پیر, جون 23, 2025
ہومپاکستانجماعت اسلامی کا دھرنا حکومت مخالف تحریک کا نقطہ آغاز ہو سکتا...

جماعت اسلامی کا دھرنا حکومت مخالف تحریک کا نقطہ آغاز ہو سکتا ہے

قلندر تنولی

چند ماہ قبل ہی امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب ہونے والے حافظ نعیم نے اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ دھرنا 12 جولائی سے شروع ہوگیا اور اس کے بارے میں تاحال جماعت اسلامی یہ بتا رہی ہے کہ یہ دھرنا کچھ دن جاری رہے گا۔

‘جماعت اسلامی کسی بھی حکومت کی بنیادیں ہلا سکتی ہے’

تجزیہ نگاروں اور پاکستان کی سیاست پر نظر رکھنے والوں میں اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ اس بارے میں کوئی شک نہیں کہ جماعت اسلامی پاکستان کی سب سے منظم جماعت ہے۔ 70 اور 90 کی دہائی کے علاوہ اس صدی کے آغاز میں جماعت اسلامی نے اپنے مرحوم رہنما قاضی حسین احمد کی قیادت میں بڑی منظم اور کامیاب احتجاجی تحریکیں چلائی تھیں۔ ان تحریکوں کے جماعت اسلامی کی سیاسی پوزیشن اور انتخابی سیاست پر جو بھی نتائج پڑے ہوں مگر اس نے یہ ضرور ثابت کیا کہ جماعت اسلامی کسی بھی حکومت کی بنیادیں ہلا سکتی ہے۔

صحافی و تجزیہ نگار فیض اللہ خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سیاست میں دھرنا کا لفظ سب سے پہلے قاضی حسین احمد مرحوم نے متعارف کروایا تھا جب انھوں نے 90 کی دہائی کے شروع میں دھرنے دے کر پیپلزپارٹی حکومت کو مشکلات میں ڈال دیا تھا۔ اس کے بعد دھرنا سیاست نے رواج پکڑا اور تحریک انصاف نے اس کا بہت زیادہ استعمال کیا ہے۔

فیض اللہ خان کا کہنا تھا کہ قاضی حسین احمد مرحوم نے اس دور میں دونوں بڑی پارٹیوں کی موجودگی میں تیسری قوت کی موجودگی کا بیانیہ دیا تھا۔ وہ ہی بیانیہ جو کہ اب تحریک انصاف کا ہے کہ دونوں پارٹیاں مسائل کا حل نہیں ، قاضی حسین احمد کا دیا گیا بیانیہ چل نہیں سکا جبکہ تحریک انصاف کا بیانیہ چل گیا ہے۔

بجلی کے بعد گیس بلوں میں اضافے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ کچھ عرصے سے ایسے لگ رہا تھا کہ جماعت اسلامی نے پاپولر سیاست کو ترک کر دیا ہے حالانکہ قاضی حسین احمد مرحوم کے دور میں دیکھا کرتے تھے جماعت اسلامی عوامی مسائل کو اجاگر کیا کرتی تھی ، وہ مختلف قسم کے تجربے کیا کرتے تھے۔

فیض اللہ خان کا کہنا تھا کہ حافظ نعیم نے گزشتہ سات آٹھ سال کے دوران کراچی میں ایک نئے ماڈل کے تحت کام کرکے کراچی میں جماعت اسلامی کی ساکھ کو بہتر کیا تھا اور اچھے نتائج بھی دیے تھے۔ وہ نیا ماڈل یہ تھا کہ کراچی کے مسائل کو اجاگر کیا جائے۔ حافظ نعیم پانی، بجلی، نادرا اور دیگر مسائل پر بات کرتے اور احتجاج کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے انہوں نے حق دو کا نعرہ دیا اور الخدمت کو بہت فعال کیا جس نے کئی مواقع جیسے اربن فلڈنگ کے علاوہ عام دنوں میں بھی لوگوں کی خدمت کی۔ اس میں بھی انہوں نے الخدمت کو بنو قابل کے نام سے نئے پیڑن پر ڈالا جس میں لاکھوں نوجوانوں کو کورسز کروائے۔

فیض اللہ خان کا کہنا تھا کہ حافظ نعیم بنیادی طور پر بنیادی مسائل پر بات کرنے کا بیانیہ لے کر اٹھے ہیں۔ ماضی میں جماعت اسلامی عالمی مسائل پر بہت زیادہ بات کرتی تھی ، اب ساتھ ساتھ مقامی مسائل کو زیادہ فوقیت دے رہی ہے۔ جیسے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ماضی میں کشیمر، فلسطین اور اس طرح کے دیگر عالمی ایشوز پر بہت بڑے بڑے احتجاج کیے وہیں مقامی مسائل پر بھی بہت احتجاج اور دھرنے دیے گئے۔ یہ سب کراچی میں حافظ نعیم ہی نے کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب جب یہ پاکستان کے امیر بنے ہیں تو جو کچھ انھوں نے کراچی میں کیا ہے وہ کچھ پورے پاکستان میں نظر آرہا ہے۔ بنو قابل پروگرام پشاور میں شروع کیا گیا ہے۔ بونیر وغیرہ میں بڑے جلسے ہوئے اور اب اسلام آباد کا دھرنا۔

فیض اللہ خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کا دھرنا بنیادی طور پر بجلی کے پر ہے۔ جو دھرنے قاضی حسین احمد نے دیے تھے وہ کرپشن اور اس طرح کے بیانیے پر تھے لیکن حافظ نعیم کا دھرنا ایک ایسے ایشو پر ہے جس نے حالیہ دنوں میں پاکستان کے عوام کو پریشان کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حافظ نعیم کی ایک اور بہت بڑی خاصیت یہ ہے کہ یہ ٹیم ورک کرتے ہیں۔ جس ایشو پر بات کرنا ہو اس پر تحقیق کرتے ہیں۔ پوری طرح خود کو مسلح کر کے میدان میں نکلتے ہیں اور پھر ڈٹ جاتے ہیں۔ چھوڑتے نہیں ہیں۔ حافظ نعیم کو کراچی میں تو بہت پزایرائی ملی تھی اب یہ ہی فارمولا وہ پورے پاکستان میں آزما رہے ہیں۔

جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی شوری کے رکن اور امیر جماعت اسلامی ضلع ایبٹ آباد عبدالرازاق عباسی کا کہنا تھا کہ یہ سمجھ لیں کہ اب جماعت اسلامی نے فیصلہ کرلیا ہے کہ عوام کو ظالم حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے۔ لوگ گھروں کی اشیا بیچ کر بل ادا کررہے ہیں۔ ایک ایک وقت کے کھانے کے محتاج ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم تو ان حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ عوام کا اتنا خون چوس چکے ہو بس کردو، جماعت اسلامی کے کارکناں کے اسلام آباد پہچنے سے پہلے ہی ہمارے مطالبات تسلیم کرلو۔ اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو پھر دھرنا ہوگا اور یہ دھرنا اور احتجاج کامیابی تک جاری رہے گا۔

جماعت اسلامی اسلام آباد کے ترجمان سجاد عباسی کا کہنا تھا کہ دھرنے کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔ جماعت اسلامی اسلام آباد و راولپنڈی کے ہزاروں کارکناں تیاری کررہے ہیں۔ 100 کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں جس میں 3ہزار کارکناں دھرنے سے پہلے پہلے اپنا کام مکمل کرلیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھرنے کے لیے عارضی باتھ، پانی کا انتظام، کارکناں کے لیے کھانے پینے سب کا انتظام کیا جائے گا۔

سجاد عباسی کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو درخواست دے دی گئی ہے اور ان کو بتا دیا گیا ہے کہ یہ پرامن دھرنا ہوگا لیکن اگر کسی نے دھرنا روکنے کی کوشش کی تو پھر پورا اسلام آباد ہی بند ہوجائے گا۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین