جمعہ, دسمبر 13, 2024
ہومپاکستانکے پی ایم ڈی کیٹ امتحان کم از کم 800امیدواروں کو جدید...

کے پی ایم ڈی کیٹ امتحان کم از کم 800امیدواروں کو جدید آلات فروخت ہوئے، جی آئی ٹی رپورٹ

صوبہ خیبر پختونخواہ میں میڈیکل کالجز کے انٹری ٹیسٹ اسکینڈل کی گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ واضح رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے ایم ڈی کیٹ امتحان کے نتائج جاری کرنے اور میرٹ بنانے سے روک رکھا ہے اور اس پر اسٹے آرڈر جاری کیا ہوا ہے۔

پشاور ہائی کورٹ میں ایم ڈی کیٹ امتحانات کے ہیومن سیل میں طالب علموں نے درخواست جمع کروائی تھیں کہ امتحان میں بلیوٹوتھ کا استعمال کیا گیاتھا۔ جس پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے درخواستوں کو رٹ پیٹیشن میں منتقل کرتے ہوئے سماعت کا حکم جاری کیا تھا۔ جس کی پہلی سماعت 15ستمبر کو ہوئی تھی۔ جس میں پشاور ہائی کورٹ کے ڈویثرنل بینچ نے ایم ڈی کیٹ کے نتائج کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیا تھا۔

اس کی دوسری سماعت 21ستمبر کو ہوئی۔ جس میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے اٹارنی جنرل پیش ہوئے اور انھوں نے نے عدالت میں جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی ابتدائی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے یہ سارا امتحان مکمل طور پر دھاندلی تھا۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کی جانب سے پوچھے گے سوال پر انکشاف کیا کہ ابھی تک جوائنت انوسٹی گیشن کو جو معلومات ملی ہیں اس میں صوبائی اور یہاں تک کہ وفاقی سیکرٹری بھی ملوث ہیں۔

اٹارنی جنرل کے مطابق اس امتحان میں نوے فیصد سے زیادہ نمبر حاصل کرنے والوں کا تناسب بھی بہت ہے جس پر بہت زیادہ شکوک و شہبات پائے جاتے ہیں۔

اٹارنی جنرل کے مطابق جوائنٹ انوسٹی گیشن کو بہت ہی ٹھوس ثواہد ملے ہیں۔ اگر یہ امتحان دوبارہ ری کنڈیکٹ ہوتا ہے تو بچوں سے دوبارہ فیس نہیں لی جائے گی۔

ایٹا کے چیف ایگزیکٹو محمد امتیاز نے عدالت سے اجازت حاصل کیا ور روسڑم پر آکر کہا کہ آج تک ایٹا کا کوئی پرچہ لیک نہیں ہوا ہے۔

جب انھوں نے کہا کہ آج تک ایٹا کا کوئی پرچہ لیک نہیں ہوا تو اس وقت ہال میں موجود طالب علموں نے زور سے قہقہ لگایا جس پر عدالت نے انتہائی ناخوشگواری کا اظہار کیا تھا۔ جس کے بعد کئی طالب علموں کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا تھا۔

محمد امتیاز کا کہنا تھا کہ ایٹا انتہائی ایماندار ادارہ ہے۔ اس کے سسٹم میں پرچہ لیک ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ایٹا کو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جانب سے امیدواروں کا ڈیٹا دیا تھا جس میں چھ سات مشکوک لوگ شامل تھے۔ اگر ایٹا براہ راست یہ ڈیٹا لیتا تو اس کی جانچ فوری طور پر ممکن تھی۔

محمد امتیاز کے مطابق ہم نے پولیس سے جیمر مانگے تھے مگر ایبٹ آباد کے علاوہ ہمیں جیمر نہیں ملے۔ ایٹا عملے نے موقع پر خود ہی بلیوٹوتھ ڈیوائیس بر آمد کرکے مقدمے درج کروائے تھے۔اس کی ساری منصوبہ بندی ظفر محمود نے کی تھی۔ جو کہ پہلے کمپیوٹر آپریٹر تھا اس کے بعد اس نے پاکستان پبلک سروس کمیشن میں ملازمت حاصل کی اور اس وقت وہ وہاں سے معلطل ہے۔

محمد امتیاز کے مطابق ظفر کو اس سے پہلے بھی ایٹا نے گرفتار کروایا تھا مگر اس کی ضمانت ہوگی تھی۔

محمد امتیاز نے عدالت سے گزارش کی کہ وہ عدالت سٹے کو ختم کرئے تاکہ نتائج کا اعلان ہونے کے بعد میرٹ بن سکے۔

جس پر عدالت نے کہا کہ وہ سٹے حکم امتناعی ختم نہیں کریں گے اور اس کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

عدالت نے اٹارنی سے استفسار کیا کہ جوائنٹ انوسٹی گیشن کی مکمل رپورٹ کب آئے گی۔ جس پر اٹارنی نے بتایا کہ ممکنہ طور پر آگلے ہفتے میں آسکتی ہے۔

عدالت نے اٹارنی کو کہا کہ ہمیں بتائیں کہ اس سب پر حکومت کیا کاروائی اور فیصلہ کررہے ہیں۔ اگر حکومت کوئی فیصلہ نہیں کرتی ہے تو پھر عدالت خود فیصلہ کرئے گی۔

جوائنٹ انوسٹی گیشن کی پشاور ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ آپریشن میں اختیار کیا گیا طریقہ کار میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جینس زرائع سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق 2023 کے ایم ڈی کیٹ امتحان میں جدید ترین آلات کے زریعے سے نقل کروانے میں منظم گروہ ملوث تھا۔

گروہ میں شامل ارکان نے طالب علموں سے رابطے کیئے اور انھیں بلیوٹوتھ،جی ایس ایم، آلات کے استعمال اور امتحان میں زیادہ نمبر حاصل کرنے کا لالچ دیا تھا۔ گروہ نے اپنے مکروہ عزائم حاصل کرنے کے لیئے ٹیکنالوجی، دھوکہ دہی، رشوت کا استعمال کیا ہے۔

جوائنٹ انوسٹی گیشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم از کم آٹھ سوامیدواروں کو امتحان میں نقل مارنے کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔ جس میں مرکزی اور کئی گروہ شامل رہے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کا طریقہ کار صرف ایم ڈی کیٹ امتحان ہی کے لیئے استعمال نہیں ہوا بلکہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے مختلف اضلاع میں منعقدہ دیگر امتحانات میں بھی استعمال کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ گروہ عرصہ دراز سے ظفر کی قیادت میں سر گرم عمل رہا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایم ڈی کیٹ کے امتحان خیبر میڈیکل یونیورسٹی اور ایٹا کے درمیاں رابطوں کا فقدان رہا تھا۔ کچھ امتحانی مراکز میں ایٹا خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی انتظامیہ کو نگرانی کی اجازت نہیں دی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امتحان کی نگرانی کرنے والے افراد کو متنخب کرنے کے لیئے کوئی مناسب طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا۔ اس مقصد کے لیئے روزانہ کی بنیاد پر نجی افراد کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایٹا کے پاس پرچوں کی رازداری، سوالیہ امتحانات کو محفوظ رکھنے کا مناسب انتظام موجود نہیں ہے۔ ایٹا کے انتظام میں پرچے لیک ہونے کا خدشہ موجود ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایٹا کے ایک اور امتحان میں اسی طرح کے آلات بر آمد ہوئے ہیں جس ان پر کوئی مناسب اقدام نہیں اٹھایا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایٹا کے اندرونی نظام میں سالوں سے کوئی بھی اندرونی احتساب نہیں ہوا ہے۔ نہ ہی کوئی ایسی انکوائری ہوئی ہے جس میں کسی مجرمانہ گروہ کا پتا لگانے کی کوشش کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایم ڈی کیٹ کے امتحان میں جاری کردہ ابتدائی سمری واضح کرتی ہے کہ امیدواروں نے غیر معمولی طورپر بہت گزشتہ سالوں کے مقابلے میں بہت زیادہ نبمر حاصل کیئے ہیں۔ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ امتحان کا سمجھوتہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایٹا کے زیر انتظام منعقد امتحان کے حوالے سے بورڈ آف گورنر لازمی طورپر سارے عمل پر نظر ثانی اور اصلاح کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں

آسڑیلیا کو ہزاروں ہنر مندوں کی ضرورت، امیگریشن قوانین میں نرمی، مکمل تفصیلات جانیں

کینیڈا اسکالرشپ اور اعلیٰ تعلیم کے مواقع

کینیڈا میں کم پڑھے لکھے لوگوں کے لیئے بھی ملازمتیں

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین