نورین محمد سلیم
کیا آپ کے بال جوانی میں ہی سفید ہوگئے ہیں یا ہو رہے ہیں یا آپ کے بچوں کے بال بچپن ہی میں سفید ہو رہے ہیں؟
اگر ایسا ہے تو یہ بات واقعی پریشانی کی ہے کیونکہ بال سفید ہونا کسی نہ کسی طبی تبدیلی، مسائل کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر ذہنی دباؤ اس کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ چوہوں پر کیے گئے تجربات سے پتہ چلا کہ سٹیم سیلز جو جلد اور بالوں سے متعلق ہوتے ہیں ان میں ذہنی دباؤ کی وجہ سے اتار چڑھاؤ پیدا ہوا اور کالے بالوں والے چوہوں کے بال سفید ہو گئے۔
تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہم پر امید ہیں کہ اس تحقیق کے بعد ہم ممکنہ طور پر ایسی دوا ایجاد کر سکتے ہیں جو بالوں کو سفید ہونے سے روک سکے۔
طبی طور پر انسانوں میں تقریبا چالیس سال کی عمر کے لگ بھگ بال سفید ہونا شروع ہوتے ہیں اور یہ قدرتی عمل ہوتا ہے مگر جب اس پہلے مثال کے طور پر 30 سال سے پہلے کی عمر میں بال سفید ہونا یہ کوئی اچھی علامت نہیں اور نہ ہی یہ قدرتی طور پر ہوتا ہے۔
اب ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ ممکنہ طور پر ایسا ہونا سٹیم سیلز کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ سٹیم سیلز میلانن پیدا کرتے ہیں جو بالوں اور جلد کی رنگ کو دیکھتے ہیں۔
سائنس کے موقر جریدے نیچر میں شائع ہونے والی تحقیق میں پتا چلا ہے کہ چوہوں پر تجربے کے دوران جسم میں سے ایڈرینالین رطوبت نکلی تھی جس کی وجہ سے چوہوں میں غیر معمولی قسم کی نقل و حرکت دیکھی گئی اور ان کے بلڈ پریشر میں اضافہ ہوا اور بالوں کی جڑوں میں میلانن پیدا کرنے والے سٹیم سیلز کا خاتمہ ہونے لگا۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ تجربہ دیکھ کر لگا کہ ذہنی دباؤ کے خطرناک اثرات سوچ سے بھی زیادہ ہیں جس کے باعث چوہوں میں سٹیم سیلز ضائع ہوگئے تھے۔
تجربے میں بتایا گیا کہ جب ایک اور گروپ کے چوہوں کو بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کی دوا دی گئی تو بالوں کا رنگ تبدیل ہونے سے روکنے میں مدد ملی تھی۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم نے انسانوں میں بالوں کے تبدیل ہونے کی کوئی دوا دریافت کر لی ہے۔ ابھی صرف ابتدائی تجربہ ہوا ہے۔ اس کے لیے مزید تجربات کی ضرورت ہے۔ مگر اتنا طے ہے کہ ذہنی دباؤ کے مزید نقصانات سامنے آ چکے ہیں۔ اس لیے لوگوں کو اپنی ذہنی صحت پر لازمی توجہ دینی چاہیے۔