بدھ, نومبر 6, 2024
ہوماہم خبریںبلوچستان کانگو وائرس سے سب سے زیادہ متاثر کیوں؟

بلوچستان کانگو وائرس سے سب سے زیادہ متاثر کیوں؟

نورین محمد سلیم

بلوچستان محکمہ صحت کے مطابق کوئٹہ میں ایک اور مریض کے دم توڑنے کے بعد رواں سال بلوچستان میں کانگو سے جاں بحق افراد کی تعداد 5 ہوگئی ہے۔

کوئٹہ میں امراض سینہ کے فاطمہ جناح ہسپتال کے مطابق 42 سالہ مریض کو گزشتہ رات منتقل کیا گیا تھا۔ مختلف لیبارٹری نتائج میں مریض میں کانگو کی تشخیص ہوئی تھی تاہم مریض ہسپتال میں رہنے کے چند گھنٹوں بعد دم توڑ گیا۔

بلوچستان میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کانگو وائرس سے متاثرہ دو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اس سال بلوچستان میں مجموعی طور پر 21 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے پانچ اب تک زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ہر سال بلوچستان میں کانگو وائرس سے شہریوں کی بڑی تعداد متاثر اور زندگی کی بازی ہار جاتی ہے۔

 گزشتہ سال متاثرین کی تعداد تقریبا 60 تھی جن میں سے تقریبا 20 جاں بحق ہوگئے تھے۔

کانگو وائرس کیسے پھیلتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کانگو وائرس مال مویشی بالخصوص بکریوں اور ان کے جسم پر موجود چیچڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوجاتا ہے۔ یہ چیچڑ مال مویشی کا خون چوسنے کے لیے اس سے چپکے ہوتے ہیں۔ متاثرہ مال مویشی اور متاثرہ انسان کے خون یا رطوبت سے بھی یہ انسانوں میں پھیلتا ہے۔

اس کی علامات میں کان، ناک، منہ اور اندرونی اعضا سے خون کا بہنا شامل ہے۔ مریض کے خون میں پلیٹ لیٹس میں کمی پیدا ہوتی ہے۔ تیز بخار، کمر، پھٹوں اور گردن میں درد اورکھچاؤ ہوتا ہے۔ جسم پر سرخ رنگ کے دھبے نمودار ہوتے ہیں۔ متلی، قے اور گلے کی سوزش کی شکایت ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس سے قوتِ مدافعت کم ہو جانے کے بعد ہونے والا بخار انتہائی شدید شکل ہیمورجک فیوراختیار کرلیتا ہے۔ جس سے جسم کے کسی بھی حصے سے خون رسنا شروع ہو جاتا ہے۔

کانگو سے کیسے بچیں؟

کانگو سے بچاؤ کے لیے سب سے پہلی چیز فوی علاج کی ضرورت ہے۔ جس میں تاخیر کی جاتی ہے جبکہ بلوچستان جیسے علاقے جہاں لوگوں کا بڑا زریعہ روزگار ہی مال مویشی ہے وہاں پر لوگ عموما احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتے۔ دیکھا گیا ہے کہ کانگو سے متاثرہ مردے کے جسم کو غسل وغیرہ دینے میں بھی احتیاط نہیں برتی جاتی ، اس سے بھی بلوچستان میں کانگو پھیلنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اگر احتیاط کی جائے تو اس سے بچا جاسکتا ہے۔ جس میں سب سے پہلا مال مویشی پر چیچڑ مار سپرے کرنا ہے جبکہ ذبح شدہ جانوروں کی آلائشوں کو احتیاط سے ٹھکانے لگایا جائے۔

مال مویشی کو ذبح کرتے ہوئے احتیاط کی جائے بالخصوص کھال اتارتے وقت۔ مویشیوں کی دیکھ بھال کے وقت دستانوں کا استعمال اور چیچڑ سے بچنے کے لوشن وغیرہ کا استعمال ہے۔ گوشت دھوتے ہوئے دستانوں کا استعمال کرنے کے علاوہ گوشت کو اچھی طرح سے پکایا جائے۔

ماہرین کے خیال میں اگر بلوچستان اور پسماندہ علاقوں بلکہ پورے ملک میں آگاہی مہم چلائی جائے تو اس کے مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین