پیر, جون 23, 2025
ہومٹاپ اسٹوری11 پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے والا اندھڑ گینگ کیا ہے اور...

11 پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے والا اندھڑ گینگ کیا ہے اور کیسے وجود میں آیا؟

محمد نوید خان

صوبہ پنجاب اور سندھ کے سنگم پر واقع کچے کے علاقے میں 11 پولیس اہلکاروں کی شہادت نے ہر پاکستانی کو غمزدہ کر دیا ہے۔ کچے کے ڈاکوؤں کے حوالے سے طویل عرصے سے خبریں اور اطلاعات چھپ رہی ہیں۔ یہ ڈاکو لوگوں کی زندگیاں اجیرن کرچکے ہیں۔ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں عام ہیں۔ ایسا نہیں کہ یہ پہلی ہولناک واردات ہے ، اس سے پہلے بھی ایسی وارداتیں ہوتی رہی ہیں۔

ان ہولناک اور خوفناک وارداتوں کے پیچھے کوئی ایک گروہ نہیں بلکہ مختلف گروہ ہیں جو پنجاب اور سندھ کے کچے کے علاقے میں پھیلی ہوئے ہیں۔ سندھ میں کارروائی ہوتی ہے تو یہ پنجاب میں اور پنجاب میں کاروائی ہو تو سندھ میں پناہ لے لیتے ہیں۔ ان گروہوں کے درمیان بھی گینگ وار ہوتی ہے۔

کچے کے ڈاکوں کے بارے میں مقامی آبادیوں میں اتنا خوف ہے کہ کوئی ان کے بارے میں کھل کر بات نہیں کرتا۔ یہ گینگ اپنی خوفناک اور ہولناک وارداتوں سے جانے جاتے ہیں۔  

پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے کی واردات سے متعلق قیاس یہی کیا جا رہا ہے کہ اس کے پیچھے خونخوار اندھڑ گینگ ہے جس نے چھوٹو گینگ کی جگہ لی ہے۔

شیخ حسینہ انڈیا کے فوجی گیسٹ ہاؤس میں مقیم ہیں، ڈھاکا کا احوال

9 افراد قتل مگر لواحقین مقدمے سے دست بردار

کچھ عرصہ قبل پاک فوج نے کچے کے علاقے میں ایک آپریشن کیا تھا جس میں ایک انتہائی خطرناک سمجھے جانے والے چھوٹو گینگ کا خاتمہ کیا تھا جس کے بعد چھوٹو گینگ اپنی طاقت کھو بیٹھا تھا مگر اس وقت اندھڑ گینگ سر اٹھا رہا تھا۔ چھوٹو گینگ کا خاتمہ کچے کے علاقوں میں  ڈاکو راج کے خاتمے کا سبب نہ بن سکا کیونکہ چند ہی سالوں میں اندھڑ گینگ طاقت ور بن گیا۔

اس گینگ کا پہلی مرتبہ نام چند سال قبل ایک ہولناک واردات میں سننے میں آیا تھا۔ اس گینگ کے خطرناک اور بے رحم نقاب پوش ڈاکو صادق آباد کے پیڑول پمپ پر نظر آتے ہیں، اس واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آتی ہے۔ اس فوٹیج میں کچھ دل ہلا دیتے والے مناظر ہیں۔

فوٹیج میں دیکھا گیا تھا کہ ایک شخص نقاب پوش کے پاؤں پکڑ رہا ہے۔ غالباً جس کے پاؤں پکڑے جا رہے ہیں وہ اس گینگ کا لیڈر ہے۔ اسی دوران وہ بے رحم انداز میں اپنے ساتھیوں کو کچھ کہتا ہے ، اس کے ساتھ ہی مسلح ڈاکو فائرنگ شروع کر دیتے ہیں۔

فوج کا نظام عدل حرکت میں، ٹاپ سٹی تنازع میں اہم شخصیات کے نام شامل

 بے رحم ڈاکو 9 افراد کو قتل کرتے ہیں۔ جن میں اس پیڑول پمپ کا مالک غلام نبی اور اس کے 4 بیٹے بھی شامل تھے۔ غلام نبی کا ایک بیٹا زخمی ہو جاتا ہے۔

اس واقعہ کا مقدمہ درج ہوتا ہے مگر کچھ عرصہ بعد لواحقین اس سے دست بردار ہوجاتے ہیں۔ یہ ان ڈاکوؤں کا خوف ہے۔

مخبری پر سزا دی جاتی ہے

پولیس اور دیگر زرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ان 9 افراد کو ڈاکوؤں کے خطرناک گینگ نے سزا دی تھی۔

یہ سال 2016 ہے جب پنجاب پولیس اندھڑ گروپ کے 7 ڈاکوؤں کو ایک آپریشن میں ہلاک کرنے کا دعوی کرتی ہے۔ اس وقت پولیس نے ان ڈاکوؤں کی لاشوں کو سرعام رکھا تھا۔ غالباً مقصد یہ تھا کہ کسی نہ کسی طرح ڈاکوؤں کا خوف ختم کیا جائے۔

ایبٹ آباد کے حافظ قاسم رشید کی امجد صابری سمیت قتل کی 43 وارداتوں کی روداد

ان ڈاکووں میں اس وقت اندھڑ گروپ کا سربراہ خانو اندھڑ بھی شامل تھا۔  خانو اندھڑ کو اس گروپ کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ ڈاکوؤں کا شبہ تھا کہ غلام نبی جو کہ صادق آباد کی مشہور و معروف شخصیت تھے انھوں نے ان کی مخبری کی تھی۔ غلام نبی کا خاندان ہمیشہ اس کی تردید کرتا رہا ہے مگر ڈاکوؤں نے ان کو قتل کرکے اپنے انتقام کی آگ بجھائی تھی۔

اندھڑ گروپ کیسے وجود میں آیا؟

کہتے ہیں کہ زر، زن اور زمین تمام مسائل اور جرائم کی جڑ بن جاتے ہیں۔ علاقے کے مشہور قبیلے کے نام پر اندھڑ گروپ کا وجود میں آنا بھی ایسا ہی واقعہ ہے۔

سال 1995 میں اندھڑ گروپ کے بانی جانو اندھڑ کے خاندان کی ایک خاتون کو کاروکاری قرار دیا جاتا ہے۔ یعنی اس نے گناہ کیا ہے۔ یہ قبائلی سسٹم ہے۔  جانو اندھڑ کا خاندان خاتون کو جس مرد کے ساتھ کاروکاری قرار دیتا ہے اس کو قتل کر دیا جاتا ہے، اس قتل کے بعد مقتول کے خاندان ساتھ دشمنی شروع ہوتی ہے کیونکہ وہ خاندان اپنے مرد کو گناہ گار تسلیم نہیں کرتا۔

وقت گزرتا جاتا ہے۔ جانو اندھڑ جو دشمنی کی بنا پر مفرور بنتا ہے وہ علاقے کا ایک خطرناک ڈاکو بن جاتا ہے۔ مگر یہ کوئی ایسا ڈاکو نہیں ہوتا جس کا ذکر کیا جائے۔ یہ ان ڈاکوؤں میں سے ہوتا ہے جو ڈکیتی اور چوری کی معمولی وارداتیں کرتے ہیں۔ ایسے میں فوج چھوٹو گروپ کے خلاف آپریشن کرتی ہے تو اندھڑ گروپ طاقتور ہو جاتا ہے۔

مقامی با اثر مافیا اس گروپ کے سر پر ہاتھ رکھتی ہے اور اس کی وارداتیں بڑھنا شروع ہوجاتی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس گروپ نے 200 سے زائد اغوا برائے تاوان کی وارداتیں کی ہیں۔ یہ گروہ مقامی آبادیوں، تاجروں سے ماہانہ بھتہ وصول کرتا ہے۔

صدر ایوب کو فاطمہ جناح کے خلاف ووٹ ڈلوانے والا پاکستان کا رابن ہڈ

پولیس کے مطابق اندھڑ گروپ نے وقت کے ساتھ ساتھ بھاری اسلحہ اور ہتھیار حاصل کرلیے ہیں جس میں  مشین گنیں، راکٹ لانچر، گرینیڈ، رائفلیں اور دیگر ہتھیار موجود ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ ان ڈاکووں نے پولیس اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی واقعات ہوئے ہیں جن میں انھوں نے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ ان کے خلاف قتل اور ڈکیتی کی کئی وارداتوں کے مقدمات درج ہیں۔ یہ مقدمات پنجاب اور سندھ دونوں صوبوں میں درج ہیں۔  

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین