میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کا پیپر لیک ہونے سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ سامنے آگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جس نمبر سے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا پرچہ لیک ہوا وہ ایک ڈاکٹر کا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تھرپارکر کے رہائشی ڈاکٹر کے موبائل فون کو تحویل میں لے کر فارنزک کیا گیا جبکہ فون سے ڈیلیٹ کیے گئے میسجز بھی ریکور کیے گئے، ڈاکٹر نے 5 مختلف واٹس ایپ گروپس میں پرچہ شیئر کیا، ٹیسٹ پیپر دو نمبروں کو انفرادی طور پر بھی بھیجا گیا۔
ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق اسکرین شاٹ کے شواہد سے ایک اور ڈاکٹر کے بھی ملوث ہونے کی نشاندہی ہوئی، سرچ وارنٹ حاصل کر کے ایڈریس پر گئے لیکن وہاں وہ نہیں تھے، سی ڈی آر اور دیگر ریکارڈ کی مدد سے تفتیش کی گئی لیکن تاحال معلومات حاصل نہ ہوسکیں، ڈاؤ یونیورسٹی کے 6 مشتبہ ملازمین کے موبائل فون کی فارنزک بھی جاری ہے۔
دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ میں مبینہ بے قاعدگیوں سےمتعلق کیس کا مختصر فیصلہ بھی جاری کر دیا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی متفق ہے کہ پورے ٹیسٹ کا نظام کمپرومائزڈ ہے، لہٰذا دوبارہ ٹیسٹ لینے کے علاؤہ کوئی آپشن نہیں، سندھ حکومت، پی ایم ڈی سی اور ڈاؤ یونیورسٹی کے نمائندے کمیٹی کی دوبارہ ٹیسٹ لینے کی سفارشات سے متفق ہیں۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ سندھ حکومت، سیکرٹری صحت اور سیکرٹری بورڈ آف یونیورسٹیز ایک ماہ میں ٹیسٹ کا دوبارہ انعقاد یقینی بنائیں، آئی بی اے کراچی اور سکھر ایک ہی دن میں ٹیسٹ منعقد کریں۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جو طالب علم فیس ادا کر چکے ہیں ان سے کوئی فیس وصول نہ کی جائے، سندھ حکومت دوبارہ ٹیسٹ کے انعقاد سے متعلق تمام ضروریات اور سہولیات فراہم کرے۔