انڈیا کی ریاست حیدر آباد دکن کی پولیس نے دعوی کیا ہے کہ پولیس نے انڈیا میں غیر قانونی طورپر داخل ہونے والے پاکستانی شہری کو گرفتار کرلیا ہے۔
انڈیا ٹوڈے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حیدرآباد دکن کے سینیئر پولیس افسر سائی چیتنیا کا کہنا ہے کہ 24 سالہ محمد فیض کا تعلق پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا سے ہے اور وہ غیر قانونی طریقے سے نیپال کا بارڈر پار کرکے انڈیا میں داخل ہوئے تھے۔

پولیس کے مطابق معلومات ملیں کہ شہر میں کوئی شخص بغیر قانونی دستاویزات کے رہائش پذیر ہے جس پر پولیس نے فیض محمد کو گرفتار کرنے کے بعد ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
انڈین میڈیا میں چھپنے والی اطلاعات کے مطابق شخص فیض محمد انڈیا حیدر آباد دکن اپنی حاملہ اہلیہ سے ملنے گے تھے۔ دونوں کی ملاقات متحدہ عرب امارات میں چند سال پہلے ہوئی تھی۔ انڈین خاتون نیہا فاطمہ ایک گارمنٹس فیکٹری میں ہوئی تھی۔ جہاں پر انھوں نے محمد فیض کو بھی ملازمت دلائی۔
اطلاعات کے مطابق دونوں نے کچھ عرصہ قبل شادی کرلی تھی۔ ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔
جس کے کچھ عرصہ قبل نامعلوم وجوہات کی بناء پر نیہا فاطمہ واپس انڈیا چلی گی تھی۔ جب وہ واپس انڈیا گئی تو وہ حاملہ تھی۔ نیہا فاطمہ کے والدین نے محمد فیض کو انڈیا بلایا اور وعدہ کیا کہن وہ انھیں ایک نئی شناخت دلائیں گے۔
اطلاعات کے مطابق محمد فیض نیپال کے راستے سے انڈیا میں داخل ہوگے تھے۔ نیہا فاطمہ کے والدین نے فیض محمد کو ایک نئی شناخت دلانے کی کوشش کی اور سرکاری دفتر میں ان کی شناخت غوث محمد کے نام سے کروائی تھی۔

اطلاعات کے مطابق اس کی اطلاع حیدر آباد دکن کی پولیس کو ملی تو اس نے چھاپہ مار کر محمد فیض کو اپنی حراست میں لے لیا ہے۔ آخری اطلاعات ملنے تک محمد فیض پولیس کی حراست میں ہیں جبکہ ان پر انڈیا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کامقدمہ قائم کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق نیہافاطمہ اور اس کے والدین مفرور ہیں پولیس ان کی گرفتاری کے لیئے چھاپے مارہی ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق حیدر آباد دکن کی پولیس نے بتایا ہے کہ ان کے پاس ایسی کوئی اطلاعات نہیں ہیں کہ محمد فیض کسی قسم کی دھشت گردی کے علاوہ کسی اور غیر قانونی کام میں ملوث ہیں۔ وہ اپنی اہلیہ کے حاملہ ہونے کا سن کر اور اپنے بیٹے سے ملنے غیر قانونی طورپر انڈیا گے تھے۔
یہ بھی پڑھیں
کوئٹہ چرچ حملے میں ٹانگ کھو دینے والی طالبہ کی کہانی
عام انتخابات فروری، مارچ میں،آئین کیا کہتاہے؟
بجلی اتنی مہنگی کیوں حقائق جانیں؟، مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج جاری