ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہومپاکستانعدالت میں عمران خان اور پرویز خٹک آمنے سامنے، عمران کیوں مسکراتے...

عدالت میں عمران خان اور پرویز خٹک آمنے سامنے، عمران کیوں مسکراتے رہے؟

قلندر تنولی

سابق وزیراعلی اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے  190 ملین پاونڈ ریفرنس کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔

سماعت کے دوران عدالت میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی بھی موجود تھیں۔

عدالت میں موجود ایک صحافی نے پاکستان سٹوریز کو بتایا کہ اس وقت عدالت کا ماحول انتہائی تلخ تھا۔ پرویز خٹک کی باڈی لینگویج اچھی نہیں تھی جبکہ عمران خان کے چہرے پر بھی تناو موجود تھا۔

بتایا گیا ہے کہ کیس کی سماعت کی صدا لگائی گئی اور باقاعدہ سماعت شروع ہوئی تو استغاثہ کے اہم گواہ پرویز خٹک کو روسٹرم پر بلایا گیا۔

جیسے ہی پرویز خٹک روسٹرم پر پہنچے اسی وقت عمران خان بھی چل کر روسٹرم پر چلے گئے حالانکہ اس کی ضرورت نہیں تھی غالبا وہ پرویز خٹک کو دباؤ میں لانے کی کوشش کر رہے تھے یا اس لیے کہ شاید پرویز خٹک سالوں کے تعلق کا کچھ خیال کریں’

بتایا گیا ہے کہ اس وقت دونوں کے درمیاں صرف ایک وکیل کا فاصلہ تھا اور سب حاضریں بڑی دلچسپی سے اس صورتحال کو دیکھ رہے تھے، اس موقع پر پرویز خٹک نے اپنی جگہ تبدیل کرلی۔

موقع پر موجود لوگوں کا کہنا ہے کہ غالبا عمران خان کے قریب ہونے کی وجہ سے خٹک آرام دہ محسوس نہیں کر رہے تھے تاہم بیان ریکارڈ کروانے کیلئے جج نے پرویز خٹک کو واپس اسی جگہ پر بلا لیا۔

خوش بختی کی علامت مچھلی جو کروڑ پتی بنا دے

اس موقع پر عمران خان مسلسل مسکراتے رہے۔

پرویز خٹک کا بیان مکمل ہوا تو وہ خاموشی سے عدالت سے نکل گئے۔ اس کے بعد بنی گالا اسلام آباد کے پٹواری عباس گورایا پر جرح مکمل کی گئی۔

پرویز خٹک نے اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے بتایا کہ ان سے نیب نے گزشتہ سال مئی میں بیان لیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر جو کہ اس وقت برطانیہ میں موجود ہیں اور عمران خان حکومت کے وقت ان کے کافی قریب تھے نے کابینہ کو بتایا تھا کہ پکڑی گئی رقم پاکستان کو واپس کی جائے

گی۔

کبھی ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو نہ یاد ہو

واضح رہے کہ مقدمہ اسی 190ملین پاونڈ رقم کا ہے جو حکومت برطانیہ نے ملک ریاض سے یہ کہہ کر پکڑی تھی کہ یہ غیر قانونی طریقے سے برطانیہ آئی تھی۔

پرویز خٹک کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ کے اجلاس میں یہ معاملہ اچانک لایا گیا حالانکہ یہ پوائنٹ ایجنڈے پر نہیں تھا۔ اس کو اضافی ایجنڈے کے طور پر لایا گیا۔ موقع پر کئی کابینہ اراکین نے اعتراض کیا، اراکین کو دستاویزات بند لفافے میں دی گئیں اور پھر اضافی ایجنڈے کی منظوری لی گئی۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ نیب کے افسر جو کہ اس کیس کے تفتیشی افسر بھی ہیں نے انھیں بتایا کہ ایجنڈے کے ساتھ ایک تحریر بھی منسلک تھی جس میں کہا گیا تھاکہ یہ رقم بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے برطانیہ منتقل کی تھی۔

پرویز خٹک کے بیان کے دوران سابق وزیراعظم نے کہا کہ اب تو نواز شریف کے فلیٹ بھی پاکستان واپس آنے چاہئیں۔

پرویز خٹک نے پندرہ منٹ میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔

عدالت نے ریفرنس کی سماعت 13جولائی تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین