پیر, نومبر 4, 2024
ہوماہم خبریںپختونخوا ایم ڈی کیٹ امتحان: سیٹوں میں اضافہ، نادرہ کا تعاون اور...

پختونخوا ایم ڈی کیٹ امتحان: سیٹوں میں اضافہ، نادرہ کا تعاون اور نئے انتطامات

محمد نوید خان

خیبر میڈیکل یونیورسٹی نے صوبہ خیبر پختونخواہ میں ایم ڈی کیٹ امتحان منعقد کروانے کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں جب کہ اس بار شفافیت کو یقینی بنانے لیے یونیورسٹی نے متعدد اہم فیصلے لیے ہیں جس کے بعد طالب علموں کو خالی ہاتھ امتحانی ہال میں جانتا ہوگا۔

خیبر میڈیکل یونیورسٹی اس دفعہ امتحانی پرچے کو سیلیس کے تحت تیار کروانے کے لیے بھی سرگرم ہے جبکہ طالب علموں کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ صوبے میں سیٹوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔

پاکستان سٹوریز نے اس حوالے سے خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق سے تفصیلی انٹرویو کیا ہے اور اس میں وہ تمام معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جو اس سال ایم ڈی کیٹ میں شامل طالب علموں  اور اساتذہ کے لیے جاننا لازمی ہیں۔

آئے پہلے دیکھتے ہیں امتحان کو شفاف بنانے کے لیے کیا اقدامات ہوں گے اور پھر باقی چیزوں پر بھی نظر ڈالتے ہیں۔

خفیہ ادارے بھی فعال ہوں گے۔

خیبر میڈیکل یونیورسٹی نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹیل کونسل کی جانب سے ایم ڈی کیٹ امتحان کی تاریخ کی حتمی منطوری کے بعد اپنی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ امتحانی پرچے بنانے کے لیے امتحان لینے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ انتظامات کے حوالے سے خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی قیادت میں صوبے کے چیف سیکرٹری کے ساتھ انتظامات کے حوالے سے میٹنگ ہوئی ہے۔

اعلیٰ سطح کی میٹنگ  میں طے کیا گیا کہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی کو امتحان مکمل طور پر صاف و شفاف  منعقد کروانے کے لیے ہر قسم کا انتظامی تعاون فراہم کیا جائے گا۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری حکومت کی جانب سے صوبائی وزارت داخلہ کے دفتر میں کنٹرول روم قائم کرکے تمام انتظامات کی نگرانی کریں گے۔

پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق کا کہنا تھا  کہ پورے صوبے میں 7 امتحانی سنٹر جو کہ  ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں ہوں گے  پشاور میں تین سے چار سنٹر ہوسکتے ہیں َ توقع کی جارہی ہے کہ اس سال 50 ہزار سے زائد طالب علم ایم ڈی کیٹ امتحان میں شریک ہوں گے۔

ہر ڈویثرن کے کمشنر انتظامی معاملات دیکھیں گے اور ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنر براہ راست نگرانی کریں گے مگر یہ نگرانی صرف امتحانی ہال کے باہر تک ہوگی۔ امتحانی ہال میں یونیورسٹی کا عملہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ضلعی پولیس سربراہ براہ راست تمام معاملات دیکھیں گے جبکہ امتحانی ہال کے شہر میں ایک اسٹنٹ کمشنر پرچوں وغیرہ کی ترسیل کریں گے جس میں ان کو تین طرح سے سربہمر کیا جائے۔ جس میں دو خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے الگ الگ سٹاف کریں گے جبکہ ایک اسٹنٹ کمشنر کرے گا۔

پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق کا کہنا تھا کہ  کسی بھی نا خوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے خفیہ ادارے بھی فعال ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ حق داروں کو ان کا حق ملے اور یہ ملک و قوم ترقی کرے جس کے لیے ہر قسم کے انتظامات کیے جا رہے ہیں جس میں صوبائی انتظامیہ کا مکمل تعاون حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں والدین سے کہتا ہوں کہ اپنے بچوں کو کسی غلط راستے پر مت ڈالیں۔ کسی بھی غلط کام کا نتیجہ اچھا نہیں نکلتا۔  گزشتہ سال غلط ذرائع اختیار کرنے والوں کے خلاف کاروائی ہوئی اور کئی طالب علموں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔

نادرہ کی مدد بھی حاصل ہوگی۔

پروفسیر ڈاکٹر ضیاء الحق کا کہنا تھا کہ امتحانات کو شفاف بنانے کے لیے مزید آپشنز پر بھی غور کر رہے  ہیں۔ کچھ کا فیصلہ کر دیا گیا ہے جس کے تحت نادرہ کا تعاون بھی حاصل ہوگا۔ ہر طالب علم بائیو میٹرک کے بعد ہی امتحانی ہال میں جا سکے گا۔ ہر طالب علم لازمی طورپر اپنا شناختی کارڈ پاس رکھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سال طالب علم امتحان دینے کے لیے اپنے ساتھ صرف رول نمبر سلپ اور شناختی کارڈ لائیں گے اس کے علاوہ انہیں اپنے ہمراہ پین، پینسل وغیرہ کچھ بھی ساتھ اند لے کر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ طالب علموں کو جوس، پانی، پیڈ، پین سب کچھ امتحانی ہال میں مہیا کیا جائے گا۔  تلاشی کے لیے مناسب تعداد میں سکینر اور سیکورٹی اداروں کا عملہ موجود ہوگا۔

پروفسیر ڈاکتر ضیاء الحق کا کہنا تھا کہ پولیس اور سیکورٹی اداروں کی بڑی تعداد بھی امتحانی ہال کے باہر موجود ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ اس سال سلیبیس میں کوئی بھی تبدیلی نہیں ہوگی مگر توقع کر رہے ہیں کہ آئندہ سال ضرورت کے مطابق سیلیبس میں تبدیلی لائی جائے گی۔

پروفسیر ڈاکٹر ضیاء الحق کا کہنا تھا کہ پورے ملک کے لیے ایک ہی سلیبیس ہے۔ یونیورسٹی اس بات پر پوری طرح نظر رکھ رہی ہے کہ سوالات سیلبیس ہی میں سے آئیں۔ ان میں غلطیان نہ ہوں۔ آئندہ چند دنوں تک امیدواروں کے لیے پورٹل کھول دیئے جائیں گے۔

امیدواروں کے لیے بڑی خوشخبری

پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق کا کہنا تھا کہ تیمرگرہ میں ایک میڈیکل کالج اور دوسرا ڈیرہ اسماعیل خان میں ڈینٹیل کالج تیار ہیں۔ کوشش کی جائے گی کہ اس میں کلاسیں شروع ہوسکیں مگر یہ ابھی حتمی نہیں ہے تاہم اس سال صوبے کے میڈیکل کالجز میں سیٹوں کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ سال  مجموعی سیٹیں 1754 تھیں جن میں 149 سیٹوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا گزشتہ سال اوپن میرٹ کی سیٹیں 1021 تھیں اب یہ بڑھ کر 1109ہوجائیں گی۔ سیلف فنانس کی سیٹیں 149 تھیں جو اب 177 ہوں گی۔ غیرملکی طلبہ کی سیلف فنانس سیٹیں بھی 51 سے 55 کر دی گئی ہیں۔  فاٹا، بلوچستان، غیر ترقی یافتہ علاقوں اور اقلیتوں کی سیٹوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا جبکہ آرمی پبلک سکول پشاور کے متاثرہ طلباء کی دو سیٹیں ہوں گی ۔

پروفسیر ڈاکٹر ضیا ء الحق کا کہنا تھا کہ ہم نے خیبر یونیورسٹی کے اپنے تمام امتحانات اب ڈیجیٹل یا کمپیوٹرائرز کر دیے ہیں۔ یہ امتحانات اب کمپیوٹر پر لیے جاتے ہیں۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ ایم ڈی کیٹ کا امتحان بھی کپیوٹرپر لیا جائے مگرتوقع کی جا رہی ہے کہ اس سال 50 ہزار طالب علم شریک ہوں گے اور اس سال شاہد ہمارے لیے اتنی ڈیواسز کا انتظام کرنا ممکن نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر امتحان ایک ہی دن میں نہ ہو تو یہ ہمارے لیے ممکن ہے مگر اس سال ہمیں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹیل ایسوسی ایشن کی طرف سے اجازت نہیں ملی ہے تاہم کوشش کی جائے گی کہ آئندہ سال اس کو ممکن بنایا جائے۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین