ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہوماہم خبریںساس اور نند نے حاملہ خاتون کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے...

ساس اور نند نے حاملہ خاتون کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کیوں کیے؟

محمد نوید خان

پنجاب کے ضلع سیالاکوٹ کے علاقے ڈسکہ میں انتہائی ہولناک واقعہ جس میں ساس اور نندوں کے ہاتھوں قتل خاتون کے حوالے سے پاکستان سٹوریز کو دستیاب معلومات کے مطابق ساس نے بہو کو اپنی دو بیٹیوں کی مدد سے قتل کیا، ساس کا نواسا اور بیٹی کا عزیز بھی قتل میں شریک تھے۔

ڈسکہ پولیس سے حاصل معلومات کے مطابق خاتون کو رات گئے سوتے ہوئے پہلے گلہ دبا کر قتل کیا گیا جس میں مقتولہ جو کہ ملزمہ ساس کی بھانجی بھی ہے نے پاؤں سے پکڑا جبکہ نند نے کمبل منہ پر رکھ کر سانس بند کیا۔ اس دوران اس کا نواسا، دوسری بیٹی اور اس کا عزیز بھی موجود تھے۔

باراتیوں سے بھری کوسٹر دریائے سندھ میں گرنے سے 14 افراد جاں بحق، دلہن کو بچا لیا گیا

ڈسکہ پولیس کے مطابق اس دوران ان تینوں خواتین جو کہ رشتے میں خالہ اور خالہ زاد بہنیں تھیں کو مقتولہ پر بالکل بھی ترس نہیں آیا بلکہ وہ ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرتی رہیں۔ اس واقعہ میں خاتون ملزمان نے اپنی بہو، بھانجی اور خالہ زاد کو ہی قتل نہیں کیا بلکہ اپنے ہونے والے پوتے، بھانجی کو بھی قتل کیا۔

مقتولہ خاتون 9 ماہ کے حمل سے تھی۔ وہ اپنے متوقع بچے کی پیدائش کے لیے سعودی عرب سے پاکستان آئی تھی جہاں وہ اپنے خاوند کے ہمراہ مقیم تھی۔

ڈسکہ پولیس کے مطابق خاتون کے قتل کا منصوبہ پہلے سے بنایا گیا تھا جس میں پہلے ہی فیصلہ کیا گیا تھا کہ خاتون کو قتل کر کے اس کی لاش کے ٹکڑے کرنے ہیں، اسس کام کے لیے ملزماں نے ایک ٹوکا اور تیز دھار چھرا بھی خرید رکھا تھا۔ سانس گھٹنے کے باعث جب خاتون دم توڑ گئی تو اس کی لاش کے ٹکڑے کیے گئے۔

ڈسکہ پولیس کے مطابق لاش کے ان ٹکروں کو 3 بوریوں میں بند کیا گیا اور مقتولہ خاتون کے بھانجے اور ملزمہ کے نواسے نے ان بوریوں کو قریبی نالے میں پھینک دیا۔

ڈسکہ پولیس کے مطابق واقعہ کے بارے میں اس وقت پتا چلا جب مقتولہ کا اپنے والد اور سعودی عرب میں موجود شوہر سے فون پر رابطہ نہیں ہوا تو مقتولہ کے والد جو گوجرانولہ پولیس میں خدمات انجام دیتے ہیں اپنی بیٹی کا پتا کرنے آئے جس پر کہا گیا کہ ان کی بیٹی زیور اور پیسے لے کر بھاگ گئی ہے ہمیں نہیں پتا وہ کہاں گئی ہے۔

60 سال بعد پاکستان کے متعدد شہر رہنے کے قابل نہیں رہیں  گے

ڈسکہ پولیس کے مطابق مقتولہ خاتون کے والد شبیر احمد نے پولیس کو درخواست دی کہ اس کی بیٹی لاپتا ہے اور اس کو لاپتا کرنے میں اس کی ساس اور مددگار خواتین کا ہاتھ ہے جس پر پولیس نے تفتیش کی تو ان خواتین نے نہ صرف قتل کا اعتراف کیا بلکہ آلہ قتل جس میں ٹوکا اور چھرا شامل ہیں کی نشاندہی کے ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ لاش کو ٹکڑے انھوں نے کس مقام پر پھینکے تھے۔

ملزمان کی جانب سے لاش کے ٹکڑے پھینکنے کی جگہ کی نشاندہی پر ریسکیو 1122، پولیس اور مقامی لوگوں نے کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد تین بوریوں میں لاش کے ٹکڑوں کو برآمد کیا جس کا پوسٹ مارٹم اور فارنزک کرنے کے بعد تدفیق کر دی گئی۔

ڈسکہ پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش میں ملزم خواتین نے بتایا کہ مقتولہ خاتون کی شادی ملزمہ خاتون کے بیٹے اور 6 بہنوں کے اکلوتے بھائی سے ہوئی تھی۔ شادی کے بعد دونوں میاں بیوی ایک دوسرے کا خیال رکھتے تھے۔ بعد ازاں خاوند بیوی کو اپنے ساتھ سعودی عرب لے گیا تھا۔

قتل کی اصل وجہ حسد

ڈسکہ پولیس کا کہنا ہے کہ خاوند اپنی بیوی کا خیال رکھتا تھا جبکہ ملزمہ خاتون کو اس کا رنج تھا وہ اپنی بہو پر الزام لگاتی تھی کہ اس نے اس کے بیٹے پر جادو، ٹونہ اور تعویز کر رکھے ہیں ، اسی وجہ سے گھر میں لڑائی جھگڑے بھی رہتے تھے۔

عضو تناسل کا فریکچر، ‘ہسپتال اس لیے نہیں گیا کہ ڈاکٹر کو کیا بتاؤں گا’

پولیس کے مطابق اس رنج نے خاتون کو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کیا اور اس نے اپنی ہی بہو جو کہ اس کی بھانجی بھی تھی کو بے رحمانہ انداز میں قتل کیا۔ نہ صرف اپنی بھانجی بلکہ مقتولہ کے پیٹ میں اپنے پوتے کو بھی قتل کر دیا۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین