صوبے کے علاوہ گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر تک پھیلا ہوا ہے۔

 ڈاکٹر ناصر جمیل عضو تناسل کے اپنے پہلے آپریشن کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ ابتدائی معائنہ میں یہ بات بالکل واضح ہوچکی تھی کہ مریض انتہائی کم پیش آنے والی صورتحال میں عضو تناسل کے فریکچر کا شکار ہو چکا تھا۔

مختصر المدت یادداشت کے شکار افراد کی 8 علامات اور اس کا حل

اس شاذ و نادر فریکچر کا شکار ہونے والے انتہائی شدید تکلیف سے گزرتے ہیں۔ وہ مریض بھی تکلیف سے گزرنے کے علاوہ سوجن کا شکار ہوچکا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب پہلا کیس آیا تو اس وقت ہمارے اساتذہ نے بھی بہت کم کیسز کیے ہوئے تھے۔ میں نے بڑی محنت اور اپنے اساتذہ کی نگرانی میں اس کو مکمل کیا تھا۔ یہ ایک نازک صورتحال ہوتی ہے۔ جس میں مریض کے بروقت علاج ہی پر اس کی مستقبل کی زندگی کا دارمدار ہوتا ہے۔ اس میں غلطی کی گنجائش نہیں ہوتی۔

صرف ڈاکٹر ناصر جمیل ہی نہیں بلکہ لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور، اسلام آباد سے یورالوجی کے ماہر ڈاکٹروں کے مطابق عضو تناسل کے فریکچر کے کیسز جن کو شاذ و نادر تھے اب بڑھ چکے ہیں۔ 10، 15 سال پہلے تک سال میں ایک دو کیسز ہی پاس آتے تھے مگر چند سالوں سے ایک ماہ میں 3 سے 4 کیسز دیکھے جا رہے ہیں۔

عضو تناسل کے فریکچر کی وجوہات

لاہور کے سروسز انسٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے شعبہ یورالوجی کے اسٹنٹ پروفسیر ڈاکٹر غلام غوث کی سربراہی میں جنوری 2018 سے لے کر جون 2020 تک 18 ایسے مریضوں کے کیسز کی ہسٹری سے ایک رپورٹ مرتب کی ہے۔

برطانیہ کے شعبہ طب میں ملازمتوں کے بے شمار مواقع

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کی بڑی وجوہات میں اپنے پارٹنر کے ساتھ مختلف سیکس پوزیشنز ہیں۔ جس میں وومن آن ٹاپ اور دیگر کے دوران عضو تناسل کا انجری کا شکار ہونا ایک بڑی وجہ بن کر سامنے آئی ہے۔ اس طرح رپورٹ میں مشت زنی کو فریکچرز کی دوسری بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مریض عضو تناسل کی فعالیت کے کسی مسئلے کا شکار نہیں تھے مگر انھوں نے سیکس سے پہلے جنسی طاقت کی ادوایات کو استعمال کیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر ایسے واقعات سردیوں میں پیش آئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سروسز انسٹیوٹ آف میڈیکل سائنس لاہور میں لائے گئے اکثر مریض تعلیم یافتہ نہیں تھے اور ان کا تعلق دیہی علاقوں سے تھا۔

وقت سے پہلے بال سفید ہونے کی وجوہات اور علاج

تاہم آغا خان یونیورسٹی ہاسپٹل کے شعبہ یورالوجی کے اسٹنٹ پروفسیر ڈاکٹر وجاہت عزیز کہتے ہیں کہ ان کے پاس آغا خان ہاسپٹل میں آنے والے مریضوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور کھاتے پیتے گھرانوں کے لوگ شامل ہیں۔

 ڈاکٹر ناصر جمیل کے مطابق جو بھی کیسز آرہے ہیں ان میں جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہنے والے افراد نہ ہونے کے برابر شامل ہیں۔

ڈاکٹر وجاہت عزیز کے مطابق ان کیس کی ایک اور وجہ نشہ آور ادویات استعمال کرکے تعلق قائم کرنا بھی شامل ہے۔ نشے کی وجہ سے اکثر اوقات لوگ اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھتے ہیں۔ اپنا توازن برقرار نہیں رکھ سکتے جس وجہ سے وہ اس انجری کا شکار ہو جاتے ہیں۔

کشمش کا استعمال جو زندگی کو بدل دے

ڈاکٹر وجاہت عزیز نے زور دے کر کہا کہ یہ درست ہے کہ پاکستان میں ایسے کیسز دیکھے جا رہے ہیں مگر ان کی تعداد اب بھی یورپی اور امریکی ممالک سے بہت کم ہے۔ میں نے برطانیہ میں یورالوجی کی تربیت مکمل کی تھی۔ وہاں پر ہم اگر دن میں ایک نہیں تو دوسرے، تیسرے دن ایک ایسا کیس ضرور دیکھتے تھے۔ ایسی ہی صورتحال دیگر ممالک میں بھی ہے۔

مریضوں نے ڈاکٹروں کو کیا بتایا

ایک مریض نے اپنی میڈیکل ہسٹری میں بتایا کہ وہ اپنی پارٹنر کے ساتھ قربت کے لمحات انجوائے کر رہا تھا جس کے لیے ہم نے ایک مختلف پوزیشن وومن آن ٹاپ اختیار کی۔ اس دوران اچانک کچھ ٹوٹنے کی آواز سنی۔ اس آواز کے ساتھ مجھے شدید تکلیف ہوئی اور خون بہنا شروع ہوگیا۔

تکلیف نا قابل برداشت تھی۔ عضو تناسل سوج کر حالت انتہائی خراب ہو گئی تھی۔

ایک اور مریض نے بتایا کہ اس نے مختلف کرنے کی کوشش میں دونوں نے کھڑے ہو کر زور دیکر کرنے کی کوشش کی۔ جس کے نتیجے میں اچانک محسوس ہوا کہ وہ شدید تکلیف کا شکار ہے اور خون بہہ رہا تھا۔

ایک اور مریض کے مطابق اس نے لمحات میں اضافہ کرنے کے لیے دوا کھائی تھی حالانکہ اس کو اس کی ضرورت نہیں تھی۔ ایسا قربت کے لمحات میں اضافہ کرنے کے لیے کیا تھا۔ اس دوران اس کا جوش بڑھ چکا تھا۔ جس میں وہ یکدم اس صورتحال کا شکار ہوگیا۔

یہ مریض تو جلد از جلد اپنے ڈاکٹر کے پاس پہنچ کر مکمل صحت یاب ہو چکے ہیں۔ مگر کچھ ایسے مریض بھی ہیں جو اپنے ہسپتال اور ڈاکٹر کے پاس وقت پر نہین گئے اور اب وہ مکمل صحتیاب نہیں ہو سکے۔

ایسے ہی ایک مریض نے اپنے ڈاکٹر کو بتایا کہ جب تکلیف شروع ہوئی تو اس کا پہلا رد عمل یہ ہی تھا کہ میں ڈاکٹرکے پاس گیا تو کیا بتاؤں گا۔ اس نے پہلے کبھی عضو تناسل کے فریکچر کے بارے میں نہیں سنا تھا۔ اس نے گھر ہی میں موجود دردکش ادویات کھا لیں۔ جس سے کچھ آرام تو ہوا مگر دوسرے دن دوبارہ تکلیف شروع ہوگئی۔

ڈپریشن کے شکار افراد کی مدد کیسے کی جائے؟

سوجن بڑھتی چلی گئی جس کے تیسرے دن وہ ڈاکٹر کے پاس گئے جہاں پر ڈاکٹروں نے ان کو صورتحال بتا کر کہا کہ اب صرف امکان ہے کہ وہ صحت مند ہوسکیں مگر یہ چانس لینا چاہیے۔ مریض نے چانس لیا مگر دو سال گزرنے اور مختلف علاج کروانے کے باوجود وہ صحت یاب نہیں ہو سکا۔

فورا ڈاکٹر سے رجوع کریں

ڈاکٹر وجاہت عزیز کہتے ہیں کہ عضو تناسل میں انتہائی طاقت ور اور مضبوط ٹشو ہوتے ہیں۔ ان کو عام حالات میں کچھ بھی نہیں ہوتا ہے مگر جب یہ غیر معمولی حالات کا شکار ہوتا ہے۔ انتہائی نا مناسب پوزیشن، بیلنس نہ رکھنے کی وجہ سے یہ دباؤ، زور اور طاقت کی وجہ سے مڑتا ہے تو تب اس کے فریکچر کا خطرہ ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی چند گھنٹے بہت اہم ہوتے ہیں۔ اس دوران اگر مریض ہسپتال پہنچ جائے اور فوراً آپریشن کردیا جائے تو دیکھا گیا ہے کہ اکثر مریض مکمل صحت یاب ہوجاتے ہیں۔

 ڈاکٹر ناصر جمیل کہتے ہیں کہ یہ آپریشن کوئی ایک گھنٹے کا ہوتا ہے۔ اس میں جلد کو کھولا جاتا ہے۔ اس کے بعد فریکچر والی جگہ کو صاف کرکے وہاں پر ٹانگے لگا کر جوڑ دیا جاتا ہے۔ مریض کو چند دن ہسپتال میں رکھا جاتا ہے۔ ایک ماہ تک اس کو کہا جاتا ہے کہ وہ قربت سے پرہیز کرے۔

 ڈاکٹر ناصر جمیل نے بتایا کہ فریکچر کے دوران خون کی گردش متاثر ہوتی ہے۔ فریکچر کی اگر سرجری نہ کی جائے تو خون جم جانتا ہے۔ زیادہ وقت گزرنے کے بعد سرجری کا بھی فائدہ نہیں ہوتا۔ خون کی گردش بھی پوری یا مناسب بحال نہیں ہوتی جس وجہ سے عضو تناسل میں سختی پیدا نہیں ہوتی۔

چاکلیٹ یا غذا جو جنسی طاقت میں اضافے کا باعث بنتی ہیں

ان کا کہنا تھا کہ عموماً جب مریض ایمرجنسی یا اپنے یورالوجی ڈاکٹر کے پاس پہنچتے ہیں تو وہ چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کچھ کہتے ہیں کہ ہم گر گئے تھے۔ کچھ اور کوئی بہانہ بناتے ہیں۔ انھیں ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ اپنے ڈاکٹر کو مکمل حالات سے آگاہ کرنا چاہیے۔

 ڈاکٹر ناصر جمیل کے مطابق ڈاکٹر کو مکمل تفصیل بتانے سے ڈاکٹر کو جلد مریض کے حق میں بہتر فیصلہ کرنے میں آسانی رہے گی ورنہ یہ ایک حساس معاملہ ہے۔ جس میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ جلد از جلد ڈاکٹر کے پاس پہنچنے والے مریض مکمل صحت مند ہو سکتے ہیں تاخیر کا شکار مریضوں کے پاس صرف کچھ چانسز ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر وجاہت عزیز کہتے ہیں کہ پورن ایک حقیقی دنیا نہیں ہے۔ اس میں موجود کردار پیشہ ور ہوتے ہیں۔ وہاں پر دکھائے جانے والے مناظر کا حقیقی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔ اس لیے ان مناظر سے متاثر ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

ہمیں اپنے قربت کے لمحات کو اچھے طریقے سے انجوائے کرنا چاہیے۔ مگر اونٹ پٹانگ حرکتیں کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین