social mediaوزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کی تحلیل کی سمری آج صدر مملکت کو بھییجی تھی جس پرصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 58 ایک کے تحت اسمبلی کی تحلیل کی۔ آئین کے آرٹیکل 58 کے مطابق اگر صدر وزیر اعظم کی سفارش کے بعد 48 گھنٹوں کے اندر اسمبلی تحلیل نہیں کرتے تو اسمبلی ازخود تحلیل ہو جاتی۔
اسمبلی تحلیل کے بعد اب وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیاں نگران وزیراعظم کے نام پر مشاورت کریں گے اور آئندہ تین روز میں وہ دونوں اتفاق رائے سے کوئی فیصلہ نہ کر سکے تو معاملہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی کو بھیج دیا جائے گا جو کہ 3 دن کے اندر عبوری وزیر اعظم کے لیے کسی نام کو حتمی شکل دے گی۔
اگر قومی اسمبلی کے اسپیکر کی کمیٹی بھی مقررہ مدت میں کوئی فیصلہ نہ کر سکے تو نامزد امیدواروں کے نام الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوا دیے جاتے ہیں، اس کے بعد کمیشن کے پاس حتمی فیصلہ کرنے کے لیے دو دن کا وقت ہوتا ہے۔
واضح رہے موجودہ اسمبلی کی مدت 12 اگست کو پوری ہو رہی تھی تاہم مقررہ وقت سے قبل اسمبلی تحلیل کیے جانے کے سبب اب الیکشن کمیشن کو آئین کے تحت آئندہ 90 دن کے اندر الیکشن کا انعقاد کرانا ہو گا۔ اگر اسمبلی اپنی مدت کر لیتی تو الیکشن کمیشن کو 60 دن کے اندر الیکشن کا انعقاد کرانا پڑتا۔
اب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 224۔اے کے تحت انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا۔
نگران سیٹ اپ کے لیئے وزیراعظم قائد حزب اختلاف راجا ریاض سے ملاقات کریں گے جس میں عبوری وزیراعظم کے تقرر کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد بھی 3 روز تک اس معاملے پر مشاورت کر سکتے ہیں، اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیج دیا جائے گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے میڈیا کو بتایا تھا کہ انھوں نے ابھی تک کوئی نام فائنل نہیں کیئے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کے مطابق وزیراعظم سے ان کی ملاقات آج (بدھ) کو ہوگی جس میں معاملات طے کیے جائیں گے۔ ہم نے اپنے اتحادیوں سے مشاورت کا عمل مکمل کر لیا ہے اور عبوری وزیر اعظم کے لیے 3 نام فائنل کرلیے ہیں۔
ملک کے سایسی حلقے توقع کررہے ہیں کہ نگران وزیر اعظم میں کوئی کوئی سیاستدان شامل نہیں ہے لیکن ایک ماہر معاشیات کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے