نورین محمد سلیم
ماہرین ماحولیات نے متنبہ کیا ہے کہ بے ہنگم عمارتوں، جنگلات کی کٹائی کے باعث 2080 تک 4 ہزار سے زائد شہروں کا درجہ حرارت 6 ڈگری تک بڑھ سکتا ہے۔
ممتاز امریکی یونیورسٹی میری لینڈ یونیورسٹی کے ماہرین موسمیات نے اپنی ایک تحقیق میں بتایا ہے کہ سال 2080 تک دنیا کے 4 ہزار سے زائد شہروں میں درجہ حرارت 5 سے 6 ڈگری تک بڑھ سکتا ہے جس کے باعث وہ رہنے کے قابل نہیں رہیں گے۔
ماہرین کے مطابق درجہ حرارت بڑھنے کا مطلب گرمی کی شدت میں اضافہ ہے جو انسانی زندگی کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
پاکستان کے کون س شہر ناقابل رہائش ہوں گے؟
ماہرین کی اس پیش گوئی میں پاکستان کے کئی شہر جن میں میں لاہور، فیصل آباد، ملتان، راولپنڈی، اسلام آباد، کراچی، پشاور، کوئٹہ اور دیگر شہر شامل ہیں۔
کراچی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ گرمی 3.3 ڈگری سیلسیس زیادہ اور موسم گرما 18.2 فیصد خشک رہنے کی توقع ہے جب کہ موسم سرما 5 ڈگری گرم اور 0.4 فیصد بارشوں کا امکان ہے، کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا پاکستان کے دیگر شہروں کو بھی ہے۔
‘سورج 10ہزار سال سے زائد عالمی توانائی کی ضرورت پوری کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے’
ماہرماحولیات سردار نعمان کے مطابق مختلف ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے عمارتوں کی تعمیر، جنگلات کا کٹنا اور کم ہونا، آبادی کا بڑھنا اور اس کے علاوہ موسمی تبدیلی جس میں بارشوں کا کم ہونا وغیرہ شامل ہیں کے سبب سے یہ خدشہ ہے کہ درجہ حرارت بڑھے گا۔ اگر 50 ، 60 سالوں میں اوسط درجہ حرارت ایک یا دوڈگری بڑھتا ہے تو اس کو زیادہ خطرہ نہیں سمجھا جاتا ہے مگر 5 یا 6 درجہ حرارت بڑھنا انتہائی خطرناک ہے۔
ناقابل برداشت گرمی
ان کا کہنا تھا کہ 5 یا 6 درجہ حرارت بڑھنے کا مطلب سمجھ لیں کہ انسانوں کے لیے گرمی برداشت کرنا ممکن نہیں ہوگا جس سے بچنے کے لیے ایئرکنڈیشنرز کا استعمال بڑھ جائے گا جو کہ مزید ماحول کو تباہ کرتے جائیں گے۔
سردار نعمان کے مطابق گرمی بڑھنے سے گلیشیئرز جلدی پگھلیں گے جس کے نتیجے میں سیلاب اور پانی کی قلت کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے ملک میں تو اس کے اثرات زیادہ محسوس ہوں گے کیونکہ پاکستان میں ابھی بھی ماحولیات اور موسمی تبدیلی کو سنجیدہ نہیں لیا گیا ہے۔ پاکستان میں جنگل تیزی سے کم ہورہے ہیں۔ درخت کٹ رہے ہیں۔ بے ہنگم عمارتیں بن رہی ہیں۔ شہروں کی آبادیاں بے ہنگم بن رہی ہے۔ پہاڑ کاٹ کرعمارتیں بنائی جارہی ہیں۔
اقدامات اور تدارک
سردار نعمان کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں کہہ سکتے ہیں کہ ہوش کے ناخن نہ لیے تو چند ہی سالوں میں صورتحال انتہائی گھمبیر اور خوفناک ہوجائے گی۔