سپریم کورٹ آف پاکستان نے ازخود نوٹس کے مقدمات میں اپیل کا حق دینے کے قانون کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کے مقدمے کا محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اس تاریخی فیصلے نے ایک بار پھر نواز شریف کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
واضح رہے کہ نواز شریف کو میں پانامہ پیپرز کیس میں سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا تھا۔ پانچ رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں کیپیٹل ایف زیڈ ای جبل علی نامی کمپنی کے بارے میں نواز شریف نے اپنے کاغذات نامزدگی میں ذکر نہ کرنے کے باعث میاں محمد نواز شریف آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت صادق نہیں رہے اور اسی وجہ سے وہ قومی اسمبلی کی رکنیت کے لیے نااہل قرار دیے جاتے ہیں۔
دسمبر 2018 میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں انھیں سات سال قید کی سزا سنائی تھی
رواں برس , اسلام آبادپاکستانی پارلیمنٹ سے سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 کے تحتاہم تبدیلی کی گئی تھی ازخود نوٹس کے مقدمات میں فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا تھا اور اس نظرثانی کا دائرہ کار اپیل جیسا ہی ہونا تھا۔ اس قانون کے تحت دوسری اہم تبدیلی یہ کی گئی تھی کہ ایسے فیصلوں پر نظرثانی کی اپیل کی سماعت اس بینچ سے بڑا بینچ کرے گا جس کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی گئی ہو۔
بل میں کہا گیا تھا کہ نئے قانون کے تحت کسی بھی فیصلے کے بعد 60 دن کے اندر نظرثانی کی درخواست دائر کی جا سکتی تھی۔
قانون کے تحت اپیل کنندہ کو اپنا وکیل بھی تبدیل کرنے کا حق دیا گیا تھا۔
نئے قانون کے تحت ان افراد کو بھی اپیل کا حق حاصل ہو گا جن کے خلاف اس قانون کے نافذ العمل ہونے سے پہلے فیصلہ سنایا گیا ہو تاہم ایسے افراد کو قانون نافذ ہونے کے 60 دن کے اندر اپیل دائر کرنا تھی۔
تحریکِ انصاف نے اس قانون کو نواز شریف کی نااہلی ختم کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔ عام رائے بھی یہ ہی تھی کہ اس قانون کے تحت نوازشریف کی دوبارہ پارلیمانی سیاست میں راہ ہموار کرنا ہے۔
سپریم کورٹ نے حوالے سے 78 صحافت پر فیصلہ جاری کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ یہ اصول طے شدہ ہے کہ سادہ قانون آئین میں تبدیلی یا اضافہ نہیں کر سکتا اور سپریم کورٹ رولز میں تبدیلی عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’ہم نے آئین کا تحفظ اور دفاع کا حلف اٹھا رکھا ہے اور کسی بھی قانون کو کالعدم قرار دینے کے اختیار کو انتہائی احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے۔‘
عدالت کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک قانون کو اس وقت کالعدم قرار نہیں دینا چاہیے جب اس کی شقیں آئین سے ہم آہنگی رکھتی ہوں لیکن ریویو آف ججمنٹ ایکٹ آئین پاکستان سے واضح طور پر متصادم ہے اور اسے کسی صورت آئین سے ہم آہنگ قرار نہیں دیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں
کوئٹہ چرچ حملے میں ٹانگ کھو دینے والی طالبہ کی کہانی
ماضی کی طاقت ور اور خوشحال ریاست امب آج کا بدحال تناول
دولت مشترکہ یا کامن ویلتھ اسکالرشپ کیسے حاصل کیا جائے؟۔