اٹک جیل میں تین سال قید کی سزا کاٹنے والے سابق وزیر اعظم عمران خان کی چھ مختلف مقدمات میں ضمانتیں منسوخ کردی گئی ہیں۔ یہ تمام مقدمات نو مئی کے توڑ پھوڑ واقعات کے بعد اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں درج کیئے گے تھے۔ دوسری جانب سابق وزیر اعلیٰ پرویز الہیٰ کو جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا گیا ہے۔
عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے مختلف چھ تھانوں جن میں کراچی کمپنی، رمنا، کوہسار، ترنول اور سیکریٹریٹ میں درج مقدمات میں ضمانیں خارج کردی ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ بڑا اچھا ہوتا کہ عمران خان ان مقدمات میں شامل تفتیش ہوتے۔ اس معاملے میں چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران حان کی ضمانتوں میں توسیع نہیں بنتی۔
انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے بھی تین مقدمات میں عمران خان کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی تھی۔
دوسری جانب احتساب عدالت نے اربوں روپے کے بدعنوانی سے متعلق ایک مقدمے میں نیب کی درخواست پر پرویز الٰہی کا 21 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ پرویز الٰہی کو گھر کا کھانا نیب آفس میں فراہم کیا جارہا ہے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ پرویز الٰہی سے جسمانی ریمانڈ کے دوران ان کی اہلیہ سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس درخواست پر ہم جواب دیں گے، اس پر عدالت ہمیں مہلت فراہم کرے۔
دوران سماعت نیب کے وکیل وارث علی جنجوعہ نے احتساب عدالت کو بتایا کہ اس مقدمے میں چار لوگ پہلے ہی گرفتار ہیں جبکہ پرویز الٰہی کو کل گرفتار کر کے آج احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
نیب کے مطابق پرویز الٰہی نے گجرات کے لیے 72 ارب روپے کے ترقیاتی سکیمیں دیں۔ اور 200 منصوبوں کی لسٹ تیار کروائی گئی ہے۔ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ’فاسٹ ٹریک‘ پر منصوبوں کی منظوری دی گئی۔
نیب نے عدالت کو بتایا کہ گرفتارسابق وزیر اعلیٰ کے بیٹے مونس الٰہی نے اجلاس کر کے ’کک بیکس‘ کے شئیر طے کیے۔ کام شروع ہونے سے پہلے رقم جاری ہونا شروع ہو گی تھی۔
پرویز الہیٰ کے وکیل وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہن پرویز الٰہی کی گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں کیسز زیر سماعت ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
اخوت فاونڈیشن:سود بغیر قرض حسنہ نے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بدل دیں
کیا تعلیمی وظیفے کے ساتھ بین الاقوامی اسکالر شپ حاصل کرنا چاہتے ہیں؟۔ تو پھر جانیے