جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے مرکزی رہنما اور تین دفعہ ممبر پارلیمنٹ منتخب ہونے والے علامہ دلاور حسین سعیدی ہارٹ اٹیک سے جانبر نہ ہوسکے۔
بنگلہ دیش کے خبر رسان ادارے ٹی بی ایس نیوز کے مطابق علامہ دلاور حسین سعیدی جیل میں 1971 جنگی جرائم پر قید کاٹ رہے کو ہارٹ ایٹک ہوا۔ انھیں ہسپتال پہنچایا گیا جہاں پر وہ صحت یاب نہ ہوسکے۔
علاقہ دلاور حسین کو عدالت سے سزا سنانے کی خبر نے بی بی سی جیسے بین الاقوامی میڈیا میں بھی جگہ پائی تھی۔
ٹی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق علامہ دلاور حسین سعیدی کی وفات کی خبر پا کر سینکڑوں لوگ ہسپتال میں پہنچ گے جہاں پر انھوں نے نعرہ بازی شروع کردی تھی۔ بنگلہ دیش حکومت نے بنگلہ دیش میں کسی بھی ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کے لیئے تمام اضلاع کی پولیس کو الرٹ کیا گیا ہے۔
علامہ دلاور حسین سعیدی بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے مقبول عام رہنما سمجھے جاتے ہیں۔ انھوں نے دینی اور مذہبی تعلیم جامعہ بنوی ٹاون میں حاصل کی تھی۔ انھوں نے 1979 میں جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے مطابق علامہ دلاور حسین سعیدی کی مقبولیت سے پریشان حال حکومت نے انھیں جھوٹے الزامات میں جیل میں رکھا تھا۔
علامہ دلاور حسین سعیدی کا شمار پر جوش مقرریں میں کیا جاتا تھا۔ سیرت نبی ﷺ کے جلسوں میں لاکھوں سامعین انہیں سننے آتے تھے۔
بنگلہ دیش کی حکومت پر ان کی رہائی کے لئے بنگلہ دیش کی عوام سعودی عرب اور قطر کے علماء کا بھی پریشر تھا وہ صرف جماعت اسلامی کے ہی نہیں بلکہ ورلڈ علماء کونسل کے بھی ممبر تھے ان کے شاگردوں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے جو دنیا بھر میں موجود ہیں۔
ابھی واضح نہیں ہے کہ ان کا نماز جنازہ کس وقت ادا کیا جائے گا۔