جمعہ, دسمبر 13, 2024
ہومپاکستانایم ڈی کیٹ امتحانات جاسوسی کے آلات اور پرچے آوٹ ہونے کے...

ایم ڈی کیٹ امتحانات جاسوسی کے آلات اور پرچے آوٹ ہونے کے اسکینڈلز کی زد میں

ایم ڈی کیٹ امتحانات پر اس وقت پورے ملک میں شدید رد عمل جاری ہے۔ پورے ملک ہی میں طلباء وطالبات احتجاج کررہے ہیں۔ پنجاب میں آوٹ آف کورس سوالات پر احتجاج ہورہا ہے تو سندھ میں پرچے آوٹ ہونے کی بات ہورہی ہے جبکہ سب سے زیادہ سنگین صورتحال خیبر پختونخواہ میں پیش آئی جس میں نقل کے لیئے منظم گروہ نے جاسوسی کے آلات کو مہنگے داموں طالب علموں کو فروخت کیا ہے۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق دس ستمبر کے انٹری ٹیسٹ کے دوران طلباء وطالبات نے جاسوسی کے آلات استعمال کیئے ہیں۔ جس میں چین کے تیار کردہ انتہائی جدید بلیو ٹوتھ شامل ہیں۔

پشاور سے صحافی لحاظ علی نے مشرق ٹیلی وژن پر اپنے پروگرام میں بتایا کہ اس ایک بلیوٹوتھ کے ہر طالب علم سے 35 لاکھ روپیہ وصول ہوئے ہیں۔ ان 35لاکھ روپیوں کے عوض 180 سے اوپر نمبر دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

ایٹا نے گزشتہ روز اپنے ایکس(ٹیوئیٹر) پر ایٹا نتائج کی ایک سمری جاری کی ہے۔ جس کے بعد 110طالب علموں نے 190 سے اوپر نمبر حاصل کیئے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال 190سے اوپر تین طالب علموں نے یہ نمبر حاصل کیئے تھے۔

دوسرا حیرت انگیز مارجن 180 سے اوپر نمبر حاصل کرنا ہے۔ گزشتہ سال یہ تعداد 177طالب علموں نے یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔ اس سال یہ تعداد 1094 ہے۔

اس میں اور ایک حیرت انگیز پہلو یہ ہے کہ 170 سے اوپر نمبر حاصل کرنے والے طالب علموں کی تعداد وہ ہی ہے جو سابقہ سالوں میں تھی۔

ایک طالبہ نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ وہ کون سے گیڈر سنگھی ہے جس کی بدولت جس کی بدولت اس کے نمبر توقع کے مطابق 179بن رہے ہیں اور اس نے میٹرک اور ایف ایس سی کے امتحان میں ایک ہزار سے زائد نمبر حاصل کررکھے ہیں۔

ایک اور طالب علم کا کہنا تھا کہ میں نے گزشتہ سال 160نمبر حاصل کیئے تھے جبکہ میٹرک اور ایف ایس سی میں میری نمبر ایک ہزار سے اوپر ہیں۔ صرف پوائنٹ پوائنٹ کے فرق سے میرا داخلہ نہیں ہوا اور میں نے ایک سال میں دن میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے تیاری کی ہے اور میرے نمبر 178 ہیں۔ مجھے نہیں پتا کہ کیسے ایک سو دس طالب علموں کے ایک سو نوے سے اوپر نمبر گے ہیں۔ وہ طریقہ مجھے بھی بتایا جائے۔

ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر فاریض سواتی کہتے ہیں کہ میں نے جب دیکھا کہ 110طالب علموں کے 190سے اوپر نمبر ہیں تو میں چونک کیا۔ میں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ یہ کیسے ممکن ہے۔ تسلیم کرتے ہیں کہ میرٹ ہر سال بڑھتا ہے۔ مگر تھوڑا فرق پڑتا ہے۔ کہہ لیں کہ اگر گزشتہ سال تین طالب علموں نے 190سے اوپر نمبر حاصل کیئے تھے تو یہ تعداد اس سال بڑھ کر پانچ یا دس ہوسکتی ہے مگر ایک سو دس نا قابل تسلیم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم تیس سال سے شعبہ تعلیم سے وابستہ ہے۔ ایسا نہ دیکھا نہ سنا۔

ایک اور ماہر تعلیم گل حمید کا کہنا تھا کہ شعبہ تعلیم میں بیس سال ہوگے ہیں۔ فزکس میرا مضمون ہے جبکہ کمیسڑی اور بیالوجی کو بھی دیکھتے ہیں۔ ایم ڈی کیٹ کے پرچے کے بعد کم از کم دس سنیئر پروفسیرز سے بات ہوئی سب کا خیال تھا کہ یہ پرچہ سابقہ سال کی نسبت میں زیادہ مشکل تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پرچے کو دیکھ کر ہمارا خیال تھا کہ اس سال میرٹ بڑھے گا نہیں بلکے شاید کم ہوجائے۔ مگر جب یہ دیکھا کہ ایک سو دس بچوں نے ایک سو نوے سے اوپر نمبر لیئے ہیں تو یقین کرئے کہ چند لمحوں کے لیئے میں گم صم ہوگیا تھا۔ سوچ میں پڑ گیا تھا کہ یہ کیا ہوا، کیسے ہوا اور کیوں ہوا؟۔

صحافی زبیر ایوب کا کہنا تھا کہ اس وقت پورے صوبے میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ ہر کوئی پوچھ رہا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ 110 طالب علموں نے 190 سے اوپر نمبر حاصل کیئے۔ ایک ایسے پرچے میں جس میں نوے فیصد نومیریکل یا عددی سوالات تھے۔ جو گزشتہ سال کی نسبت انتہائی مشکل تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سے سوال اٹھ رہے ہیں۔ احکام کو اطلاع ملی اس وقت تک بہت دیر ہوچکی ہے۔ پھر ابھی تک اس منظم گروہ کا کوئی پتا نہیں ہے۔ اس منظم گروہ کا کوئی پتا نہیں ہے۔ حلانکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ پہلے اس منظم گروہ کو بے نقاب کیا جاتا ہے پھر اس کے بعد کچھ ہوتا۔

زبیر ایوب کا کہنا تھا کہ ابھی تک پکڑے جانے والوں کے جو بیانات سامنے آئے ہیں وہ بھی عجیب و غریب ہیں کہ مجھے کزن نے آلات دلائے۔ میں کسی جگہ پر گیا تو مجھے نقاب پوش نے آلات دلائے ہیں۔ اس طرح کے سمجھ میں نہ آنے والے بیانات ہیں۔ اس منظم گروہ تک پہچنا کوئی مشکل نہیں ہے۔ تانے بانے جوڑے جائیں تو یہ چند گھنٹوں کا کام ہے۔

یہ بھی پڑھیں۔

آسڑیلیا پاکستانی طالب علموں کے لیئے مکمل اسکالرشپ

کیا آپ پرشنگ اسکوائر اسکالر شپ چاہتے ہیں تو جانیں مکمل معلومات

کیا تعلیمی وظیفے کے ساتھ بین الاقوامی اسکالر شپ حاصل کرنا چاہتے ہیں؟۔ تو پھر جانیے

 

 

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین