ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہوماضلاعبہادر ریسیکو ورکر نے بپھرے ہوئے دریائے چترال سے انسانی زندگی بچا...

بہادر ریسیکو ورکر نے بپھرے ہوئے دریائے چترال سے انسانی زندگی بچا لی

قاضی اختشام الحق ریسیکو 1122 کے غوطہ خور ہیں۔ انھیں 13اگست کو کال ملی کہ دریائے چترال میں ایک شخص پھس چکا ہے۔

اس اطلاع پر قاضی اختشام الحق موقع پر پہنچے تو انھوں نے دیکھا کہ ایک شخص دریا کے درمیاں موجود ہے۔ وہ تیرنے کی کوشش کررہا ہے مگر تیر نہیں پارہا ہے۔

File Photo / rescue 1122

ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس وقت کم تھا۔ میں نے دریا میں چھلانگ لگائی تو دریا کا پانی بہت ٹھنڈا ہے۔ پانی مجھے دوسری طرف کھینچ رہا ہے۔ یہ صورتحال بہت بری تھی جبکہ پھسے ہوئے شخص کے لیئے تو اس سے زیادہ خوفناک تھی۔

قاضی اختشام الحق کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں، میں نے چند منٹوں میں اس شخص تک پہنچ گیا تھا۔ اس شخص سے پوچھا کہ کیسے ہو تو اس نے بتایا کہ میرے ہاتھ پاون شل ہوچکے ہیں۔ جس میں جان باقی نہیں ہے۔ مجھے تیرنا آتا ہے مگر کافی دیر سے پار پہچنے کی کوشش میں تھک چکا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ شخص بالکل مایوس ہوچکا تھا۔ یہ مایوسی بہت خطرناک تھی۔ میں نے اس کا حوصلہ بلند کیا اور اس کو اپنے ہاتھ سے اپنی گرفت میں لیا اور ایک ہاتھ سے تیرتے ہوئے واپس کنارے پر پہنچا۔

File Photo/rescue1122

قاضی اختشامالحق کا کہنا تھا کہ جب ہم تیر رہے تھے تو مجھے اس کو بھی سنھالنا تھا۔ یہ چند منٹ کا وقت تھا مگر جاننے والے جانتے ہیں کہ دریا میں پتھروں کا مقابلہ کرنے کے علاوہ تیر لہروں کا بھی مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔ یہ کوئی اتنا آسان نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اس موقع پر احتیاط کرنا چاہیے۔ جب دریا میں پانی تیزی سے آتا ہے تو اس کے ساتھ لکڑ بہہ کر آتی ہے اس کو پکڑنے کے لالچ میں اپنے آپ کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ اس موقع پر ایسا نہیں کرنا چاہیے

یہ بھی پڑھیں

کیا تعلیمی وظیفے کے ساتھ بین الاقوامی اسکالر شپ حاصل کرنا چاہتے ہیں؟۔ تو پھر جانیے

کوئٹہ چرچ حملے میں ٹانگ کھو دینے والی طالبہ کی کہانی

گلگت بلتستان سیاحت کریں مگر جانوروں اور درختوں کو نقصاں نہ پہنچائیں

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین