اب ڈیٹ ڈیٹ تین بجکر پچاس منٹ دوپہر
سابقہ اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما راجہ ریاض کا کہنا ہے کہ نگراں وزیر اعظم کے لیے انوار الحق کاکڑ کے نام پر اتفاق ہو گیا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انوار الحق کاکڑ کا نام انھوں نے دیا تھا جس پر وزیر اعظم نے اتفاق کر لیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ وہ کل تک اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیں گے۔
وزیرِ اعظم اور قائد حزب اختلاف نے مشترکہ طور پر دستخط کرکے ایڈوائس صدر پاکستان کو بھجوا دی ہے۔
انور الحق کاکٹر کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ وہ پاکستان کی سینٹ کے ممبرہیں او راس سے قبل بلوچستان حکومت کے ترجمان رہے ہیں۔
https://twitter.com/PTVNewsOfficial/status/1690309454850318336
واضح رہے کہ اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ آج نگران وزیر اعظم کے نام کا اعلان ہوسکتاہے۔
اپ ڈیٹ کی گئی 4 بچے شام
انور الحق کاکٹر کون ہیں
ایوانِ صدر کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدرِ مملکت عارف علوی نے انوار الحق کی تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 224 ون اے کے تحت دی۔ ترجمان وزیرِ اعظم آفس کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف اور قائدِ حزب اختلاف راجا ریاض نے مشترکہ طور پر دستخط کر کے ایڈوائس صدر کو بھجوائی تھی۔
انوار الحق کاکڑ بلوچستان سے 2018 میں سینیٹر منتخب ہوئے اور ان کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے۔
انوار الحق کاکڑ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانی کے چیئرمین بھی ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے 2008 میں ق لیگ کے ٹکٹ پر کوئٹہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا اور وہ 2013 میں بلوچستان حکومت کے ترجمان رہے۔
انوار الحق کاکڑ نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے پولیٹیکل سائنس، سوشیالوجی میں ماسٹرز کیا ہے۔
اپ ڈیٹ چار بجکر چالیس منٹ شام
پاکستان کے نومنتخب نامزد نگران وزیر اعظم سنیٹر انوارالحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان کے ضلع پشین کے سرد علاقے کان مہترزئی سے ہے۔ ان کا تعلق زمیندار خاندان سے ہے۔ ان کے والد کا نام ڈاکٹراحتشام الحق ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے ابتدایئی تعلیم کوئٹہاورپھر لاہور میں حاصل کرنے کے بعد قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے لندن چلے گئے۔
انوار الحق کاکڑ نے 2008 سے سیاست کا آغاز کیا۔ انھوں نے کوئٹہ شہر سے قومی اسمبلی کا انتخاب ہار گے تھے۔ 2013 میں انوار الحق کاکڑ نے دوبارہ الیکشن میں حصہ لیا۔
انوارالحق کاکڑ 2013 میں ثنااللہ زہری حکومت کے دوران ترجمان بلوچستان کے عہدے پر فائز رہے۔
انوار الحق کاکڑ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز اور ہیومن ریسوس ڈیولپمنٹ کے چیئرمین کے طور پر کام کیا۔
اس سے قبل کہا گیا تھا
نگران وزیر اعظم شہباز شریف یا راجہ ریاض کا پیش کردہ نام ہوگا یہ آج ہفتے کے روز سامنے آنے کا امکان ہے۔ نگران وزیر اعظم پر ڈیڈ لائن ختم ہورہی ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور قومی اسمبلی میں سبکدوش ہونے والے قائد حزب اختلاف راجا ریاض کے درمیان آج ہفتہ نگران وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نام پر اتفاق ہونے کی توقع ہے۔
پاکستان سٹوریز کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق راجہ ریاض کا اصرار ہے کہ ان کے پیش کردہ ناموں میں سے کسی کو نگران وزیر اعظم مقرر کیا جائے۔ جس بناء پر یہ معاملہ حل نہیں ہوسکتا تھا۔
واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیرِ اعظم اور قائدِ حزبِ اختلاف کو 12 اگست تک نگران وزیرِ اعظم کا نام دینے کے لیے خط لکھ دیا تھا۔ جس پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ صدر مملک کو خط لکھنے کی ضرورت نہیں تھی۔ آئین میں آٹھ دن دیئے گے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امید ہے کل (ہفتہ) تک ایک نام پر اتفاق رائے قائم کرلیں گے۔
انہوں نے گزشتہ رات سبکدوش ہونے والے حکمران اتحاد کے رہنماؤں کو عشائیہ بھی دیا تھا جس کے دوران وزیراعظم نے اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کی تھی۔
قومی اسمبلی کی قبل از وقت تحلیل کے ایک دن بعد جمعہ کو غور کے لیے پہلا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا تھا، مشاورت کے آخری دور کے لیے ان کی آج دوبارہ ملاقات متوقع ہے۔
سیاسی صورتحال سے آگاہ ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف وزیراعظم شہباز شریف کے ذریعے اصرار کر رہے ہیں کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا نام نگران وزیر اعظم کے لیے فائنل کیا جائے گا، اور اگر اسحٰق ڈار نہیں تو پھر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو نگران وزیراعظم بنایا جائے۔
دوسری جانب راجا ریاض کسی سیاسی جماعت کی حمایت کے بغیر پاور کوریڈور سے ہدایت لے رہے ہیں اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے نام پر اصرار کر رہے ہیں، چیئرمین سینیٹ نے جمعہ کو راجا ریاض کے علاوہ اسحٰق ڈار اور احسن اقبال سے ملاقات کی۔