ماہ گنج محراب
گینز بُک آف ورلڈ ریکارڈ نے ڈاکٹر ہاورڈ ٹکر کو سب سے زیادہ عرصہ پریکٹس کرنے والے دنیا کے معمر ترین پریکٹیسنگ ڈاکٹر قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر ہاورڈ سات دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے نیورولجسٹ ڈاکٹر کے طور پہ پریکٹس کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر ہاورڈ ٹکر کلیولینڈ،اوہائیو سے تعلق رکھنے والے نیورولوجسٹ ہیں۔انہوں نے کورین جنگ کے دوران بحر اوقیانوس کے بیڑے کے نیورولوجی کے چیف کے طور پہ خدمات انجام دی ہیں۔اور 67 سال کی عمر میں قانون کی ڈگری حاصل کی تھی۔
وہ اس وقت سے پریکٹس کررہے ہیں جب دنیا میں سی ٹی سکین اور ایم آر آئی مشین نہیں تھی۔ وہ سو سال کی عمر میں ٹک ٹاک سٹار بنے ہیں۔
ڈاکٹر ہاورڈ ابھی بھی فعال زندگی گزارنے کے اپنے پیشہ ورانہ مصروفیت میں مشغول رہتے ہیں۔ اپنی صحت اور تندرستی کے حوالے سے وہ بات بھی کرتے ہیں اور سی این بی سی پر لکھتے بھی ہیں۔
میں سگریٹ نہیں پتا
ڈاکٹر ہاورڈ لکھتے ہیں کہ جب 1930 کی دہائی میں سکول میں تھا تو میں نے اپنے والد سے کہا کہ میں سگریٹ پینا چاہتا ہوں تو انھوں نے مجھے جواب دیا کہ مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ مگر جب زندگی اتنی مختصر ہے تو پھر ہمیں اپنے پھیپھڑوں میں تازہ ہوا کے کچھ اور کیوں ڈالنا چاہیے؟۔
انھوں نے کہا کہ اسی لمحے تمباکو نوشی کے لیئے میری دل میں جو جوش تھا وہ سارا نکل گیا۔
ڈاکٹر ہاورڈ کہتے ہیں کہ مجھے اپنی طب کے حوالے سے منعقدہ میٹنگز یاد ہیں جہاں ڈاکٹر منہ میں سگریٹ لٹکائے ہوئے مریضوں سے کہتے ہیں کہ وہ تمباکو نوشی اختیار کریں کیونکہ اس سے آپ کی بھوک مٹ جائے گی اور آپ کے اعصاب پر سکون ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم جانتے ہیں کہ سگریٹ نوشی کینسر، فالج اور کئی امراض کا باعث ہے۔
دماغ کو تیز رکھنے کا راز۔
ڈاکٹر ہاورڈکے مطابق اکثر لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ میں اپنے دماغ کو کیسے تیز رکھتا ہوں تو میرا اُن کو مشورہ ہے کہ اپنے دماغ کو سماجی کاموں اور تفریحی سرگرمیوں کے ذریعے مصروف رکھیں کیونکہ عمر بڑھنے کے ساتھ ہم قدرتی تبدیلیوں سے گُزرتے ہیں جو ذہنی صلاحیتوں کو متاثر کرتی ہے۔دماغ کو پھلنے پھولنے کے لیے مسلسل ورزش کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ تحقیق کے مطابق بڑھتی عمر اور یاداشت کمزوریکے درمیان تعلق کو ظاہر کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ میں اب تک ریٹائر نہیں ہوا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے کام کی نوعیت اس طرح ہے کہ اس میں متعدد طبی مضامین کا جائزہ لینا اور مسائل کے بارے میں تجزیہ شامل ہے۔نیورولوجی میں ریسرچز میرے دماغ کو مصروف رکھتے ہیں۔
دماغ کو متحرک رکھنے کے تین طریقے
ڈاکٹر ہاورڈ ٹکر کے مطابق دماغ کو متحرک کرنے کے لیے تین کام کرنا بہت ضروری ہیں،جیسے آپ فارغ نہ بیٹھے ہو بلکہ کسی نہ کسی کام میں خود کو مصروف رکھیں،رضاکارانہ طور پہ کسی کام میں حصہ لیں،کسی مشغلے میں مصروف رہیں۔میں جب ساٹھ کی دہائی میں تھا تو میں نے میڈیکل پریکٹس کے بعد رات کے وقت لاء اسکول میں شرکت کی۔اور دوسرا سماجی تعلقات بنائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم میاں بیوی ہفتے میں کم از کم دو بار فیملی اور دوستوں کے ساتھ ملتے ہیں،نئی جگہوں پہ جاتے ہیں کیونکہ مظبوط تعلقات یادداشت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تیسرا اہم کام مختلف کتابیں پڑھنا ہے میں جب اپنے شعبے سے متعلق نہیں پڑھ رہا ہوتا تو مختلف ناولز،جاسوسی کہانیاں،افسانے اور نان فکشن پڑھتا ہوں۔یہ دماغ کو تیز رکھنے کے لیے کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
ڈاکٹر ہاورڈ ٹکر کہتے ہیں کہ میں ابھی بھی ریٹائرڈ نہیں ہوا اور نہ ہی خود کو ریٹائرڈ سمجھتا ہوں۔ میں تیراکی کرتا ہوں، دوڑتا ہوں جو مجھے صحت مند رکھتے ہیں۔
سات دہائیوں تک نیورولوجی میں پریکٹس کی ہے۔ میں جدید ترین ترقی کا گواہ ہوں۔ میں اپنا علم طالب علموں میں منتقل کرنے میں خوشی محسوس کرتا ہوں۔
ڈاکٹر ہاورڈ ٹکر کے بارے میں ایک فیچر دستاویزی فلم پر کام جاری ہے۔
ڈاکٹر ہاورڈٹکر کے سوشل میڈیا اکاوئنٹ
https://www.facebook.com/whatsnextmovie
https://www.instagram.com/whatsnextmovie/
یہ بھی پڑھیں
بہادر ریسیکو ورکر نے بپھرے ہوئے دریائے چترال سے انسانی زندگی بچا لی
کیا تعلیمی وظیفے کے ساتھ بین الاقوامی اسکالر شپ حاصل کرنا چاہتے ہیں؟۔ تو پھر جانیے