ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہومٹاپ اسٹوریایم ڈی کیٹ امتحان: بلیوٹوتھ مافیا اسلام آباد اور بلوچستان کو ٹارگٹ...

ایم ڈی کیٹ امتحان: بلیوٹوتھ مافیا اسلام آباد اور بلوچستان کو ٹارگٹ بنا سکتا ہے

قلندر تنولی

پاکستان بھر میں میڈیکل کالجز میں داخلے کے امتحان ایم ڈی کیٹ کے انعقاد میں چند گھنٹے باقی ہیں۔ اس وقت پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل ایسوسی ایشن کے مطابق ایم ڈی کیٹ میں 167744 طالب علموں نے اندراج کروایا ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے ایم ڈی کیٹ کے امتحان میں بے ضابطگیاں ہو رہی ہیں تاہم اس سال سخت ترین انتظامات کا دعویٰ کیا جا رہا ہے تاہم ان دعووں کے برعکس بتایا جا رہا ہے کہ اس سال بلیو ٹوتھ مافیا نے اسلام آباد اور بلوچستان کو اپنا ٹارگٹ بنا لیا ہے۔

خیبر پختونخواہ میں تحقیقاتی اور خفیہ اداروں کے ذرائع کے مطابق ممکنہ طور پر اس سال بلیو ٹوتھ مافیا اپنے کام کا طریقہ کار تبدیل کر رہا ہے۔ ایسی اطلاعات موجود ہیں کہ پختونخوا، پنجاب، سندھ اور کشمیر سے کچھ ایسے طالب علموں کو اسلام آباد کی شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اور بولان میڈیکل یونیورسٹی میں امتحان کے لیے رجسٹر کروایا گیا ہے۔ 

پختونخوا ایم ڈی کیٹ امتحان: سیٹوں میں اضافہ، نادرہ کا تعاون اور نئے انتطامات

ذرائع کے مطابق رجسٹر ہونے والے طالب علموں کا بلوچستان اور اسلام آباد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کے والدین یا سرپرست اسلام آباد یا بلوچستان میں مقیم نہیں، ممکنہ طور پر یہ طالبعلم صرف امتحان کے لیے رجسٹر ہوئے ہیں ، اس کے علاوہ کوئی معقول وجہ دستیاب نہیں ہے۔ 

واضح رہے کہ گزشتہ سال خیبر پختونخواہ میں بلیو ٹوتھ مافیا کا انکشاف ہوا تھا جس نے نقل کے لیے جاسوسی کے آلات استعمال کیے تھے۔ 

اطلاعات کیا ہیں؟

خیبر پختونخواہ کی خفیہ ایجسنسیوں اور تحقیقاتی ادارے گزشتہ سال کے بلیو ٹوتھ مافیا کے ارکان پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کی نقل و حرکت اور سب کچھ مانیٹر کیا جا رہا ہے اور ان کے متعلق معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ خیبر پختونخواہ حکومت نے بھی امتحان منعقد کروانے کے لیے سخت انتظامات کر رکھے ہیں۔ یہاں تک کہ امتحانی سینٹرز میں موبائل فون سگنل بھی بند کیے جائیں گے۔

وزیراعظم ایم ڈی کیٹ امتحانات کا نصاب کے مطابق شفاف انعقاد یقینی بنوائیں

طالب علموں کو امتحانی سینٹر میں صرف اپنا شناختی کارڈ اور رول نمبر سلپ لے کر جانے کی اجازت ہوگی اس کے علاوہ کچھ بھی ساتھ نہیں لے جا سکیں گے۔ یہ پابندی طالبات پر بھی لاگو ہوگی۔ اس سال خیبر پختونخواہ کی انتظامیہ گزشتہ سال جیسے کسی بھی واقعہ سے بچنے کے لیئے غیر معمولی طور پر فعال ہے۔

ذرائع کے مطابق اس صورتحال میں بلیوٹوتھ مافیا نے ایک نئی حکمت عملی اپنائی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مبینہ طور پر پنجاب، خیبر پختونخواہ، سندھ اور کشمیر سے کئی طالب علموں کے داخلے بولان میڈیکل یونیورسٹی اور اسلام آباد کی میڈیکل یونیورسٹی سے کروائے گئے ہیں۔ 

نہ سکون نہ چین, آدھے سر کا درد خواتین میں زیادہ کیوں؟

ذرائع کے مطابق اس حکمت عملی نے خیبر پختونخواہ کے تحقیقاتی اور خفیہ اداروں کو چونکا دیا ہے ، یہ ایسے طلبہ ہیں جن کا اسلام آباد اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کے سرپرست اور والدین اسلام آباد اور بلوچستان  میں کسی کام، ملازمت یا کاروبار کے لیے رہائش پزیر نہیں ہیں۔ ان طالب علموں کی اکثریت کا بلوچستان اور اسلام آباد سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر ایسی اطلاعات موجود ہیں کہ بلیو ٹوتھ مافیا کے یہ لوگ اس وقت اسلام آباد، بلوچستان کے علاوہ خیبر پختونخواہ میں بھی فعال ہیں۔ 

امتحان کی شفافیت کے لیے اقدامات 

اسلام آباد کی میڈیکل یونیورسٹی کے گزشتہ 2 سال کے ایم ڈی کیٹ کے نتائج اس وقت موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔  اس یونیورسٹی کے نتائج پورے ملک کی میڈیکل یونیورسٹیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ 

گزشتہ 2 سالوں سے اسلام آباد یونیورسٹی کے 180 اور 190 سے زائد نمبر حاصل کرنے والے طالب علموں کی تعداد غیر معمولی طور پر بڑھ رہی ہے۔  یہ تعداد دوسری یونیورسٹیوں سے کئی زیادہ بڑھ چکی ہے جس پر بحث جاری ہے کہ ایسا کیوں اور کیسے ہو رہا ہے۔

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے جمعہ کے روز جاری ہونے والے بیان میں تمام یونیورسٹیوں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمام یونیورسٹیاں یقینی بنائیں کہ امتحان صاف و شفاف ہوں۔ 

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے پی ایم ڈی سی کے صدر ڈاکٹر رضوان تاج نے ایک خصوصی میٹنگ میں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز پروفیسر اے ڈبلیو۔ راٹھور وی سی یونیورسٹی اف ہیلتھ سانسز لاہور، پروفیسر ڈاکٹر سعید قریشی وی سی ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی، پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق وی سی خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور، پروفیسر ڈاکٹر طارق اقبال وی سی شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد۔ ظفر اللہ رجسٹرار بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کوئٹہ نے اجلاس میں شرکت کی۔ 

ایم ڈی کیٹ اب 27اگست کو نہیں 10ستمبر کو ہوگا

پریس ریلیز کے مطابق یونیورسٹی حکام نے پی ایم اینڈ ڈی سی کو امتحان کی تیاری کے حوالے سے آگاہ کیا۔

پریس ریلیز کے مطابق  ملک بھر میں محفوظ اور شفاف امتحانی عمل کو یقینی بنانے کے لیے ایم ڈی کیٹ امتحان  کے لیے دفعہ 144 نافذ کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کی تعمیل کو یقینی بنائیں گے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو قانونی اور تادیبی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 

پی ایم ڈی سی کے مطابق امتحانی مراکز کی نگرانی اور بدعنوانی کو روکنے کے لیے جدید سرویلنس ٹیکنالوجی کا استعمال اور امتحانی مواد کی محفوظ ہینڈلنگ کو یقینی بنایا جائے گا۔ مزید برآں، یونیورسٹیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ امتحان کے دوران دھوکہ دہی اور بدعنوانی میں ملوث پائے جانے والے کسی بھی فرد کے خلاف مناسب کارروائی کریں۔

صدر پی ایم اینڈ ڈی سی پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے زور دیا کہ امتحان ہر صورت میں صاف و شفاف ہونا چاہیے۔ انہوں نے امیدواروں کو مشورہ دیا کہ وہ امتحان کے دوران کسی بھی غیراخلاقی رویے سے گریز کریں ، دھوکہ دہی کی کوشش کرنے یا ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔

بین الاقوامی مراکز میں بھی سینٹر قائم 

پاکستان کے 30 شہروں میں ایم ڈی کیٹ کے امتحانی سینٹر قائم کیے گئے ہیں جن میں دو بین الاقوامی مراکز ریاض اور دبئی میں قائم کیے جا رہے ہیں۔

دولت مشترکہ یا کامن ویلتھ اسکالرشپ کیسے حاصل کیا جائے؟۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد نے 33 مراکز، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (UHS) نے 26 مراکز، خیبر میڈیکل یونیورسٹی (KMU) نے 13 مراکز اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے 6 مراکز قائم کیے ہیں۔

ایم ڈی کیٹ امتحان کے لیے کل 167,744 طلبہ کا اندراج کیا گیا ہے۔ صوبوں میں امتحان کے لیے رجسٹرڈ امیدواروں کی تعداد پنجاب میں 58,380، سندھ میں 38,678، KPK میں 42,329، بلوچستان میں 5,806، اسلام آباد 18,408، آزاد کشمیر 3,145 اور گلگت بلتستان میں 739 جبکہ 259 بین الاقوامی طلبہ ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین