ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہومصحتکورونا وائر س کے اومیکرون ویرینٹ کا خطرہ محکمہ صحت الرٹ

کورونا وائر س کے اومیکرون ویرینٹ کا خطرہ محکمہ صحت الرٹ

چین میں اچانک اومیکروں ویرینٹ کے پھیلاؤ کے بعد اس کا پاکستان میں بھی خطرہ محسوس کیا جارہا ہے۔ ملک بھر کے تمام داخلی راستوں پر پاکستان آنے والے مسافروں کی نگرانی کا نیا نظام نافذ کر دیا گیا ہے۔ ویرینٹ بی ایف۔7 اومیکرون کی تمام اقسام میں سے سب سے زیادہ متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ دوسرے ویرینٹ کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے دوسرے لوگوں میں منتقل ہوتا ہے

 فوٹو: شٹراسٹاک

پاکستان سٹوریز رپورٹ

پاکستان کے وزارت صحت کے مطابق کورونا وائرس کے اومیکرون ویرینٹ بی ایف۔7 کے خطرے کے پیش نظر ملک بھر کے تمام داخلی راستوں پر پاکستان آنے والے مسافروں کی نگرانی کا نیا نظام نافذ کر دیا گیا ہے۔ اومیکرون وائرس کی ذیلی قسم کا پھیلاؤ روکنے کے لیے قوائد اور رابطوں سمیت متعدد اضافی اقدامات کیے گئے ہیں۔

وزارت صحت کے مطابق تمام متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ دوسرے ممالک سے آنے والے افراد کا ملک بھر کے تمام ایئرپورٹس پر تھرمل اسکینر سے گزرنا یقینی بنایا جائے۔

حکام نے بتایا کہ مناسب انتظامی ٹیم کے ساتھ مؤثر نظام مکمل طور پر فعال ہے اور ملک میں کورونا وائرس کے ذیلی ویرینٹ پر قابو پانے کے حوالے سے ہنگامی منصوبہ بنانے کے لیے تیار ہے۔ اگر کوئی ناخوشگوار صورتحال پیدا ہوتی ہے تو صحت کا نظام اومیکرون کے کسی بھی ذیلی ویرینٹ بشمول بی ایف۔7 سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

حکام نے مزید بتایا کہ ملک بھر کے تمام ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) کا طبی عملہ کسی بھی صورتحال کو قابو کرنے کے حوالے سے فعال ہے۔ وفاقی دارالحکومت اور چاروں صوبوں کی لیبارٹریوں میں جنومی سکوینسنگ کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

ملک بھر کی 90 فیصد آبادی کو پہلے ہی کورونا ویکسین لگ چکی ہے لہذا وہ محفوظ ہیں۔ ملک میں اس وقت کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 0.5 فیصد ہے، پورے ملک میں صرف دو مریض وینٹی لیٹر پر ہیں اور گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کورونا کے صرف 7 مریض ہسپتال میں داخل کیے گئے۔

حکام نے بتایا کہ خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی دستیابی، آکسیجن اور اینٹی وائرل ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

دوسری جانب وفاقی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ملک بھر میں کورونا کے 26 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ مزید کہا گیا کہ مثبت کیسز کی شرح 0.75 فیصد رہی، 14 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے درمیان کسی شخص کا انتقال نہیں ہوا، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 ہزار 488 کورونا ٹیسٹ کیے گئے۔

قبل ازیں عبدالقادر پٹیل نے تمام متعلقہ لوگوں، طبی عملے، ویکسینیشن ٹیموں اور انتظامیہ کو متعدد چینلجز کے باوجود کوشش کرنے پر سراہا۔ انہوں نے تمام صوبوں کو مشورہ دیا کہ وہ کووڈ-19 کی منتقلی کے خلاف تحفظ کو مزید بہتر بنانے کے لیے بوسٹر خوراکیں دیں۔

عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ وبا کی عالمی صورتحال کے پیش نظر سینٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ (سی ایچ ای) کو بھی مضبوط بنایا جائے گا۔ وفاقی وزیر صحت نے احتیاطی تدابیر، سماجی فاصلے اور ماسک پہننے کی اہمیت پر زور دیا۔ مارکیٹوں کے انتظام کے لیے ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔

خیال رہے کہ سی بی ایس نیوز نے 20 دسمبر کو رپورٹ کیا تھا کہ چین میں جو کورونا وائرس پھیل رہا ہے، وہ مہلک اومیکرون ویرینٹ بی ایف۔7 یا بی اے.5.2.1.7 کی ذیلی قسم ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چین میں رپورٹ ہونے والا ویرینٹ بی ایف۔7 اومیکرون کی تمام اقسام میں سے سب سے زیادہ متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ دوسرے ویرینٹ کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے دوسرے لوگوں میں منتقل ہوتا ہے، یہ ویکسین لگوانے والے یا پہلے سے کورونا کا شکار ہونے والوں کو متاثر کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے، اس کی علامات دیگر اومیکرون ویرینٹ جیسی ہی ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (این ای او سی) کے خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ عوام کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ سے متعلق کسی پراپیگنڈے اور افواہوں پر دھیان نہ دیں۔

 

فوٹو: اے پی پی

این سی او سی کے رکن ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا تھا کہ ادارہ باقاعدگی سے اپنے اجلاس منعقد کر رہا ہے، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ پاکستان میں کورونا کے نئے ویرینٹس کس طرح اثرانداز ہوں گے کیونکہ وائرس مختلف ماحول میں مختلف طریقے سے اثر انداز ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا تھا کہ ’ہم صورت حال کا باریک بینی سے مشاہدہ کر رہے ہیں، یہ ایک حقیقت ہے کہ چین میں کورونا کا اچانک پھیلاؤ دیکھا گیا ہے کیونکہ وہاں سخت پابندیاں اچانک ہٹائے جانے سے وائرس کو پھیلنے کا موقع ملا‘، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ویکسینیشن کی وجہ سے پاکستان میں شہریوں کی قوت مدافعت بہتر ہے‘۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین