اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل پاکستان کے مختلف شہروں میں کسانوں اور مزدور مظاہرین نے کلائمیٹ فنانس کی مد میں 5 ٹریلین ڈالر ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاربن کے اخراج کے ذمہ دار ترقی یافتہ ممالک دنیا بھر بالخصوص پاکستان میں موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے اپنا منصفانہ حصہ ادا کریں۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل پاکستان کے شہروں گوجرانوالہ، کراچی اور شکارپور میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش، نیپال، بھارت، انڈونیشیا، ملائیشیا اور فلپائن میں بھی احتجاج کیا گیا جس کی قیادت ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیٹ اینڈ ڈیولپمنٹ (اے پی ایم ڈی ڈی) نے کی۔
ایشیا میں یہ تحریکیں گلوبل ویک آف ایکشن فار کلائمیٹ فنانس اینڈ فوسل فری فیوچر کا حصہ ہیں جو 58 ممالک میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والے مظاہروں کا سلسلہ ہے جس میں کوئلے کے مرحلہ وار خاتمے اور ماحولیاتی فنانسنگ کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں کبیر قومی موومنٹ، پاکستان کسان رابطہ کمیٹی، پاور لوم اینڈ گارمنٹس ٹریڈ یونین پنجاب، پیپسی سٹاف فیڈریشن پنجاب اور کوکا کولا بیورج ورکرز یونین کی جانب سے پاکستان کے لیے ماحولیاتی فنانسنگ کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
سندھ کے دو شہروں کراچی اور شکارپور میں بھی اسی طرح کے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ شکارپور میں مظاہرے کی قیادت ہاری جدوجہد کمیٹی، پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اور پاکستان ریلوے ورکرز یونین اوپن لائن نے کی۔ کراچی میں مظاہرے کی قیادت پاکستان فشر فوک فورم نے کی۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ امیر ممالک جو کاربن کے تاریخی اخراج کے نتیجے میں ترقی یافتہ ہیں وہ دنیا بھر بالخصوص پاکستان میں موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے اپنا منصفانہ حصہ ادا کریں۔
لیبر قومی موومنٹ کے چیئرمین بابا لطیف نے کہا کہ "صنعتی مزدور ماحولیاتی بحران سے غیر متناسب طور پر متاثر ہوتے ہیں۔ ایک طرف صنعتوں کے ارد گرد ماحولیاتی قواعد و ضوابط موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے مزدوروں کو صنعتوں کے اندر صحت کے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو دوسری طرف درجہ حرارت، ہیٹ ویو اور سیلاب کی وجہ سے مزدوروں کو اپنی ملازمتوں اور معاش سے محروم ہونے کا خطرہ ہے۔”
انہوں نے کہا کہ "پاکستان میں 6 دنوں میں 568 مزدور اور افراد ہیٹ اسٹروک کی وجہ سےہلاک ہوئے۔ ہم امیر ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو لوگ پاکستان جیسے غریب ممالک کی قیمت پر ترقی یافتہ ہوئے ہیں وہ اپنا مناسب حصہ ادا کریں کیونکہ ماحولیاتی بحران کو حل کرنے کی ذمہ داری ان کے کندھوں پر ہے۔ "
شکارپور مظاہرے میں صدر ہاری جدوجہد کمیٹی علی کھوسو نے کہا کہ "2022 میں آنے والے سیلاب کے نتیجے میں ملک نے تباہی دیکھی جہاں لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے اور بہت سے لوگ اپنی ملازمتوں اور روزگار سے محروم ہو گئے۔اگرچہ امداد اور بحالی کی ذمہ داری ہماری اپنی حکومت پر عائد ہوتی ہے لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ عالمی ماحولیاتی بحران امیر ممالک اور ان کی کارپوریشنز کی وجہ سے ہے جنہوں نے لامحدود ترقی کی تلاش میں کرہ ارض کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا ہے۔”
قیمتی، مہنگی اور خطرے کی شکار کونجیں سمگل کرنے کی کوشش ناکام
انہوں نے کہا کہ امیر ممالک نے موسمیاتی تبدیلیوں کو ہوا دیتے ہوئے غریب ممالک کے وسائل کا استحصال کیا ہے۔ انہیں ان کے اعمال کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہئے۔”
امریکا سیارے کو گرم کرنے والی گرین ہاؤس گیسوں کا سب سے بڑا اخراج کرنے والا ملک
کراچی مظاہرے میں پاکستان فشر فوک فورم کے جنرل سیکریٹری سعید بلوچ نے کہا کہ "امریکا سیارے کو گرم کرنے والی گرین ہاؤس گیسوں کا سب سے بڑا اخراج کرنے والا ملک ہے، امریکی اشرافیہ، کارپوریشنز اور حکومت بنیادی طور پر ماحولیاتی بحران کے ذمہ دار ہیں۔ امریکا اور دیگر امیر، آلودگی پھیلانے والے ممالک کی تاریخی، قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ نقصان کے اخراجات کو پورا کریں، اور گلوبل ساؤتھ میں فنانسنگ کی منصفانہ منتقلی کو یقینی بنائیں۔”