ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہومصحتملیریا سے تحفظ کی دوسری ویکسین کی آزمائش شروع

ملیریا سے تحفظ کی دوسری ویکسین کی آزمائش شروع

ملیریا کی پہلی ویکسین برطانوی دوا ساز کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن (جی ایس کے) نے بنائی تھی، جسے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اکتوبر 2021 میں استعمال کرنے کی منظوری دی تھی۔ اب ایک سال بعد دوسری ویکسین پر آزمائش کا پروگرام شروع کردیا۔

فوٹو: رائٹرز

پاکستان سٹوریز رپورٹ

ملیریا  سے بچاو کی دنیا کی پہلی ویکسین کے استعمال کی منظوری کے ایک سال بعد اب ایک اور دوا ساز کمپنی نے دوسری ویکسین پر آزمائش کا پروگرام شروع کردیا۔ ملیریا کی پہلی ویکسین برطانوی دوا ساز کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن (جی ایس کے) نے بنائی تھی، جسے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اکتوبر 2021 میں استعمال کرنے کی منظوری دی تھی۔

جی ایس کے کی مذکورہ ویکسین کی آزمائش 2019 میں افریقی ممالک میں کی گئی تھی اور مذکورہ ویکسین کے 20 لاکھ ڈوز وہاں کے مقامی لوگوں کو دیے گئے تھے۔ تاہم مذکورہ ویکسین میں کم سرمایہ کاری اور دوا ساز کمپنی کو فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے اس کی خوراکیں انتہائی کم بنائی گئیں، لیکن اب ایک اور دوا ساز کمپنی نے ملیریا کی ویکسین کی آزمائش شروع کردی۔

خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن دوا ساز کمپنی ’بائیو این ٹیک‘ کی جانب سے بنائی گئی جدید ٹیکنالوجی کی حامل ویکسین کی آزمائش پر کام شروع کردیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق بائیو این ٹیک نے ویکسین کو ’بی این ٹی 16 بی 1‘ کا نام دیا ہے، جسے جدید ایم آر این اے ٹیکنالوجی کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔

بائیو این ٹیک کمپنی نے ایم آر این اے ٹیکنالوجی کو پہلی بار 2021 میں بنائی گئی کورونا کے تحفظ کی ویکسین میں استعمال کیا تھا۔ اب اسی ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کی گئی ملیریا کی ویکسین کی امریکا میں آزمائش شروع کردی گئی اور پہلے مرحلے میں صرف 60 افراد پر اسے آزمایا جائے گا اور ہر رکن کو تین ڈوز دیے جائیں گے۔

ماہرین کو امید ہے کہ ملیریا کی دوسری ویکسین کا پہلا آزمائشی مرحلہ کامیاب جائے گا اور مذکورہ ویکسین فنڈز بھی حاصل کرنے میں کامیاب جائے گی۔ بائیو این ٹیک کے علاوہ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی نے بھی ملیریا سے تحفظ کی ایک ویکسین تیار کی ہے، جس پر آزمائش جاری ہے۔

اگر بائیو این ٹیک کی ویکسین کی آزمائش کا پہلا مرحلہ کامیاب گیا تو دوسرے مرحلے میں اس کی آزمائش وسیع پیمانے پر کی جائے گی، جس کے بعد تیسرا اور آخری مرحلہ حتمی ہوگا، تاہم ان مراحل میں ایک سال سے زائد کا وقت لگ سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین