ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہومٹاپ اسٹوریمنکی پاکس کے پھیلاؤ پر گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی نافذ، پھیلاؤ کی ایک...

منکی پاکس کے پھیلاؤ پر گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی نافذ، پھیلاؤ کی ایک وجہ ہم جنس پرستی

قلندر تنولی

عالمی ادارہ صحت نے افریقی ملک جمہوریہ کانگو میں وبا کے ہاتھوں 500 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد منکی پاکس کے حوالے سے عالمی ایمرجنسی نافذ کردی ہے جب کہ پاکستان میں مشتبہ کیس رپورٹ ہونے کے بعدملک بھر میں حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے داخلی اور خارجی راستوں پر مسافروں کے اسکریننگ شروع کردی گئی ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر اسلام آباد میں خصوصی اجلاس کے بعد وزیراعظم کے کو آرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے ملک کے تمام ایئرپورٹس کو ایم۔پاکس سے بچاؤ کے حوالے سے الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔

وزارت صحت کے مطابق اس سال اب تک افریقی ممالک میں 17 ہزار سے زیادہ مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے، 517 اموات کی اطلاع ملی ہے، کل 13 ممالک میں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

دوسری جانب ترجمان وزارت صحت نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے ملک میں پہلے مشتبہ ایم پاکس کیس کی تصدیق کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مریض کے نمونے لے کر تصدیق کے لیے لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے، قومی ادارہ صحت تشخیص کے بعد رپورٹ جاری کرے گا۔

یہ عادتیں چھوڑ کر جنسی کمزوری پر قابو پایا جاسکتا ہے، نئی تحقیق

ایوب ٹیچنک ہسپتال ایبٹ آباد کے ڈائریکٹر ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر جنید کے مطابق ایم پاکس دراصل منکی پوکس وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ایم پوکس چیچک کے گروپ سے تعلق رکھتا ہے تاہم یہ چیچک سے کم نقصاں دہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس کرونا کی طرح جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا اور اب انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہو رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ 100 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے۔ گزشتہ سال اس وبا نے اپنی ہیئت تبدیل کی تھی۔

علامات کیا ہیں؟

ڈاکٹر جنید کے مطابق اس مرض کی ابتدائی علامت میں سر درد، بخار، کمر درد اور پٹھوں کا درد شامل ہے۔ شروع میں بخار ہوتا ہے جس کے بعد دانے ظاہر ہو سکتے ہیں جو اکثر چہرے سے شروع ہو کر سارے جسم میں پھیل جاتے ہیں۔ ان دانوں میں تکلیف ہوتی ہے اور مریض کھجلی کا شکار ہوسکتا ہے۔

ڈاکٹر جنید کا کہنا تھا کہ یہ کھجلی خطرناک خارش اور پھر زخم کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ اس کی انتہائی شکل یہ ہے کہ یہ جنسی اعضا، منہ اور آنکھوں میں بھی اس کے دانے پھیل جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ انفیکشن عام طور دو سے تین ہفتوں کے درمیاں خود بخود ختم ہوجاتا ہے۔ علامات کی صورت میں مریض کو فوری طور پر ہسپتال اور ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

مرض کیسے پھیلتا ہے؟

یہ مرض اسی طرح پھیلتا ہے جس طرح کوئی بھی دوسرا وائرس پھیل سکتا ہے۔ جن میں منکی پاکس کے متاثرہ کسی بھی شخص کا دوسرے سے رابطہ، جنسی تعلق، جلد سے جلد کے رابطے، سانس کے ذریعے ، کسی زخم، آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے سے بھی جسم میں داخل ہوسکتا ہے۔

ایم ڈی کیٹ اب 27اگست کو نہیں 10ستمبر کو ہوگا

چوہوں، گلہری، بندروں جیسے جانوروں کے ساتھ قریبی رابطہ بھی پھیلاؤ کا ذریعہ

سنہ 2022 میں جب یہ وائرس پھیلا تو اس وقت کہا گیا تھا کہ ‘یہ جنسی رابطوں سے پھیلا ہے’

رواں سال اس کے پھیلاؤ میں اضافہ دیکھا جارہا ہے، یہ وائرس ان ممالک میں بھی پھیل چکا ہے جہاں پہلے نہیں تھا۔ جن میں ایشیائی اور یورپی ممالک بھی شامل ہیں۔ تاہم ویکسینیشن سے اس پر قابو پایا جاتا سکتا ہے۔

زیادہ خطرے کا شکار کون ہیں؟

عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس سے زیادہ تر وہ مرد متاثر ہوتے ہیں جو ایک سے زائد لوگوں سے جنسی تعلق رکھتے ہیں یا وہ مرد اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں جو ہم جنس پرستی میں مبتلا ہوں۔

واضح رہے کہ اسلام میں ہم جنسی پرستی سخت ممنوع ہے اور اس کو انتہائی قبیح فعل کہا گیا ہے۔ اس سے پہلے ایڈز اور دیگر خطرناک بیماریاں بھی ہم جنس پرستی کی وجہ سے پھیلی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک سے زیادہ لوگوں کے ساتھ جنسی تعلقات چاہے وہ مرد ہو یا عورت ان میں بھی یہ پھیل سکتا ہے۔ جن لوگوں میں یہ وائرس پھیل جائے وہ اس وقت تک دوسرے لوگوں سے رابطے میں نہ آئیں جب تک ان کے زخم ٹھیک نہ ہوجائیں۔ اس مرض سے ٹھیک ہونے والوں کو جنسی تعلق میں 12 ہفتوں تک احتیاط کرنی چاہیے۔

انفیکشن کو روکنے کے لیے ویکسین بہترین طریقہ

عالمی ادارہ صحت نے حکومتوں اور ادوایات ساز کمپنیوں سے کہا ہے کہ اس کی ویکیسن کو فی الفور اپنے اپنے ممالک میں مہیا کیا جائے۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین