س مضموں میں ماہرین کی رائے سے کچھ ایسے طریقے بتا رہے ہیں جن کی بدولت کسی بھی طالب علم کے لیئے اپنے متعلقہ مضموں میں دنیا کے کسی بھی ترقی یافتہ ملک کی یونیورسٹی میں اسکالرشپ حاصل کرنا ممکن ہوسکے گا۔
پاکستان سمیت ترقی پزیر ممالک کے طلباء وطالبات یہ چاہتے ہیں کہ وہ یورپ یا امریکہ کی کسی اعلیٰ یونیورسٹی سے اسکالرشپ کے زریعے تعلیم حاصل کرسکیں۔ ایسا بالکل ممکن ہے مگر بعض اوقات ایسے ہوتا ہے کہ طالب علم نہیں جانتے کہ وہ کیسے یہ اسکالرشپ حاصل کریں۔
اکثر اوقات ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ طالب علم اسکالر شپ کا اہل ہوتا ہے مگر پھر بھی وہ اسکالرشپ حاصل نہیں کرپاتا۔ ایسا صرف اس لیئے ہوتا ہے کہ وہ نہیں جانتا کہ وہ کس طرح درخواست دے اور کیسے دے۔
طالب علموں کی رہنمائی کے لیئے مختلف ماہرین سے بات کرکے مضموں ترتیب دیا گیا ہے۔ امید کرتے ہیں کہ اس کا غور سے مطالعہ طالب علموں کے لیئے فائدہ مند رہے گا۔
بر طانیہ طلباء کو کون کون سے اسکالر شپ فراہم کررہا ہے؟۔
اسکالر شپ کے لیئے دو اہم چیزیں
اسکالرشپ حاصل کرنے کے لئے دوچیزیں بڑی اہم ہیں۔ ایک توجہ اور دوسری مسلسل کوشش۔
اب اس بات کو اس طرح سمجھ لیں کہ اگر ایک طالب علم گوگل پر بیٹھ کر اسکالرشپ سرچ کرتا ہے تو درجنوں مختلف کمپنیاں یا وہ کمپنیاں جو اشتہارات کے زریعے سے اپنے مشہوری کررہی ہوتی ہیں میدان میں آجاتی ہیں۔ جن پر جھوٹے سچے اعلانات ہوتے ہیں۔
اب اگر غلطی سے طالب علم نے ان پر کلک کردیا تو بس شامت ہی آجاتی ہے مختلف ویب سائیڈزکھلنا شروع ہوجاتی ہیں اور اکثر اوقات طالب علم اپنا وقت ان کو پڑھ کر ضائع کرنا شروع کردیتے ہیں۔ بعض اوقات تو کئی ان کے چنگل میں پھس کر اپنا وقت اور پیسے ضائع کردیتے ہیں۔
دوسری اہم بات بیروی دنیا یورپ اور امریکہ میں بھی یہ ایک کاروبار ہے۔ کئی ایسی یونیورسٹیاں ہیں جن کا ایک دفتر کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا ہے۔ وہ مختلف طریقوں سے طالب علموں کو اپنی طرف راغب کرکے پیسے کمانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اکثر اوقات ان کے اعلانات اتنے زیادہ اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں کہ طالب علم سوچتا ہے کہ بس بیس، تیس ہزار ہی تو جمع کروانا ہے باقی تو اسکالرشپ مگر ایسے ہوتا نہیں ہے۔
اس لیئے محتاط رہیں بہت زیادہ محتاط رہیں اور کچھ ایسے طریقے اختیار کریں کہ نہ تو توجہ بٹے اور نہ ہی مایوس ہو کر کوشش کو ترک کردیں۔
کینیڈا اسکالرشپ اور اعلیٰ تعلیم کے مواقع
تو پھر اسکالرشپ تلاش کیسے کریں۔
اس کے لیئے سب سے پہلا طریقہ یہ اختیار کریں کہ اپنے مضمون یا گریڈ کے حساب سے اسکالرشپ تلاش کریں مثال کے طور پر اگر سافٹ ویئر یا کمپیوٹر میں ماسٹر یا پی ایچ ایچ ڈی کے لیئے اسکالر شپ تلاش کرنا ہے تو انگریزی میں واضح طور پر لکھیں کہ scholarship PHD in computer science یہ اچھا طریقہ ہوسکتا ہے مگر اس میں بھی کچھ مشکل ہوسکتی ہے کیونکہ گوگل ساری دنیا کے اسکالرشپ سامنے کھول دے گا۔
اب اس مشکل سے بچنے کا ایک اور مناسب طریقہ یہ ہے کہ جس ملک میں اسکالرشپ تلاش کررہے ہیں اس کا اضافہ کردیں۔
اس کے ساتھ متعلقہ ممالک کی سفارت خانے کی ویب سائیڈ پر وزٹ بھی کریں کہ اکثر اوقات مذکورہ ممالک اپنے سفارت خانے کی ویب سائیڈ پر اسکالر شپ کی تمام تفصیل دے رہے ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ پاکستان کی ہایئر کمیشن ایجوکیشن کی ویب سائیڈ پر بھی ملکی اور بین الاقوامی اسکالرشپ کی تفصیلات موجود ہوتی ہیں۔
کینیڈا میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے کا طریقہ کار جانیں
اسکالرشپ کے لیئے درخواست کیسے دیں؟۔
ہائیرایجوکیشن کمیشن کی ویب سائٹ کو وقتا فوقتا وزٹ کرتے رہیں۔ اس ویب سائیڈ پر مختلف ملکی اور بین الاقوامی اسکالر شپ کی تفصیلات موجود ہوتی ہیں۔ اکثر بین الاقوامی اسکالرشپ کے لیئے لازم ہوتا ہے کہ پاکستان کی ہایئر ایجوکیشن کمیشن کی وساطت سے درخواست دی جائے۔
جیسے کے کامن ویلتھ اسکالر شپ ہایئر ایجوکیشن کمیشن کی وساطت ہی سے درخواست دی جاسکتی ہے۔
ہایئر ایجوکیشن کمیشن عموما تین طرح کے اسکالرشپ دے رہا ہوتا ہے۔ جس میں بین الاقوامی اسکالرشپ، مقامی اسکالر شپ اور ضررورت مند طالب علموں کے لیئے اور اسی قسم کئے دوسرے اسکالرشپ شامل ہیں۔
اب اسکالرشپ کیلئے درخواست انگریزی میں بنائیں۔ درخواست جامع اور واضح ہونی چاہیے۔ درخواست میں اپنا مدعا صاف صاف بیان کریں اورلکھیں کہ آپ کو کس کورس،کلاس،کے لئے کتنے عرصے کے لئے اسکالرشپ چاہیے۔
درخواست کے ساتھ اپناسی وی ضرور بھیجیں۔
اپنے بارے میں تفصیلات درج کرتے ہوئے کوئی بھی غلط بیانی نہ کریں۔ معمولی سے بھی غلط بیانی کو ویزہ دیتے وقت پکڑ لیا جاتا ہے۔ اس لیئے ایسا سوچیں بھی مت۔
یونیورسٹی اگر اسکالرشپ دے بھی دے تو سفارت خانے کا ویزہ افسیر دوران انٹرویو فراہم کردہ تفصیلات کی بنیاد پر انٹرویو کرتا ہے اور وہ اس کام کے ماہر ہوتے ہیں۔ وہ لمحوں او رمنٹوں میں جھوٹ اور سچ سامنے لے آتے ہیں۔
بر طانیہ طلباء کو کون کون سے اسکالر شپ فراہم کررہا ہے؟۔
اسکالر شپ کی تفصیل کیسے حاصل کریں۔
ایک اور طریقہ مختلف مایہ ناز بین الاقوامی یونیورسٹیوں کی ویب سائیڈز ہیں۔ ان پر عموما تمام تفصیل درج ہوتی ہے۔
یونیورسٹیوں کی سائیٹ چیک کرتے ہوئے فنانشل ایڈ والی سرخی پرکلک کریں اور تفصیلات جانیں۔ اگر وہاں سے معلومات نہ ملیں، یا سائٹ پرفنانشل ایڈوالی سرخی نہ ملے تو انٹرنیشنل سٹوڈنٹ والی سرخی کوکلک کریں۔ آپ مختلف یونیورسٹیوں کی ویب سائیٹ چیک کرتے ہوئے اسکالرشپ،فیلوشپ پربھی کلک کرسکتے ہیں۔
یونویرسٹی کی ویب سائٹ کھلتے ہی اکثر اوقات خود کو رجسٹرکرانے کوکہا جاتا ہے۔ خود کو ضرورت رجسڑ کروالینا چاہیے اس طرح ای میل کے زریعے سے اسکالر شپ اور دیگر معلومات حاصل ہوتی رہیں گئیں۔
جرمنی میں تعلیم، اسکالرشپ کے متعلق مکمل تفصیلات جانیں
اسکالر شپ دینے کا فیصلہ کیسے ہوتا ہے۔
پہلی بات تو سمجھ لیں کہ اسکالرشپ حاصل کرنے والے طالب علم کا تعلیمی کیرئیر شاندار ہونا چاہیے۔ کوئی بھی یونیورسٹی کسی اوسط درجے کے طالب علم کو اسکالرشپ نہیں دیتی ہے ماسوائے کچھ ایک شعبوں کے جن میں کھیل وغیرہ شامل ہیں۔
دوسری بات یہ سمجھ لیں کہ اسکالر شپ کا دارومدار صرف اور صرف شاندار تعلیمی کیریئر ہی پر نہیں ہے۔ اس کے لیئے طالب علم کے عزائم، مستقبل کی منصوبہ بندی، جس شعبے یا مضمون میں اسکالرشپ چاہیے اس کے حوالے سے بنیادی معلومات اور مستقبل کی منصوبہ بندی۔ سب سے زیادہ اہمیت کا حامل کہ اسکالرشپ کے بعد کس طرح معاشرے میں مثبت تبدیلی لائیں گے۔
تیسری بات جو بہت ہی اہمیت کی حامل ہے کہ اسکالرشپ حاصل کرنے والا کس طرح سماجی خدمات انجام دے گا اور کس طرح اس نے اپنے زمانہ طالب علمی میں انجام دی ہیں۔ بین الاقوامی دنیا میں یہ بہت اہمیت کا نکتہ ہے۔
اسکالرشپ دینے والے اس سب کچھ کو سمجھنے کے لیئے مختلف چیزیں پوچھتے ہیں۔ مثال کے طور پربیوی، شوہر، والدین کی ماہانہ و سالانہ آمدنی، بچت، سرمایہ کاری کی تفصیلات۔
ذاتی عزائم پر ایک نوٹ یا جس کو پرسنل سٹیٹ منٹ کہا جاتا ہے پوچھا جاتا ہے۔
اس میں اپنی کامیابیوں کے علاوہ اپنے مستقبل کے عزائم بتانا چاہیں۔ مگر قطعا کسی بھی صورت میں وہ مت لکھیں جو سی وی میں نہیں ہے۔ کوئی بھی غلط بیانی نہ کریں مثال کے طور پر ایک طالب علم نے پرسنل سٹیٹ منٹ میں لکھا کہ اس نے کورونا کے دوران مستحق لوگوں کے لیئے ضروری سامان وغیرہ اکھٹا کیا۔
اس نے ایک تنظیم کا نام بھی لکھا جو سوشل میڈیا پر موجود تھی۔ اسکالرشپ دینے والے اس سے بہت متاثر ہوئے مگر انھوں نے تصدیق کے لیئے مذکورہ تنظیم کو لکھا تو جواب نے انھیں مایوس کیا کہ وہ تنظیم اس نوجوان کو جانتی ہی نہیں تھی۔
پرسنل سٹیٹ منٹ کوارسال کرنے سے پہلے ایک بار پھر ضرور پڑھیں۔ یہ اصل میں آپ کی شخصیت کاآئینہ ہوتی ہے۔
اسکالرشپ دینے والی یونیورسٹی، ادارہ، ریسرچ سنٹر،تنظیم یا فرد آپ کا سی وی اورسٹیٹ منٹ دیکھ کرہی اسکالرشپ دینے یا نہ دینے کافیصلہ کرتا ہے۔
انگریزی بہتر بنائیں
اسکالر شپ کے لیئے کم از کم ایک سال پہلے تیاری کریں۔ یورپ اور امریکہ کے اکثر ممالک میں انگریزی ہی زریعہ تعلیم ہے۔ ماسوائے جرمنی وغیرہ کے اس کے لیئے اپنی انگریزی کو بہتر کریں۔ امریکہ، برطانیہ اوریورپ کی یونیورسٹیاں انگریزی میں مہارت کا سرٹیفیکیٹ مانگتی ہیں۔
اس کے لئے آپ کوجی آرای (گریجوایٹ ریکارڈایگزامینیشن) یا ٹوفل (ٹیسٹ آف انگلش ایز فارن لینگویج) دیناہوتاہے۔ امریکی یونیورسٹیاں عام طورپراعلیٰ تعلیم کے لئے جی آرای میں ایک سوچھتیس سکورمانگتی ہیں۔
انگریزی میں اتنی مہارت حاصل کرلیں کہ بہت آسانی سے بات کرسکیں ان کے لب ولہجہ کو سمجھ سکیں۔ اس سے اسکالرشپ حاصل کرنے میں بہت سہولت ملے گئی۔
اس کے لیئے جس ملک، یونیورسٹی میں اسکالرشپ چاہیے وہاں کے بارے میں بنیادی معلومات ضرور حاصل کریں۔
امید ہے کہ ان طریقوں پر عمل کرکے اسکالرشپ حاصل کرسکیں۔
نوٹ: مضمون صرف مفاد عامہ کے لیئے شائع کیا گیا ہے۔ اس میں کوشش کی گئی ہے کہ مستند معلومات ہوں تاہم ادارہ کسی قسم کی کمی بیشی کا ذمہ دار نہیں ہے۔