قلندر تنولی
اپ ڈیٹ 15:10، 20اگست
گزشتہ روز ایف آئی اے نے شاہ محمود قریشی کو گرفتار کیا تھا۔ ان کو اتوار کے روز عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ جہاں پر مجسٹرئیٹ نے شاہ محمود قریشی اور ایف آئی اے کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ایک روزہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا ہے۔ عدالت نے انھیں سوموار کے روز متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر لاء نے عدالت سے شاہ محمود قریشی کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا تھا۔
اسلام آباد میں عدالت پیشی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان کا کوئی سیکرٹ کوڈ کمپرومائز نہیں کیا۔ میں نے اپنی ذمے داری کا ثبوت دیا اور ذمے داری سے کام کیا، میں نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کا تحفظ کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے پاکستان کے مفادات پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا، میرا ضمیر مطمئن ہے اور میں نے ہمیشہ صحیح کیا ہے، نہ میں کسی سازش کا حصہ تھا نہ بننے کا ارادہ تھا۔ یہ سیاسی بنیادوں پر من گھڑت کیس ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 اور 9 مجھ پر لاگو نہیں ہوتی، جب مجھے بلایا گیا میں نے پورے سوالات کا جواب دیا، مجھے اس کسٹڈی کا جواز دکھائی نہیں دے رہا۔
اس سے قبل
اپ ڈیٹ 22:40
19 , اگست
چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف درج ایف آئی آر کی کاپی پاکستان سٹوریز کو موصول ہوگئی، سابق وزیر خارجہ اور سابق وزیراعظم کے خلاف ایف آئی آر 15 اگست کو درج کی گئی۔
اس درج مقدمہ کے حوالے سے پاکستان سٹوریز نے اپنے قارئین کو پہلے ہی تمام تفصیلات فراہم کردی تھیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ نے سائفر میں موجود اطلاعات غیر متعلقہ افراد تک پہنچائیں۔ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ ریاست کے مفادات کو خطرے میں ڈال۔ عمران خان نے سائفر ٹیلی گرام بدنیتی کے تحت اپنے پاس رکھا اور وزارت خارجہ کو واپس نہیں بھیجا۔ سائفر ٹیلی گرام اب بھی سابق وزیراعظم کے قبضے میں ہے۔
درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ سائفر ٹیلی گرام کو غیر قانونی قبضے میں رکھنے سے پورا سائفر سیکیورٹی سسٹم خطرے سے دو چار ہوا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ملزمان کے ان اقدامات سے غیر ملکی قوتوں کو بالواسطہ اور بلا واسطہ فائدہ پہنچا۔ ان اقدامات سے ریاست پاکستان کو نقصان پہنچا۔
درج مقدمہ مین کہا گیا کہ سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے کردار کا تعین تحقیقات کے دوران کیا جائے گا۔ سابق وزیر اسد عمر اور دوسرے ساتھیوں کے کردار کا تعین تحقیقات کے دوران کیا جائے گا۔
سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 اور 9 لگائی گئی، سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگائی گئی۔
اپ ڈیٹ 22:25 پر 19اگست
شاہ محمود قریشی کو ایف آئی اے انسداد دھشت گردی ونگ نے سائفر معلومات کو افشاء کرنے پر گرفتار کیا ہے۔ درج مقدمہ میں شاہ محمود قریشی کے علاوہ عمران خان نامزد ملزم ہیں۔ شاہ محمود قریشی کو اتوار کی صبح عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ کلاسیفائیڈ ڈاکومینٹ واشنگٹن سے موصول ہوئے تھے جس کو غیر قانونی طور پر افشاء کیا گیا ہے۔
اس سے سے قبل
شاہ محمود قریشی کو قیدی نمبر 804 کا ساتھ نہ چھوڑنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ کہنا ہے کہ ممتاز صحافی اور اینکر پرشن حامد میر اپنے ایک ٹیوئیٹ میں
شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کی واحد وجہ یہ ہے کہ وہ قیدی نمبر 804 کا ساتھ چھوڑنے کے لئے تیار نہیں pic.twitter.com/94tprcsRru
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) August 19, 2023
حامد میر نے ہفتہ کی شام تحریک انصاف کے رہنما اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی اسلام آباد میں گرفتار ی پر سوشل میڈیا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاہ محمودم قریشی کی گرفتاری کی واحد وجہ یہ ہے کہ وہ قیدی نمبر 804 کا ساتھ چھوڑنے کو تیار نہیں۔
واضح رہے قیدی نمبر 804 عمران خان ہیں جو اس وقت اٹک جیل میں تین سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
عمران خان کی گرفتاری سے پہلے شاہ محمد قریشی کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم بعد ان کو رہا کردیا گیا تھا۔ جب شاہ محمود قریشی کو رہا کیا گیا تھا تو اس وقت یہ چہ مگوئیاں ہورہی تھیں کہ شاہ محمود قریشی عمران خان کا ساتھ چھوڑ دیں گے یا تحریک انصاف کے سربراہ بن جائیں گے۔ مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا بلکہ شاہ محمود قریشی نے اپنے متعدد بیانات میں کہا کہ عمران خان ہی تحریک انصاف کے قائد ہیں اور وہ عمران خان کو نہیں چھوڑ رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کے حوالے سے دستیاب اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف نے تصدیق کی ہے کہ شاہ محمود قریشی کو ہفتہ کی شام اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے پولیس کی بھاری نفری نے گرفتار کیا۔
شاہ محمود قریشی کو چند ہفتے قبل سائفر کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اے میں طلب کیا گیا تھا۔ ایف آئی اے نے باضابطہ تو تصدیق نہیں کی تاہم کچھ زرائع کا دعوی ہے انھیں سائفر کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے سائفر کیس میں عمران خان کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے۔
گرفتاری سے کچھ دیر قبل شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے ے غیر ملکی سفیروں سے ملاقات کی تصدیق کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں تاخیری حربے اختیار کرنے کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔ مردم شماری سے متعلق مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) فیصلوں کو چیلنج کرے گی۔ سینیٹر علی ظفر 90 دن میں انتخابات کے لیے درخواست سپریم کورٹ میں جمع کروائیں گے۔ سلمان اکرم راجہ سی سی آئی کے فیصلوں کو چیلنج کرنے سپریم کورٹ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں
عمران خان پر سائفر کیس میں سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج
دسمبر تک نئی حلقہ بندیاں کرنے کا اعلان، عام انتخابات کا نوے دن میں انعقاد ناممکن
برفانی تیندوا: چار کھالوں کی قیمت تیس لاکھ جبکہ جُرمانہ صرف چار لاکھ