یورپ کا ملک جرمنی تعلیم کے حوالے سے خصوصی شہرت رکھتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جرمنی میں اعلیٰ تعلیم کے مواقع برطانیہ اور امریکہ سے زیادہ ہیں نہ صرف زیادہ بلکہ یہاں پر تعلیم قدرے کم اور سستی بھی ہے۔ اس کے علاوہ جرمنی تعلیم کے شعبے میں خصوصی اسکالر شپ بھی دیتا ہے۔ مزید تفصیل جانیں
تصویر بشکریہ ورلڈ ایجوکیشن نیوز
پاکستان سٹوریز رپورٹ
جرمنی یورپ کا جدید ترین ملک ہے۔ جہاں پر تعلیم کو خصوصی اہمیت اور حیثیت دی جاتی ہے۔ جرمنی غیر ملکی طالب علموں کو بھی خوش آمدید کہتا ہے۔ جرمنی میں تعلیم کے کئی مواقع موجود ہیں۔ جرمنی کی یونیورسٹیاں عموما ٹیوشن فیس نہیں لیتی ہیں۔
پاکستان سٹوریز نے جاننے کی کوشش کی ہے کہ کہ پاکستانی طالب علم اگر جرمنی میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو وہ کن کن مضامین میں داخلے لے سکتے ہیں اور اگر وہ اسکالر شپ چاہتے ہیں تو اسکالر شپ کیسے حاصل کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ جرمنی کی بیشتر یونویرسٹیز میں انگریزی زبان میں پڑھائے جانے والے متعدد مضامین بھی پیش کیے جاتے ہیں۔
یہاں چند مشہور ترین آپشنز پیش کیے جارہے ہیں جن پر طلبہ غور کرسکتے ہیں کہ آیا بیچلرز یا ماسٹرز ڈگری کے لیے درخواست دیں۔
کمپیوٹر سائنس۔
اکنامکس۔
انٹرنیشنل بزنس۔
فزکس۔
الیکٹریکل انجینئرنگ۔
ایک بار جب آپ اپنے مضمون کا انتخاب کرلیتے ہیں تو اس کا اگلا قدم یہ ہے کہ جرمنی میں اپنے لیے مناسب یونیورسٹی تلاش کریں۔
یہاں جرمنی میں آپ کو کچھ اعلیٰ معیار کی یونیورسٹیز میں داخلہ لینے پر غور کرنا چاہیے جو انگریزی زبان میں تعلیم پیش کرتی ہیں۔
اسکول آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ انٹرپرینیورشپ (ایس آئی بی ای)۔
آئی یو بی ایچ یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز۔
یونیورسٹی آف بون۔
کارلسروہی انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی۔
جی آئی ایس ایم اے بزنس اسکول۔
ہوشسچیول بریمن انٹرنیشنل گریجویٹ سینٹر۔
یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز یورپ، بی آئی ٹی ایس اینڈ بی ٹی کے۔
جرمنی میں داخلہ کیسے؟
جرمنی کی کسی بھی یونیورسٹی میں درخواست دیتے وقت جانچنے کی پہلی چیز اس کے داخلے کا معیار کیا ہے۔ یہ معلومات یونیورسٹی کے بین الاقوامی دفتر سے رابطہ کرکے بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔
لیکن زیادہ تر آپ کو انٹرمیڈیٹ یا اے لیول سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے اور ماسٹرز کی صورت میں داخلہ لینے کے لیے ہائر ایجوکیشن انٹرنس کوالیفکیشن ہونی چاہیے۔
کچھ یونیورسٹیاں درخواست گزاروں سے یونیورسٹی کے داخلہ امتحان میں بیٹھنے کے لیے ایککورس میں حصہ لینے کو کہتی ہیں۔
جرمنی میں کچھ مشہور اور مقبول ڈگری کورسز میں کچھ پابندیاں ہیں جن کو نیومرس کلاسسز (این سی) کہا جاتا ہے۔
جرمن یونیورسٹیوں میں داخلہ ہائی اسکول گریڈ پوائنٹ ایوریج (جی پی اے) پر مبنی ہے۔ اسکور جتنا ہائی ہوگا آپ کی خوابوں کی یونیورسٹی میں داخلے کے امکانات بھی اتنے زیادہ ہیں۔
پابندیوں کے ساتھ مقبول مضامیں۔
پابندیوں کے ساتھ مقبول مضامے درجہ ذیل ہیں۔
آرکیٹیکچر۔
میڈیسن۔
ڈینٹسٹری۔
ویٹرنری میڈیسن۔
واضح رہے کہ جرمنی، انگریزی زبان میں مکمل طور پر سکھائے جانے والے انڈرگریجویٹ کورسز کی ایک بہت کم تعداد میں پیش کرتا ہے۔
کچھ کورسز ایسے ضرور ہیں جو جرمن اور انگریزی دونوں زبانوں میں پڑھائے جاتے ہیں جو آپ کو بیچلرز کی تعلیم کے دوران آپ کی جرمن زبان میں مہارت کو بہتر بنانے کا ایک بہت اچھا موقع فراہم کرتے ہیں۔
جرمنی کی تمام یونیورسٹیز کے ذریعے جرمن زبان کے ٹیسٹ بھی لیئے جاتے ہیں۔ ان ٹیسٹوں یعنی ڈی ایس ایچ (یونیورسٹی میں داخلے کے لیے جرمن زبان کا امتحان) صرف جرمنی میں دستیاب ہے۔
ٹیسٹ ڈی اے ایف دنیا بھر میں 90 ممالک میں دستیاب ہے۔
کورس میں شامل ہونے کے لیے درخواست دینیاور جو جزوی طور پر انگریزی میں پڑھایا جاتا ہے تو آپ کو انگریزی زبان کی ایک سند فراہم کرنی ہوگی۔ ان میں سب سے زیادہ مشہور درج ذیل ہیں۔
آئلٹس اکیڈمک۔
ٹوفل آئی بی ٹی۔
پی ٹی ای اکیڈمک۔
یونیورسٹی کی درخواست کے لیے مطلوبہ دستاویزات
مختلف یونیورسٹیوں میں داخلہ کے اپنے کچھ مخصوص معیارات ہیں، لیکن زیادہ تر میں ایک ہی طرح کا معیار ہے جس کی تفصیل درجہ ذیل ہے۔
ایک ہائی اسکول ڈپلومہ کی تصدیق شدہ کاپی یا اس سے قبل حاصل کی گئی ڈگری۔
کورس کے ماڈیولز اور گریڈز کا ترجمہ۔
پاسپورٹ سائز فوٹوز۔
پاسپورٹ کی کاپی۔
زبان کی مہارت کا ثبوت – جرمن اور / یا انگریزی۔
موٹیویشن لیٹر۔
درخواست فیس۔
پاکستان میں ایک باضابطہ اتھارٹی جو آپ کی جمع کرائی جانے والی تمام دستاویزات کی تصدیق کرے۔
جرمن یونیورسٹیوں میں درخواست دینے والے طلبا یا تو سردیوں یا گرمیوں میں اپنی تعلیم کا آغاز کرسکتے ہیں۔
موسم سرما کے سمیمسٹر میں اندراج کے لیے درخواست کی آخری تاریخ 15 جولائی ہے۔
موسم گرما کے سیمسٹر میں اندراج کے لیے درخواست کی آخری تاریخ 15 جنوری ہے۔ تاہم درخواست کی آخری تاریخ یونیورسٹی سے یونیورسٹی تک مختلف ہوسکتی ہے۔
تصویر بشکریہ ورلڈ ایجوکیشن نیوز
جرمنی میں اسکالر شپ
جرمن ادارہ ڈی اے اے ڈی طالب علموں کو اسکالرشپ فراہم کرتا ہے یا اس عمل میں معاونت کرتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ڈی اے اے ڈی گزشتہ چند سالوں میں گیارہ سو سے زائد پاکستانی طالب علموں کو اسکالر شپ فراہم کرچکا ہے۔
بیچلر یا انڈر گریجویٹکے لیے سکالرشپس نہیں جاتا بلکہ ماسٹر پروگرام، پی ایچ ڈی اور پوسٹ ڈاکٹریٹ سٹڈیز کے لیے مالی معاونت اور رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔
ریسرچ گرانٹ یا وظیفہ حاصل کرنے والے طلبہ اعلی تعلیم کے حصول کے لیے اپنی مرضی سے جرمنی کی کسی بھی مستند جامعہ کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
جرمنی میں اس وقت چار سو سے زائد ایسی (سرکاری و نجی) جامعات موجود ہیں، جن میں روایتی تحقیق کی سہولت کے ساتھ ساتھ اپلائیڈ سائنسز، فنی تعلیم، سوشل سائنسز، آرٹ، فلم اور میوزک سمیت مختلف علوم میں اعلی تعلیم کی سہولت میسر ہے۔
ایسے طلبہ جو پبلک پالیسی یا گڈ گوورننس جیسے مضامین میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہوں انہیں ایسی جامعات کا انتخاب کرنا ہوتا ہے، جہاں پر یہ مضامین پڑھائے جا رہے ہوں۔
اکنامکس، بزنس ایڈمنسٹریشن، انجینئرنگ، سوشل سائنسز، ایجوکیشن، قانون، پبلک ہیلتھ اور زراعت و جنگلات کے علاوہ ریجنل اینڈ اربن پلاننگ میں طالب علموں کو اسکالر شپ فراہم کیئے جاتے ہیں۔ان پروگرام کے تحت داخلے کے خواہش مند افراد کے پاس ان کی متعلقہ فیلڈ میں دو سال کا تجربہ بھی درکار ہوتا ہے۔
‘پی ایچ ڈی اور پوسٹ ڈوک کے لیے تحقیقی گرانٹس تمام مضامین کے لیے ہیں۔ اس کے علاوہ وزیٹنگ فیکلٹی پروگرام بھی آفر کرتا ہے جس کا مطلب ہے کہ پاکستان اور جرمنی کے اساتذہ کچھ عرصے کے لیے ایک دوسرے کے ملکوں میں جا کر تدریسی و تحقیقی فرائض سرانجام دے سکتے ہیں۔
‘سکالر شپس کے حوالے سے تمام معلومات ویب سائٹ، فیس بک پیج یا پھر اسلام آباد کے دفتر کے فون نمبر051-2656382 سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ معلومات کے حصول کے لیے ویب سائٹ ic.daad.de/islamabad/enکو وزٹ کر سکتے ہیں یا پھر info@daad.org.pk پر ای میل بھی کر سکتے ہیں۔
نوٹ: مضمون مفاد عامہ کی خاطر شائع کیا گیا ہے۔ جرمنی میں تعلیم کے لیئے مستند معلومات پاکستان میں جرمنی کے سفارت خانے یا متعلقہ یونیورسٹیاں ہی فراہم کرسکتی ہیں۔