ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہومدنیانیتن یاہو دوبارہ اسرائیل کے وزیر اعظم

نیتن یاہو دوبارہ اسرائیل کے وزیر اعظم

نیتن یاہو دائیں بازو کے اتحادیوں کے ساتھ برسر اقتدارآرہے ہیں۔ دنیا بھر کے تجزئیہ نگار اس حکومت کو اسرائیل کی ملکی تاریخ کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت قرار دے رہے ہیں۔ جس کے دور رس نتائج بر آمد ہوسکتے ہیں۔

فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان سٹوریز رپورٹ

سابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اپوزیشن میں رہنے کے بعد دائیں بازو کے اتحادیوں کے ساتھ دوبارہ اقتدار میں واپس آرہے ہیں، تجزیہ کار اسے ملکی تاریخ کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت قرار دے رہے ہیں۔

بین الاقوامی اداروں کی رپورٹوں کے مطابق فلسطینیوں کی طرح اسرائیل میں سیکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سینئر عہدیداروں نے بھی اس پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ کے تھنک ٹینک کے صدر یوہانن پلیسنر نے بتایا کہ ’یہ حکومت نیتن یاہو کے ساتھیوں کے لیے سہانے خواب کی طرح ہے اور ایک فریق کا سہانا خواب دوسرے فریق کے لیے بھیانک خواب جیسا ہے، یہ حکومت یقیناً ملک کو نئے رُخ پر ڈال دے گی‘۔

خیال رہے کہ 73 سالہ نیتن یاہو عدالت میں بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں، انہیں اسرائیل کی تاریخ میں سب سے طویل مدت تک وزیر اعظم رہنے کا اعزاز حاصل ہے جس میں 2009 سے 2021 تک 12 سال اور 90 کی دہائی کے آخر میں 3 سال کا عرصہ بھی شامل ہے۔

انہیں 2021 میں نفتالی بینیٹ اور یائر لاپید کی سربراہی میں بائیں بازو اور اعتدال پسند جماعتوں سمیت عرب جماعتوں کے اتحاد نے اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا، تاہم انہیں اقتدار میں واپس آنے میں زیادہ دیر نہیں لگی۔

حالیہ انتخابات کے بعد نیتن یاہو نے الٹرا آرتھوڈوکس اور انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کیے، جن میں جیوش پاور پارٹی، شاس پارٹی اور بیزالل سموٹرچ کی ریلیجیئس زائنوازم پارٹی بھی شامل ہیں، یہ جماعتیں ماضی میں فلسطینیوں کے بارے میں اشتعال انگیز تبصرے جاری کر چکی ہیں۔

اب یہ جماعتیں مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاری کی پالیسی اور اسرائیلی پولیس کی ذمہ داری سنبھالیں گی جن کے زیرِانتظام 1967 سے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقے بھی شامل ہیں۔

نئی حکومت کے حلف اٹھانے سے قبل ہی اکثریتی جماعتوں کی جانب سے ایسے قوانین منظور کیے جاچکے ہیں جن کے تحت الٹرا آرتھوڈوکس شاس پارٹی کے ایک اہم اتحادی ’آریہ ڈیری‘ کو بطور وزیر کام کرنے کی اجازت ہوگی جو کہ ماضی میں ٹیکس جرائم میں ملوث رہ چکے ہیں۔

انہوں نے وزیر برائے قومی سلامتی کے اختیارات کو بڑھانے کے حق میں بھی ووٹ دیا جوکہ بن گیویر کو سونپی جائے گی جنہیں پولیس پر اختیار حاصل ہوگا۔

2 روز قبل نیتن یاہو کو کی گئی ایک فون کال میں مسلح افواج کے سربراہ نے وزارت دفاع میں سموٹرچ کے لیے ایک علیحدہ وزارتی عہدے کی تخلیق کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا جس کے تحت مغربی کنارے میں شہری امور کے انتظام کی نگرانی کی جائے گی۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے خبردار کیا ہے کہ امریکا آبادکاری کی توسیع اور مغربی کنارے کے الحاق کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کرے گا۔

تاہم گزشتہ روز جاری کردہ پالیسی ترجیحات کے حوالے سے ایک بیان میں نیتن یاہو کی جماعت نے کہا کہ حکومت آبادکاری کی توسیع پر عمل کرے گی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے دائیں بازو کی جماعتوں کو بڑی رعایتوں کی پیشکش اس امید پر کی ہے کہ شاید انہیں عدالتی استثنیٰ حاصل ہو جائے یا ان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات منسوخ ہو جائیں، ان پر رشوت خوری، دھوکا دہی اور اعتماد کی خلاف ورزی کے الزامات ہیں جن کی وہ تردید کرتے ہیں۔

اسرائیل کی اوپن یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر ڈینس چاربٹ نے کہا کہ بیزالل سموٹرچ اور بین گویر اقتدار کے شدید پیاسی ہیں اور ان کی ترجیح مغربی کنارے کی بستیوں کی توسیع رہے گی۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین