ماہ گنج محراب
ہمیشہ سے امیر ترین کے بارے میں جاننے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک کو بہت امیر سمجھا جاتا ہے اور کئی کو بہت غریب۔ امیر ممالک کی معیشت میں اونچ نیچ تو ہوتی رہیتی ہے مگر وہ پاکستان کی طرح غریب کی فہرست میں نہیں جاتے ہیں۔ تاہم غریب ممالک امیر کی فہرست میں ضرور جاتے ہیں۔
نیوز پورٹل ویب سائیڈ بی ایس ای ایچ ایگزام نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ایک ملک کی دولت کا انحصار متعدد اہم عوامل پہ ہوتا ہے جن میں آبادی،معاشی نمو،جی ڈی پی،روزگار کی شرح،فی کس آمدنی،ٹیکس ریٹرن اور بہت سے اہم پہلو شامل ہیں۔ اس لیے امیر ترین ملک کی نشاندئی کرنا مشکل مرحلہ ہے کیونکہ ان کہ فی کس آمدنی،معیشت،ترقی،روزگار کی شرح روز تیزی سے تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔قرض کی شرح اور آبادی کو بھی مد نظر رکھا جاتا ہے۔
تو کیسے امیر ترین ممالک کی دوجہ بندی کی جاتی ہے؟
جی ڈی پی کے مطابق دولت کا اندازہ جی ڈی پی کے استعمال سے دنیا کے امیر ترین ملک کو چیک کیا جاسکتا ہے۔بہت سے ممتاز بین القوامی ادارے جی ڈی پی کی بنیاد پہ امیر ممالک کی درجہ بندی کرتے ہیں۔جی ڈی پی کی ہائیر ویلیو ایک ملک کو امیر بناتی ہے۔اس سال دنیا بھر کے کچھ ممالک کی جی ڈی پی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔اسی بنیاد پہ دنیا کے دس امیر ترین ممالک کی فہرست تیار کی گئی ہے۔
دنیا کے دس امیر ترین ممالک یہ ہیں۔
آئرلینڈ:۔ اس فہرست میں آئرلینڈ سب سے امیر ترین ملک ہے۔کم آبادی کا یہ ملک بہترین معاشی استحکام کی وجہ سے دنیا کی امیر ترین ملک بن گیا ہے۔2010 میں آئرلینڈ دس امیر ترین ممالک کی فہرست میں شامل نہیں تھا جبکہ 2015 میں یہ ملک اس فہرست میں چودہویں نمبر پہ تھا۔کارپوریٹ ٹیکس کی کم شرح کی وجہ سے اس ملک میں بہت سی ممتاز کارپوریشنز نے اہم سرمایہ کاری کی تھی۔
لکسمبرگ :۔ دوسرے نمبر پہ یورپ کا خوبصورت ملک لکسمبرگ ہے۔ یہ پہلے امیر ترین ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پہ تھا تاہم جی ڈی پی میں معمولی فرق کے ساتھ آئرلینڈ نے لکسمبرگ سے اولین مقام حاصل کیا۔ اس کے باوجود اس اہم یورپی ملک کی بہترین جی ڈی پی ہے۔اس سال کی شرح نمو اب بھی وبائی امراض کے بعد کے مختلف اثرات سے دوچار ہے۔
تاہم یہ ملک ان ممالک میں شامل تھا جو وبائی امراض کی وجہ سے گرتی ہوئی شرح نمو سے تیزی سے سنبھلنے میں کامیاب ہوگئے۔
سنگاپور :۔ اس فہرست میں تیسرا ملک سنگاپور ہے۔یہ جزیرہ نما ملک تقریباً 59 لاکھ 81 ہزار آبادی پر مشتمل ہے۔تاہم اس ملک کی جی ڈی پی کافی قابل ذکر ہے۔کئی سالوں سے یہ ملک سرمایہ کاری اور تجارت کے لیے نمایاں مقام پہ رہا ہے۔مینوفیکچرنگ سے لے کر برآمدات تک،اس ملک نے نمایاں ترقی کی ہے۔2010 کے بعد سے اس قوم کا شمار دنیا کی امیر فی کس آمدنی والے ممالک میں ہوتا ہے جو قابل ذکر ہے۔
قطر:۔ کم آبادی اور تیل اور گیس کے ذخائر سے مالا مال اور بہت زیادہ اثاثوں والا یہ عرب ملک اس فہرست میں چوتھے نمبر پہ ہے۔قطر کا 2010 میں جی ڈی پی 147,660 ڈالر تھا۔یہ ملک بہت اہم ٹورنامنٹس کی میزبانی کے حوالے سے بھی جانا پہچانا جاتا ہے۔جو مختلف سیاحوں کو اس ملک کی جانب راغب کرتا ہے۔
مکاؤ سار:۔ مراکو بہترین جی ڈی پی کے ساتھ کم آبادی والا اس فہرست کا پانچواں ملک ہے۔اس ملک کو جوا کا گھر کہا جاتا ہے۔مکاؤ سار,2017,2018,2019 2014,میں دنیا کا امیر ترین ملک بن کے اُبھرا۔2022 میں جی ڈی پی میں کمی کے باعث یہ ملک 10 امیر ترین ممالک کی فہرست میں شامل نہیں تھا۔اس ملک کی فی کس آمدنی بھی وبائی امراض کی وجہ سے کم ہوئی تھی جو آہستہ آہستہ صحیح ہو رہا ہے۔
متحدہ عرب امارات:۔ متحدہ عرب امارات ایک بار پھر قابل ذکر جی ڈی پی کے ساتھ اس فہرست کے چھٹے نمبر میں شامل ہے۔ایک کروڈ 232 ہزار آبادی پر مشتمل یہ ملک کئی سالوں سے ہمیشہ مستحکم جی ڈی پی برقرار رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔وبائی امراض کے باوجود یہ ملک مستحکم رہا۔یہ قوم دنیا کی امیر ترین قوموں میں شمار ہوتی ہے۔
سوئٹزرلینڈ:۔ سوئٹزرلینڈ اس فہرست کا کئی سالوں سے اہم حصہ رہا ہے۔اور اس سال آٹھویں نمبر پہ ہے۔اس ملک کی فی کس آمدنی تقریباً 87,863 ہے۔وبائی امراض کی وجہ سے شرح نمو سُست پڑ گئی تھی لیکن اس کے باوجود یہ قوم تیزی سے دوبارہ اُبھر کر سامنے آئی ہے۔
ناروے:۔ اس یورپی ملک کی آبادی کافی کم ہے۔تاہم جی ڈی پی تقریباً 82 ہزار 655 ڈالر ہے۔اس اہم فہرست میں شامل دیگر ممالک کی طرح ناروے بھی کئی سالوں سے اس فہرست کا حصہ ہے۔
امریکہ:۔ امریکہ اس فہرست کا نواں ملک ہے اور کئی سالوں سے اس فہرست کا حصہ ہے۔اس ملک کی آبادی تقریباً 336 ملین 554 ہزار ہے،زیادہ آبادی کے لحاظ سے امریکہ کی ایک قابل ذکر جی ڈی پی ہے۔
سان مرینو:۔ سان مرینو تقریباً 78,926 ڈالرز کی جی ڈی پی کے ساتھ امیر ترین ممالک کی لسٹ میں دسواں ملک ہے اس ملک کی آبادی بہت کم ہے۔تاہم کم آبادی سے قطع نظر فی کس آمدنی مستحکم اور بہترین ہے۔اس فہرست میں شامل دیگر ممالک کی طرح یہ ملک بھی کئی سالوں سے اس فہرست کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں
اخوت فاونڈیشن:سود بغیر قرض حسنہ نے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بدل دیں
دنیا کے سب سے معمر ترین 101 سالہ ڈاکٹر صحت مند رہنے اور دماغ فعال رکھنے کا طریقہ بتاتے ہیں