پاکستان سٹوریز کو زرائع نے بتایا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب)نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی بیوی بشریٰ بی بی سے توشہ خانہ کیس میں طویل تفتیش کی ہے۔ بشری بی بی سے کم از کم چارگھنٹے تک سوال جواب ہوئے ہیں۔ نیب برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے پاکستان کو بھجوائے گے ایک سو ملین پونڈ کیس اور توشہ خانہ کی تفتیش کررہی ہے۔۔
تحقیقاتی کمیٹی نامزد افراد کے بیانات ریکارڈ کر رہی ہے۔ جس میں بشریٰ بی بی کے علاوہ سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور سابق وزیر مملکت برائے ماحولیات ملک امین اسلم سے بیانات ریکارڈ ہوئے ہیں۔
بشریٰ بی بی دوپہرکو نیب دفتر پہنچیں تھیں۔ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کیس میں 13 ستمبر جبکہ القادر کیس میں 12 ستمبر تک ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کررکھی ہے۔ ان مقدمات میں عمران خان کی ضمانتیں خارج ہو چکی ہیں۔
ایک سو نوے ملین پاونڈز کیس میں سینیٹر ثانیہ نشتر اور ملک امین اسلم بھی نیب راول پنڈی کے دفتر میں پیش ہوئے۔ ثانیہ نشتر سے لمبے سوال جواب ہوئے جبکہ امین اسلم نے گواہ کی حیثیت سے پیش ہوئے۔ پیشی کے بعد امین اسلم نے میڈیا سے بات کی تھی۔
امین اسلمکا کہنا تھا کہ جب 190 ملین پاؤنڈ معاملے پر کابینہ میں بات ہوئی تو اس وقت وہ اس اجلاس میں موجود تھے۔ اس کیس میں کابینہ اجلاس میں ان کے دستخط موجود ہیں۔ تاہم ان کا دعوی تھا کہ وہ مشیر تھے وزیر نہیں اس لیئے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ وعدہ معاف گواہ نہیں بن رہے ہیں۔
اس موقع پر امن اسلم نے زور دے کر کہا کہ سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کا اس معاملے میں کلیدی کردار تھا۔ اب وہ باہر بیٹھ کر مزے نہ لیں اور پاکستان واپس آ کر جواب دیں
واضح رہے کہ ایک سو نوے ملین پونڈز کیس میں برطانیہ نے یہ پیسے ملک ریاض سے وصول کرکے حکومت پاکستان کو دیئے تھے جبکہ نیب کے دعوی کے مطابق عمران خان حکومت نے یہ پیسے ملک ریاض کو واپس کردیئے تھے۔
عمران خان کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ پیسے سپریم کورٹ میں جمع ہیں۔ تاہم نیب کی تفتیش میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے ملک ریاض پر جرمانہ عائد کیا تھا۔ یہ جرمانہ انھوں نے اپنی جیب سے دینا تھا جبکہ برطانیہ کی جانب سے دیئے گے پیسے حکومت پاکستان اور عوام کے تھے جو اس جرمانے کی جگہ جمع کروا دیئے گے تھے۔
ایک سو نوے ملین پونڈ کیس کے حوالے سے گاردین اخبار نے بتایا تھا کہ برطانیہ کی تفتیش کار ایجنسیوں نے تحقیق کے بعد ثابت کیا تھا کہ ملک ریاض نے یہ پیسہ پاکستان میں کرپشن کرکے لایا ہے۔ جس پر برطانیہ میں ملک ریاض نے ڈیل کی تھی۔ اس ڈیل میں ایک سو نوے ملین پونڈز کی رقم ادا کی تھی جو برطانیہ میں قوانین کے مطابق پاکستان کو لوٹا دی گئی تھی۔
دوسری جانب اسلام آباد کی عدالت میں بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ میں جعلی رسیدوں سے متعلق کیس میں ان کی عبوری ضمانت میں 12 ستمبر تک توسیع کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں
سرحد پار محبت: رکاوٹیں عبور کرکے حاملہ اہلیہ اور بیٹے سے ملنے انڈیا جانے والا پاکستانی گرفتار