موقع کارڈ بغیر ویزہ کے جرمنی پہنچ کر ملازمت تلاش کرنے کا ایک زریعہ ہوسکتا ہے۔ جرمنی بڑے پیمانے پر نوجوانوں، ہنر مند اور تعلیم یافتہ افراد کے لیئے اپنی قوانین میں اصلاحات لا کر راغب کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
Picture Credit : Germanyvisa.org
قلندر تنولی
پاکستان سٹوریز رپورٹ
جرمنی دنیا کے اند ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہے جو غیر یوریی ہنر مندر شہریوں کو جرمنی میں لا لر نہ صرف اپنے آبادی میں اضافہ کرنا چاہتا ہے بلکہ ملک میں کارکنوں کی کمی کو دور کرنا چاہتا ہے۔
حال ہی میں جرمن چانسلر اولف شولز نے بھی کہا ہے کہ آنے والے برسوں کے دوران جرمنی کی آباد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت کی خواہش ہے کہ جرمنی میں امیگریشن میں اضافہ ہو جائے۔ تاکہ کارکنوں کی کمی کے مسائل کے علاوہ پیشن کے معاملات کو کنٹرول کیا جاسکے۔
جرمن چانسلر نے کہا ہمارا اندازہ ہے کہ 2070 تک سات فیصد کے اضافے کے ساتھ 90 ملین ہو جائے گی۔
جرمن حکومت نے چند دن پہلے ہی ایک نئی پالیسی کے تحت اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے امیگریشن قوانین میں اصلاحات کرکے اپنے ملک میں دستیاب ملازمتوں کے لیئے دیگر ملکوں کے شہریوں کے لیئے کھول دیں گے۔
اس مقصد کے لیئے حکومت نے امیگریشن کے حوالے سے تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔ جن کو 2023 کی پہلی سہ ماہی میں نافذ کیا جاسکتا ہے۔
پاکستان سٹوریز یہاں پر یہ جائزہ لے رہا ہے کہ کن کن شعبوں میں پاکستان جیسے ممالک کے ہنرمند شہری جرمنی میں ملازمتیں حاصل کرسکتے ہیں اور اس کا طریقہ کار کیا ہوگا۔ کون سے لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
مگر اس سے پہلے دیکھتے ہیں کہ جرمنی اپنے قوانین میں اتنی بڑی تبدیلی کیوں کررہا ہے؟۔
کینیڈا میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے کا طریقہ کار جانیں
جرمنی میں تعلیم، اسکالرشپ کے متعلق مکمل تفصیلات جانیں
عمر رسیدہ افراد کی بہتات
جرمنی کو ’یورپ کا انجن کہا جاتا ہے۔ اس ملک ممیں پہلے ہی سے بڑی تعداد میں تارکینِ وطن موجود جرمنی کی بیس فیصد آبادی اور 25فیصد خاندان نقل مکانی کرکے آئے ہیں۔
جرمنی نے 1970 اور 1990 کی دہائی کے اوائل میں مشرقی یورپی ممالک کا بلاک ختم ہونے، اور حال ہی میں شام کے بحران کے دوران تارکینِ وطن کی بڑی تعداد کو قبول کر چکا ہے۔
جرمنی کے انسٹیٹیوٹ آف لیبر اکنامکس (آئی زیڈ اے) کے مطابق جرمنی میں عالمی جنگ کے بعد جو معاشی تیزی آئی وہ بڑی تعداد میں تارکینِ وطن کی آمد کے باعث تھی۔ جرمنی کو اس وقت لاحق سب سے بڑا مسئلہ عمر رسیدہ افراد کی آبادی کا ہے جس کی وجہ سے اگلے چند سالوں میں ضرورت کی ملازمتوں میں اتنے لوگ آئیں گے نہیں جتنے کہ اس میں سے نکل جائیں گے۔
ان خطرات کو جرمنی میں ہر سطح پر محسوس کیا جارہا ہے۔
جرمن اکنامک انسٹیٹیوٹ (آئی ڈبلیو) کے مطابق مزدوروں کی کمی جرمنی میں ملازمت کے تمام شعبوں کو متاثر کر رہی ہے مگر اس وقت سب سے زیادہ مسائل سائنسی، تکنیکی، طبی اور نرسنگ کے شعبوں میں ہیں۔ اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو اس کے جرمن معیشت پر اثرات تباہ کن ہو سکتے ہیں۔
اگر بڑے پیمانے پر مزدوروں کی کمی کو پورا نہ کیا گیا تو اس کا مطلب ہو گا کہ کمپنیاں اپنی پوری صلاحیت سے فائدہ نہیں اٹھا پا رہیں۔ صنعتوں میں اس کا مطلب فیکٹریوں کی ملک سے باہر منتقلی اور جرمنی میں اشیا کی رسد میں کمی ہو گا۔
جرمنی میں نوجوان آبادی اور مزدوروں کی کمی پہلے ہی جرمن معیشت کی ترقی میں رکاوٹ بن رہی تھی پر اب یہ باقاعدہ طور پر محسوس کی جا رہی ہے۔ یہ کمی اب کم اجرتوں والے شعبوں تک بھی پہنچ گئی ہے۔
ان خطرات کے تدارک کے لیئے جرمنی طویل منصوبہ بندی کررہا ہے۔ جس میں بڑے پیمانے پر ہنرمند اور تعلیم یافتہ لوگوں کو جرمنی کی طرف راغب کیا جائے گا۔ اس کے لیئے مختلف طریقے اختیار کیئے جارہے ہیں۔ جس بارے میں مزید تفصیل جانیں۔
کینیڈا اسکالرشپ اور اعلیٰ تعلیم کے مواقع
موقع کارڈ کیا ہے اور کس طرح کام کرئے گا۔
جرمنی کے وفاقی وزیرِ محنت و سماجی امور ہیوبرتس ہائل نے اعلان کیا تھا کہ پوائنٹس پر مبنی سسٹم کے ساتھ ایک کارڈ لایا جائے گا جو چانسنکارٹیعنی موقع کارڈ کہلائے گا۔ یہ امریکہ میں رائج ’گرین کارڈ‘ کی طرح ہے جو خصوصی مہارتیں رکھنے والے پروفیشنلز کی امریکہ آمد کو سہل بناتا ہے۔
چانسنکارٹ یا موقع کارڈ کی خاص بات یہ ہے کہ غیر ملکی افراد اب کام کی تلاش میں جرمنی آ سکیں گے اور ان کے پاس ویزا کے حصول کے لیے جرمن ملازمت ہونا لازمی نہیں ہو گا۔
دنیا کے کئی ممالک میں ورک ویزا حاصل کرنے کے لیے مذکورہ ملک میں ملازمت کی پیشکش ہونا لازمی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اب غیر ملکی افراد کو جرمنی سے باہر رہ کر یہاں ملازمت کی درخواست دینے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
لیکن ایسا نہیں ہے کہ ہر کوئی موقع کارڈ استعمال کرکے جرمنی پہنچ سکتا ہے۔ اس کے لیئے کچھ شرابط پر پورا اترنا لازم ہوگا۔ جس کے لیئے کالج ڈگری، جرمن زبان پر عبور یا جرمنی میں رہنے کا تجربہ، تین سالہ کام کا تجربہ، 35 برس سے کم عمر۔
اس کے علاوہدرخواست دینے والے کو یہ بھی ثابت کرنا ہو گا کہ جب تک اُنھیں جرمنی میں ملازمت نہیں مل جاتی، تب تک وہ اپنا خرچ اٹھا سکیں گے۔
کن شعبوں میں مواقع موجود ہیں؟
ایسوسی ایشن آف جرمن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے مطابق 56 فیصد جرمن کمپنیوں کو خدشہ ہے کہ ہنر مند ملازمین کی کمی کے باعث ان کا کاروبار متاثر ہو گا۔ تعمیراتی اور ہوٹلنگ کی صنعت، اور طبی و سماجی خدمات سمیت ٹیکنالوجی سروسز فراہم کرنے والی کمپنیاں سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں۔
بر طانیہ طلباء کو کون کون سے اسکالر شپ فراہم کررہا ہے؟۔
دیگر مقامی میڈیا اداروں کے مطابق ملک میں الیکٹریشنز، ماہرینِ معیشت، پیداواری معاونین، سیلز مینیجرز، ماہرینِ تعمیرات اور سول انجینیئرز کی بھی کمی ہے۔
اس کے علاوہ اب تک کی دستیاب اطلاعات کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے سے وابستہ افراد کو کافی سے زیادہ رعاتیں دی جارہی ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ کے لیئے امیگریشن قوانین مزید آسان بنائے جائیں گے۔ کم از کم تنخواہ کی حد کو ختم کر دیا جائے گا اور ساتھ ہی بہت زیادہ رعایت دیتے ہوئے جرمن زبان کی لازمی شرط بھی نہیں رہے گی۔
جہاں پر جرمنی یہ ساری سہولتیں متعارف کروارہے ہیں وہاں پر غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے والوں کے لیئے بھی سخت اقدامات کیئے جارہے ہیں۔
جرمنی کی حکومت واضح طور پر کہتی ہے کہ اگر آپ میں قابلیت ہے تو جرمنی میں کام کی غرض سے آنے کے محفوظ اور قانونی طریقے موجود ہیں۔ جرمنی کا امیگریشن نظام انتہائی قابل افراد کو خوش آمدید کہتا ہے۔
میک اٹ ان جرمنی کے پلیٹ فارم پر جرمن حکومت قابل افراد، ٹیکنیشنز، ریسرچرز اور طبی ماہرین کیلیے نوکریوں کے مواقع سے متعلق معلومات فراہم کرتی ہے۔ 200ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریبا 20لاکھ افراد ہر سال اس پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہیں۔
یہ پورٹل جرمنی میں نوکری حاصل کرنیکیلیے درخواست گزاروں کی مدد کرتا ہے: جس میں ملازمت کی تلاش سے لے کر ویزا حاصل کرنے کیقوائد و ضوابط اور جرمنی میں رہائش اور بحالی سمیت دیگر معلومات شامل ہیں۔
کیا اعلیٰ تعلیم کے لیئے بین الاقوامی اسکالرشپ چاہیے؟
بر طانیہ طلباء کو کون کون سے اسکالر شپ فراہم کررہا ہے؟۔
آپ بھی ان ویب سائیڈز کے زریعے سے ان سے مدد حاصل کرسکتے ہیں۔
https://www.deutschland.de/en/topic/business/the-make-it-in-germany-portal-offers-information-on-careers-in-germany
https://www.deutschland.de/en/topic/business/the-make-it-in-germany-portal-offers-information-on-careers-in-germany
https://www.make-it-in-germany.com/en/
https://www.germany-visa.org/
نوٹ:مضمون مفاد عامہ کے لیئے شائع کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے آپ کو قابل اعتماد معلومات جرمنی کی حکومتی ویب سائیڈز سے یا جرمن سفارت خانے سے مل سکتی ہیں۔