نورین محمد سلیم
شاید ہی کسی خاندان یا فرد کو کسی نہ کسی شکل میں آدھے سر کا درد کا تجربہ نہ ہوا ہو۔ اگر اپ خود نہیں تو پھر آپ کے ارد گرد کوئی نہ کوئی اس مشکل کا شکار ہوا ہوگا۔ اگر ایسا نہیں تو پھر آپ خوش قسمت ترین لوگوں میں سے ہیں کیونکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا میں اس سے متاثرہ لوگوں کی تعداد ایک ارب ہوسکتی ہے۔
مائیگرین یا آدھے سر کا درد زیادہ تر خواتین کو متاثر کرتا ہے۔ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں دوگنا سے زیادہ پایا جاتا ہے۔
کچھ ماہرین کے نزدیک اس کی وجہ خواتین میں ہارمونز کا بڑے پیمانے پر اتار چڑھاؤ رہتا ہے۔ اگر جائزہ لیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ یہ مسئلہ آج کا نہیں بلکہ صدیوں پرانا ہے۔ اس کے بارے میں قبل از مسیح کی قدیم کتب میں بھی ذکر ملتا ہے۔
پاکستان سٹوریز اس میں جائزہ لے گا کہ قدیم زمانے سے لے کر اب تک اس پر کیا تحقیق ہوئی ہے اور اس کا حل کیا ہے۔
توہمات اور آدھے سر کا درد
درد شقیقہ، آدھے سر کا درد اس کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ اس کو سب سے پہلے قدیم یونانی ڈاکٹر ایریٹائیس نے دریافت کیا تھا۔ انھوں نے اس کی علامات اور دیگر وجوہات بتائی تھیں۔
دیکھا جائے تو قدیم دور سے لے کر آج تک درد شقیقہ کی وجوہات کو توہم پرستی کے ساتھ جوڑا جاتا رہا ہے۔ پرانے دور میں مختلف قسم کے علاج کروائے جاتے ہیں جن میں زیادہ مقبول حجامہ کے علاوہ مختلف قسم کے اپنے اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق عملیات اور پھر کنپٹی میں لہسن رکھنا شامل ہے۔ قدیم زمانے میں سوراخ کرکے اس میں لہسن رکھا جاتا تھا۔
زمانہ قدیم میں طبی ماہرین کھوپڑی میں سوراخ کرنے کا مشورہ دیا کرتے تھے۔ ایسا ممکنہ طور پر جادو، ٹونہ، عملیات، بد روحیں اور جنات نکالنے کے لیے کیا جاتا تھا۔
گزشتہ صدی کے آغاز ہی سے کہا گیا کہ یہ مرض خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا تھا کہ اس کا تعلق ذھن سے ہے۔ اس کو غریب خاندانوں کی ماؤں کا مرض بھی کہا گیا تھا۔ اس کی وجہ بچے کی پیدائش اور اس کے ساتھ بڑھتا ہوا کام کاج قرار دیا گیا تھا۔
منکی پاکس کے پھیلاؤ پر گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی نافذ، پھیلاؤ کی ایک وجہ ہم جنس پرستی
زمانہ قدیم اور آج بھی کئی مقامات پر شقیقہ کے درد کی شکار خواتین کو مذاق اور توہین کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کی وجہ دماغی امراض وغیرہ کو بھی قرار دیا جاتا ہے۔
یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ 15 سے 49 سال کی خواتین میں ذہنی صحت کے متاثر ہونے کی ایک بڑی وجہ شقیقہ کا درد بھی ہوتا ہے۔
مختلف ماہرین نفسیات کے مطابق مردوں اور خواتین میں فرق قدرت نے رکھا ہے بعض مواقع پر خواتین تھکاوٹ، دباؤ وغیرہ برداشت نہیں کر پاتییں تو اس کا شکار ہوجاتی ہیں جبکہ مرد عموماً بہت زیادہ تھکاوٹ کا شکار ہو کر شقیقیہ کا شکار ہوتے ہیں۔
درد شقیقہ کی علامات کیا ہیں؟
ماہرین کے مطابق اس کی مختلف علامات ہیں اور یہ ہر ایک پر مختلف طرح ظاہر ہوتی ہیں۔ کچھ لوگوں کو اس درد سے پہلے کھانے کی خواہش ہوتی ہے۔ کچھ چِڑچِڑاپن کا شکار نظر آتے ہیں۔ کچھ ضرورت سے زیادہ تھکاوٹ کا شکار ہوتے ہیں۔ انھیں جمائیاں آرہی ہوتی ہیں اور ساتھ گردن میں درد شروع ہوتا ہے۔
اکثر لوگوں کو شدید درد پہلے مرحلے کے چند گھنٹوں بعد ہوتا ہے۔ سر درد کے دوران روشنی زیادہ چمکتی محسوس ہوتی ہے۔ جسم اور دماغ میں کچھ طرح کے تاثرات جیسے جھنجھلاہٹ وغیرہ ہونا یا سونگھنے کی صلاحیت متاثر ہونس اور کچھ افراد کو قے بھی ہوتی ہے۔
جب درد کم ہوتا ہے تو اس وقت دماغ دھندلے پن کا شکار اور جسم شدید تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔
نفسیاتی مسائل اور شقیقہ کا تعلق
کئی تحقیقات میں دعوی کیا گیا ہے کہ درد شقیقہ کا تعلق عموماً مختلف قسم کے نفسیاتی مسائل سے بھی جڑا ہوا ہے۔ ڈپریشن کا شکار افراد میں اس کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ اس سے اینگزائٹی ڈس آرڈر کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔ ہر 6 میں سے ایک فرد زندگی کے کسی نہ کسی موقع پر خودکشی کے بارے میں سوچتا یا سوچا ہوا ہوتا ہے۔
کاجو 10جان لیوا بیماریوں کے خلاف قوت مزاحمت، حیرت انگیز فوائد
اس لیے بہت سے ماہرین یہ سمجھتے ہیں کہ درد شقیقہ کے مختلف عوامل ہوسکتے ہیں۔ ان عوامل پر ابھی تک کوئی جدید تحقیق اور حتمی نتیجہ تو سامنے نہیں آیا ہے مگر اس میں بڑا عنصر نفسیاتی مسائل، خواتین پر کام اور ٹینشن اور دیگر مسائل ہوسکتے ہیں۔
اگر خواتین نفسیاتی مسائل سے بچتے ہوئے بہتر زندگی گزاریں جس میں روزانہ کی واک جو نہ صرف عمومی صحت کے لیے بہتر ہے بلکہ دماغی صحت کے لیے بھی لازمی ہے تو اس سے بہتر نتائج نکل سکتے ہیں۔
شقیقہ کا درد کیوں ہوتا ہے؟
دنیا نے بہت ترقی کرلی ہے مگر بدقسمتی سے ابھی تک اس کی مکمل وجوہات سامنے نہیں آئی ہیں۔ اس کی مختلف وجوہات ہیں۔ اس کی تحقیق پر ابھی اتنا کام نہیں ہوا جتنا ہونا چاہیے۔ ابھی تک یہ بھی پتا نہیں چلا کہ بیماری جینیاتی ہے یا نہیں۔
ماہرین کے مطابق جو لوگ ایک ماہ میں آٹھ سے 15 دن اس درد کا شکار ہوتے ہیں۔ اُن کا شمار دائمی شقیقہ درد والوں میں کیا جاسکتا ہے۔ آٹھ دن سے کم والوں کی ’ایپیسوڈک مائیگرین‘ کے طور پر درجہ بندی کی جاتی ہے۔
بعض اوقات کچھ لوگ ہڈیوں اور گردن کے درد کو بھی درد شقیقہ سمجھ بیٹھتے ہیں۔ کچھ کو درد شقیقہ کی علامات واضح اور شدید نہیں ہوتیں۔ لیکن چکر آنا مائیگرین کی ایک مستقل اور بڑی علامت ہے۔ عام طور پر کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایسا کان میں خرابی یا کسی مرض کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ لیکن کان کا معائنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
ماہرین عموماً اس کا علاج دو طرح سے کرتے ہیں۔ جس میں جو لوگ اس میں مبتلا ہوتے ہیں تو اس کا درد کم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ دوسرا اس سے بچاو کی ادوایات استعمال کروائی جاتی ہیں۔.
شقیقہ کے مریض کو درد سے قبل پیراسیٹامول یا آئبو بروفین استعمال کروائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ایٹی ڈپریشن اور بلڈ پریشر کنٹرول کرنے والی ادوایات بھی اکثر معالج اپنے مریض کے مکمل معائنے کے بعد استعمال کرواتے ہیں۔ مگر ہر مریض کو اینٹی ڈپریشن دوا نہیں دی جاسکتی۔ کچھ مریضوں کی علامات مختلف ہوتی ہیں۔ یہ ادوایات استعمال کرتے ہوئے ہمیشہ ڈاکٹر سے مشورہ کرنا لازم ہے۔
درد شقیقہ کی نئی دوائی
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق تقریبا ایک سال قبل برطانیہ نے اعلان کیا تھا کہ اس نے شقیقہ سے بچاؤ کی ایک نئی دوا کی منظوری دی ہے۔
بی بی سی کی ایک اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلی مرتبہ درد شقیقہ کی دوا تیار کی گئی ہے ، اس دوا سے امید کی جا رہی ہے کہ یہ درد کو شرو ع ہونے سے پہلے ہی روکنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
دوا کو اس وقت امریکہ سمیت دنیا کے 80 ممالک میں منظور کیا گیا ہے لیکن ابھی تک ماہرین طب اس کو بہت ہی خاص حالات میں احتیاط کے ساتھ استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ یہ اس وقت دی جاتی ہے جب ٹریپین کام نہ کر رہی ہو۔ بہت سے لوگوں پر اس نئی دوا کے مثبت اثرات بھی سامنے نہیں آئے ہیں۔
لیکن بہت سے لوگوں کی زندگیاں بدلی ہیں۔ مگر ساتھ میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس پر ابھی تحقیق کی ضرورت ہے کیونکہ ابھی تک اس درد کی ٹھوس وجوہات کے بارے میں آگاہی نہیں ہے۔
شقیقہ کے درد کے علاج کے لیے دوائی رمیجے پینٹ کی منظوری ایک بڑی کامیابی ضرور ہے مگر اس پر بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ابھی تک نہ تو ہر جگہ دستیاب ہے اور نہ ہی درد شقیقہ کے تمام مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے۔
انتباہ! یہ مضموں مفاد عامہ کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ کوئی مریض کوئی بھی دوائی بغیر معالج کے مشورے کے استعمال نہ کرے۔