سگریٹ نوشی اور تمباکو نوشی کے متعلق یہ بات عام ہے کہ یہ صحت کے لیے تباہ کن ہے۔ تمباکو نوشی جس بھی صورت میں کی جائے اس کے صحت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں جو کہ عم فہم ہیں مگر اب جدید تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تمباکو نوشی ذہنی بیماریوں کا بھی باعث ہے۔
برطانیہ کی ایڈن برگ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ
سگریٹ نوشی دماغ کی باہری تہہ کو پتلا کر دیتی ہے جو کہ یاداشت، توجہ، بولنے کی صلاحیت اور آگاہی سے متعلق ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جو افراد 30 سال تک ایک دن میں 20 سگریٹ پیتے ہیں ان کے کارٹیکس کو مکمل صحتیاب ہونے میں 25 سال درکار ہوتے ہیں۔
ماہرین کی ریسرچ کے مطابق جتنی جلدی سگریٹ چھوڑی جائے گی کارٹیکس اتنی جلدی صحتیاب ہو گا۔
مالیکیولر نفسیات کے جریدے میں شائع رپورٹ کے مطابق سگریٹ نوشی سے ذہنی کمزوری، بڑھاپا اور ڈیمنشیا کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین نے اپنی تحقیق کو 500 خواتین اور مردوں پر آزمایا جن کی عمر 73 سال تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سگریٹ نوشی ترک کر کے ذہنی صحت کو برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ سگریٹ نوشی چاہے 70 سال کی عمر میں ترک کی جائے، دماغ ہو چکے نقصان کو ریورس کرنا شروع کر دیتا ہے
تمباکو نوشی کے دور رس نتائج
سگریٹ نوشی دماغ کی باہری تہہ کو پتلا کر دیتی ہے جو کہ یاداشت، توجہ، بولنے کی صلاحیت اور آگاہی سے متعلق ہے۔
ریسرچ کے مطابق جو افراد سگریت نوشی نہیں کرتے ان کے کارٹیکس کی تہہ موٹی تھی جبکہ سگریٹ پینے والے افراد میں کارٹیکس کی تہہ باریک اور پتلی تھی۔ اسی طرح جنہوں نے سگریٹ ترک کر دی تھی ان کی بھی کارٹیکس کی تہہ موٹی پائی گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جنہیں سگریٹ چھوڑے کافی عرصہ ہو گیا تھا ان کی کارٹیکس کی تہہ ان کے بنسبت موٹی تھی جنہیں سگریٹ چھوڑے کم عرصہ ہوا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ چھوڑنے سے کارٹیکس کی صحت یابی میں مدد ملتی ہے۔
برطانیہ کے ایج کے چیف سائسندان کا کہنا تھا کہ سگریٹ نوشی صرف بڑھاپے کا باعث نہیں بلکہ سگریٹ چھوڑ کر ڈیمنشیا جیسی بیماری سے بھی بچا جا سکتا ہے۔