اتوار, جون 22, 2025
ہومپاکستانبجلی اتنی مہنگی کیوں حقائق جانیں؟، مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج...

بجلی اتنی مہنگی کیوں حقائق جانیں؟، مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج جاری

ملک بھر میں کسی بھی محفل، کسی بھی مقام پرجا کر بیٹھیں تو ایک ہی بات ہورہی ہے کہ بجلی کے بل ادا کروں، گھر کا سودا پورا کروں، بچوں کے سکول کی فیس دوں یا روز مرہ کے اخراجات پورا کروں۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کروں اور کدھر جاوں۔ یہ صورتحال پہلے لوگوں میں چوراہوں، دوکانوں، حجروں، چوپالوں، بیٹھکوں، غمی، خوشی کی تقریبات میں ہوتی رہی۔ اس کے بعد سوشل میڈیا پر ہوئی اور اب باقاعدہ احتجاج شروع ہوگیا ہے۔

بجلی کیوں مہنگی ہوئی اور اس میں خفیہ اور ظاہر ٹیکس کون سے ہیں۔ اس کا جائزہ ہم آگے چل کر لیتے ہیں۔ پہلے دیکھتے ہیں کہ حکومتی حلقوں میں کیا ری ایکشن ہے اور عوام کیا کررہے ہیں۔

بجلی کے بلوں میں اضافے پر عوام کاری ایکشن اتنا شدید تھا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بجلی کے ہوشربا بلوں کے معاملے پر بروز اتوار ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔ سوشل ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کے بھاری بِلوں کے معاملے پر میں نے کل وزیر اعظم ہاؤس میں ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں وزارت بجلی اور تقسیم کار کمپنیوں سے بریفنگ لی جائے گی اور صارفین کو بجلی کے بِلوں کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔

نگران وزیر اعظم اس پر کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ مگر اس وقت احتجاج شروع ہوچکا ہے۔ کئی شہروں میں لوگ سوشل میڈیا ہر اعلان کرکے باہر نکل رہے ہیں۔

کہاں اور کیسے احتجاج ہورہا ہے۔

پاکستان سٹوریز کے نمائندوں کے مطابق تقریبا پورے ملک ہی میں شدید احتجاج اور عوام کاری ایکشن ہے۔

Credit : FB

ایبٹ آباد سے ہمارے نمائندے کے مطابق وہاں کی مختلف یونین کونسلوں میں بلدیاتی نمائندے احتجاج کی قیادت کررہے ہیں۔ ایک بڑی یونین کونسل نواں شہر میں ایک بڑی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں کہا گیا کہ کوئی بھی بجلی کا بل ادا نہیں کرئے گا۔ اس پر واپڈا کو آگاہ کیا جائے گا کہ اگر اس نے کوئی کاروائی کرنے کی کوشش کی تو اس پر عوام کا ری ایکشن آئے گا۔

ایبٹ آباد کے دیگر علاقوں سے بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں۔ ایک یونین کونسل میرپور نے تو سوموار والے دن بھرپور احتجاج کی کال دے دی ہے۔

اطلاعات کے مطابق راولپنڈی کے لیاقت باغ میں احتجاج ہوا۔ جہاں پر مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جبکہ بجلی کمپنی کے خلاف نعرے بازی بھی کر رہے تھے۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق مظاہرے میں شامل ایک شخص نے بتایا کہ ہمارے بل دگنے ہو چکے ہیں، میرے پاس اس وقت بل موجود نہیں ہے لیکن اس مہینے ہمارا بل 84 ہزار روپے آیا ہے، جب میں نے اپنے بیٹے کو اسے ٹھیک کروانے بھیجا، انہوں نے اسے ایڈجسٹ کر کے 54 ہزار روپے کر دیا، اگر آپ آئی ایم ایف کے مطالبے پر اضافہ کررہے ہیں، یہ پھر بھی غلط ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے کوئی نوٹی فکیشن نہیں آیا اور یہ واپڈا اور تمام (تقسیم کار کمپنیاں) اپنی مرضی کے مطابق اضافہ کررہے ہیں۔

احتجاج میں شامل ایک اور ناراض شخص نے بتایا کہ ہمارا اگلہ قدم یہ ہوگا کہ تاجر برادری کی جانب سے ملک بھر میں کراچی سے پشاور تک ہڑتال کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ متعدد مظاہرین نے انہیں بتایا کہ اگر ٹیکس واپس نہ لیا گیا تو وہ اسلام آباد کی طرف بڑھیں گے اور سول نافرمانی کی مہم شروع کریں گے۔

اسلام آباد میں بھی شدید احتجاج ہوا ہے۔ جس کے بعد اسلام آباد الیکٹرک کمپنی نے پولیس سے تحفظ مانگا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ لوگ بلوں میں اضافے کے خلاف آئیسکو کے مختلف دفاتر کا چکر لگا رہے ہیں۔ صورتحال اچھی نہیں ہے۔

پشاور سے بھی ایسی ہی اطلاعا ت ہیں۔ بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی نے اپنے ملازمیں کو احتیاط کرنے کا کہا ہے۔

لاہور میں سوشل میڈیا پر احتجاج کی کالیں دی جارہی ہیں۔

کراچی میں جماعت اسلامی کے حافظ نعیم اور تاجروں نے احتجاج کی کال دی ہے۔ کراچی میں کے الیکڑک کے اہلکاروں پر حملہ کی اطلاعات بھی موجود ہیں۔

ملتان میں اطلاعات کے مطابق جذباتی احتجاج ہوا ہے۔ لوگوں نے بجلی کے بل پھاڑ دیئے تھے۔ مظاہرین نے اپنے بجلی کے بلوں کو گدھے پر رکھ کر ملتان الیکٹرک پاور کمپنی کی طرف مارچ کیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔

کوئٹہ میں مختلف مقامات پر احتجاج ہوا اورلوگوں سے اپیل کی گی ہے کہ وہ بل ادا نہ کریں۔

تقریباپورے ملک ہی میں کسی نہ کسی سطح پر احتجاج ہورہا ہے۔

یہاں پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ بجلی اتنی مہنگی کیوں ہے اور عوام کے ساتھ کیا ہورہا ے کہ ہزاروں او رلاکھوں روپیہ بل آرہا ہے۔

بجلی کمپنیاں عوام سے کیا کیا وصول کرتی ہیں۔

پاکستان سٹوریز نے بجلی کے مختلف بلوں کا جائزہ لیا اورمختلف ماہرین معاشیات سے اس معاملے کو سمجھنے کی کوشش کی ہے کہ عوام پر کیا او رکتنا بوجھ لادا جارہا ہے۔

Credit : Twitter

ایک صارف نے جون اور جولائی کی نسبت اگست کے ماہ میں ملنے والے بل میں کم یونٹ بجلی استعمال کی مگر ان کا بل گزشتہ دونوں ماہ سے کم از کم دس ہزار روپیہ زیادہ تھا۔

خیال رہے کہ اگر زیادہ یونٹ استعمال کریں گے تو بجلی کے بل کی قیمت فی یونٹ کے حساب سے بڑھتی چلی جائے گی۔ اس بل میں ایک تو وہ قیمت ہوتی ہے تو بجلی کمپنی کو بجلی قیمت کی مد میں ادا کی جاتی ہے دوسرا براہ راست حکومتی ٹیکس ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ ہے جو بجلی پیدا کرنے کے ایندھن کوئلہ، فرنس آئل، گیس کی قیمت پر ہوتے ہیں۔

جس کا اندازہ ہر ماہ لگایا جاتا ہے اور پھر صارف سے وصول کر لیا جاتا ہے۔ جس میں ڈالر کے مقابلے میں روپیے کی قیمت کم ہوتی ہے تو عوام کے لیئے بھی اضافہ ہوجاتاہے۔

پاکستان میں تقریبا تمام ہی بجلی کمپنیاں فنانسنگ کاسٹ سرچارج کی مد میں فی یونٹ 0.43 پیسے صارفین سے وصول کرتی ہیں۔ جتنے یونٹ استعمال ہوئے اس حساب سے اس کو ضرب دے دیتے ہیں۔ یہ حکومتی ٹیکس ہے جو گردشی قرضے کو کم کرنے کے لیے لگایا گیا ہے۔

کراچی کے عوام سے کے الیکٹرک یہ رقم پی ایچ ایل ہولڈنگ کے نام پروصل کرتی ہے۔

سہ ماہی یا ’ڈی ایم سی‘ کی مد میں بھی عوام پر اس کا بوجھ اس وقت لادا جاتا ہے جب جب حکومت بجلی کی قیمت میں رد و بدل کرتی ہے۔

یہ تو بات تھی جو کچھ بجلی کمپنیاں اس طریقے سے اور اس سے ملتے جلتے طریقے سے عوام سے وصول کرتی ہے۔ جب کہ کچھ براہ راست حکومتی ٹیکس بھی ہیں۔

حکومتی ٹیکس کیا کیا ہیں؟۔

حکومت یہ ٹیکس بغیر کسی تفریق کے امیر اور غریب سے وصول کرتی ہے۔ ان کا بجلی کمپنیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

حکومت جنرل سیلز ٹیکس وصول کرتی ہے جو کہ 18 فیصد ہے۔ جو ٹیکس فائلر نہیں ہیں ان کے بل میں انکم ٹیکس بھی لگ کر آئے گا۔

بجلی کے بل میں انکم ٹیکس ایک انتہائی متنازعہ ہے۔ مثال کے طورپر اگر مکان آپ کے والد صاحب یا والدہ کے نام پر ہے اور وہ ریٹائرڈ زندگی گزار رہے ہیں اور اپ اس مکان میں ان کے ساتھ رہائش پزیر ہیں اوربجلی کا بل اور گھر کے اخراجات کئی ادا کررہے ہیں تو آپ کو دوسری طرف انکم ٹیکس ادا کرنا پڑ رہا ہے۔

یہ انکم ٹیکس 25ہزار روپیہ سے زائد رقم پر لگ کر آتا ہے۔

فیول ایڈجسمنٹ جو کہ بل کمپنیاں وصول کرتی ہیں۔ مگر اس کے اوپر جی ایس ٹی لگتا ہے اس کے عالوہ ٹی وی فیس ہے۔

سوشل میڈیا پر سوشل میڈیا پر اس وقت مفت بجلی دیئے جانے کی بات بھی ہورہی ہے۔ لوگ مطالبہ کررہے ہیں کہ لاکھوں روپیہ تنخواہ پانے والوں کے لیئے بجلی مفت کیوں ہے اور وہ مراعات یافتہ طبقہ کا بل کیوں ادا کریں؟۔

یہ بھی پڑھیں

کیا آپ پرشنگ اسکوائر اسکالر شپ چاہتے ہیں تو جانیں مکمل معلومات

ماضی کی طاقت ور اور خوشحال ریاست امب آج کا بدحال تناول

آسڑیلیا کو ہزاروں ہنر مندوں کی ضرورت، امیگریشن قوانین میں نرمی، مکمل تفصیلات جانیں

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین