ملک بھر کے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلوں کے لیے ہونے والے ٹیسٹ کے دوران بلوچستان بلوٹوتھ ڈیوائسز کے ذریعے نقل کرنے والے درجنوں امیدوار رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔
پاکستان سٹوریز نے امتحانات سے دو دن قبل بلوچستان میں ایم ڈی کیٹ امتحان میں بلوٹوتھ مافیا کے سرگرم ہونے کی نشاندھی کی تھی۔
ایم ڈی کیٹ امتحان: بلیوٹوتھ مافیا اسلام آباد اور بلوچستان کو ٹارگٹ بنا سکتا ہے
پاکستان سٹوریز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گزشتہ برس کے اسکینڈل کے بعد انتہائی سخت انتظامات کے پیش نظر اس سال مافیا نے منصوبے میں تبدیلی کرتے ہوئے دیگر صوبوں کے طلبہ کو امتحان کیلئے بلوچستان میں رجسٹر کروایا ہے۔
حکام کے مطابق صوبے کے 4 میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹ بلوچستان یونیورسٹی آف انفارميشن ٹیکنالوجی اینڈ مینجمنٹ سائنسز میں منعقد ہوئے جن میں 5ہزار 608 میدواروں نے حصہ لیا۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ نے امتحان میں 58 امیدوار بلوٹوتھ ڈیوائسز کے ذریعے نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے جن میں 23 طالبات بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے بقول یونیورسٹی انتظامیہ نے نقل کرنے والے امیدواروں کے پیپر منسوخ کر کے انہیں پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس بار ایم ڈی کیٹ امتحان میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے امتحانی مراکز میں جیمرز کی تنصیب سمیت سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اس کے باوجود متعدد مقامات پر بد انتظامی اور پرچہ لیک ہونے کی شکایات سامنے آئیں۔
کراچی میں ڈاؤ یونیورسٹی کے زیر اہتمام داخلے کے امتحان سے قبل ہی مبینہ طور پر پرچہ لیک ہو گیا، یونیورسٹی انتظامیہ کے پرچہ جعلی ہونے کے دعوے کے باوجود سوالات میں کافی مماثلت تھی۔
چیئرمین ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر محبوب نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کے پیپر کے 3 سے 4 کوڈ بنتے ہیں، سوالات کی ترتیب آگے پیچھے ہوسکتی ہے، مگر ٹیسٹ پیپر کے سوالات متعدد لیک پیپر جیسے ہی تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈی کیٹ پرچہ کل 186 سوالات پر مشتمل ہوتا ہے، ہر سال پرچہ لیک ہونے سے طلبہ کا تعلیمی سال دیر سے شروع ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بھی جے پی ایم سی کے تحت لیا گیا پرچہ لیک ہوا تھا، ڈاؤ اسپتال کے زیر انتظام پرچہ دوبارہ ہوا، وہ بھی لیک ہوا۔
ادھر کراچی میں ہزاروں طلبہ کے ایک ساتھ امتحانی مرکز پہنچنے پر ٹریفک جام کے باعث کئی طلبہ ٹریفک میں پھنس کر بروقت امتحان ہال میں نہ پہنچ سکے جس کی وجہ سے انہیں ٹیسٹ میں بیٹھنے نہیں دیا گیا۔
پرچہ نہ دینے پر متاثرہ طلبہ اور ان کے والدین نے احتجاج کرتے ہوئے روڈ بلاک کردیا۔