پاکستان سٹوریز
پودوں اور درختوں کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں ہے۔ یہ درخت اور پودے انسانی بقا اور ماحولیات کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ ہم یہ تو جانتے ہیں کہ کچھ پودوں کی سائنسی بنیادوں پر بہت زیادہ اہمیت ہے۔ کچھ پودے، درخت، جڑی بوٹیوں اور ادوایات میں استعمال ہوتے ہیں۔ خوراک کا بھی بڑا زریعہ ہیں مگر دنیا میں کئی پودے ایسے ہیں جن کی مختلف مذاہب میں بھی بڑی اہمیت ہے۔
آج ہم انہی پودوں کے حوالے سے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ کون سے ایسے پودے ہیں اور مذاہب میں ان کی اہمیت کی وجہ کیا ہے۔
ناگ پھنی
امریکہ کی ریاست ٹیکساس اور میکسیکو کے مختلف علاقوں میں ناگ پھنی قدرتی طور پر افزائش پاتا ہے۔ امریکہ اور میکسیکو کے مختلف قبائل یہ یقین رکھتے ہیں کہ اس کی مذہب میں بہت زیادہ اہمیت ہے۔ اس کو وہ مختلف قسم کے روحانی مقاصد حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
مقامی قبائل کی اکثریت یہ مانتی ہے کہ ناگ پھنی کا یہ پودا خدا کے ساتھ رابطے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ اس کا استعمال وہ دعائیہ تقریبات میں کرتے ہیں۔
ناگ پھنی کے حوالے سے کئی کامیاب لوگوں نے دعوے کیے ہیں کہ انھیں یہ کامیابی ناگ پھنی کی بدولت ملی ہے۔
امربیل
امربیل کو کرسمس کا پودا سمجھا جاتا ہے۔ اس کا مذہب سے پرانا تعلق ہے۔ اس کو تاریخ قدیم کے مذہبی پیشوا مختلف مقاصد کے لیے استعمال کرتے آ رہے ہیں۔
امربیل کی روحانیت پر یقین رکھنے والے سمجھتے ہیں کہ اس کا تعلق سورج کے دیوتا تارنس سے ہے۔ وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ جس درخت کے ساتھ امربیل بڑھ جائے وہ درخت بھی مقدس ہوتا ہے۔ روحانی پیشوا اکثر اوقات اس سے اپنے عقیدے کے مطابق بلوط کے درخت سے امربیل کو سنہری درانتی سے کاٹتے ہیں۔
اس کے لیے سنہری درانتی کا استعمال اس کے ساتھ عقیدت کا اظہار ہوتا ہے۔ اس کو مختلف رسومات کے علاوہ مختلف ادویات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
کنول
کیچڑ میں افزائش پانے والے کنول کے پھول کے ساتھ مختلف محاورے دنیا کی مختلف زبانوں کے علاوہ اردو میں بھی موجود ہیں۔ جیسے کہ یہ تو کنول کا پھول ہے۔ اس کو مختلف قسم کے معانی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مگر یہ پھول ہندووں کے لیے مقدس ہے۔
کیچڑ میں افزائش پانے کے باوجود کنول کا پھول انتہائی خوبصورت ہوتا ہے۔ کنول کے پھول کو عموما پاگیزگی کی علامت کے طورپر بھی لیا جاتا ہے۔ اس کی جڑیں کیچڑ میں رہتی ہیں مگر پھول پانی کے اوپر ہوتا ہے۔
ہندو مذہب میں سمجھا جاتا ہے کہ بھگوان وشنو کے ہاتھ اور پاؤں آنکھیں کنول کی پتیوں کی طرح ہیں۔
تلسی (اوسیمم ٹینوئفلورم)
تلسی کے پودے تقریبا تمام ہی پرانی تہذیبوں سے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان کا استعمال مختلف مقاصد کے لیے ہے۔ ان کو پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش، چین اور دیگر مقامی طریقہ علاج میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
مگر تلسی کو ہندو مذہب میں خصوصی حیثیت حاصل ہے۔ ہندو اس کی پوجا کرتے ہیں اس حوالے سے ہندو مذہب میں اس کی مختلف روایات موجود مشہور ہیں۔
ایک روایت یہ ہے کہ ہندووں کے بھگوان کرشنا اور اس کے پیروکاروں نے وندراون کی مقدس زمین کی حفاظت کی تھی۔ اس خدمت کے بدلے کرشنا نے انھیں تلسی کا پودا بنایا تھا۔
صنوبر کا درخت
صنوبر کا درخت جس کو پیدائش اور ابدی زندگی کی علامت کے طور پر لیا جاتا ہے۔ جس کی ایک وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ اس درخت کی شاخیں جھکتی ہیں اور پھر زمین میں داخل ہو کر نیا جنم لیتی ہیں۔
پرانے درخت اکثر کھوکھلے ہوجاتے ہیں جس سے آگ بھی لگ جاتی ہے۔
بھنگ
بھنگ کو صرف نشہ آور اشیاء اور ادوایات ہی کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ عیسائی مذہب کے راستا فاری فرقے میں اس کو بہت اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ ان کے مطابق عیسائیوں کی مقدس کتاب بائبل میں جس درخت کو ‘زندگی کا درخت’ کے نام سے یاد کیا گیا ہے وہ اصل میں بھنگ کا پودا ہے۔
راستا فاری بھنگ کا استعمال مقدس سمجھتے ہیں۔ اس کو بات چیت کے لیے ضروری خیال کرتے ہیں۔ اس حوالے سے بائبل کے کئی حوالے پیش کیے جاتے ہیں۔
اس کو مقدس جڑی بوٹی کے نام سے پکارتے ہیں اور یہ خیال کرتے ہیں کہ اس کو پینے سے حکمت و دانائی حاصلہ ہوتی ہے۔