پاکستان سٹوریز
پشاور سے پارہ چنار جانے والے روڈ پر آمد ورفت دو ہفتے سے بند ہے۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق روڈ کھلوانے کے لئے جرگوں سمیت مختلف کوششیں جاری ہیں۔
دوسری جانب بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاڑہ چنار کے ڈسڑکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق مرکزی ہسپتال میں ادویات اور مناسب سہولیات کی عدم دستیابی اور علاقے میں کشیدگی کے باعث ایمرجنسی کی صورت میں صوبے کے بڑے ہسپتالوں تک نہ پہنچ پانے کے باعث اب تک کم از کم چھ بچوں کی اموات ہو چکی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ڈسڑکٹ ہسپتال پاڑہ چنار کے میڈیکل سپرینٹنڈنٹ ڈاکٹر سید میر حسن جان کے مطابق بروقت مناسب طبی سہولیات نہ ملنے کے باعث ہلاک ہونے والے بچوں میں ایک کم عمر بچی الوا بھی شامل ہیں۔
ان کے مطابق الوا کو سینے کے شدید انفیکشن کا سامنا تھا اور انھیں فوری طور پر وینٹیلیٹر پر منتقل کرنے کی ضرورت تھی۔
تاہم پاڑہ چنار میں وینٹیلیٹر کی عدم دستیابی کی وجہ سے انھیں پشاور ریفر کیا گیا مگر پشاور پاڑہ چنار شاہراہ پر آمد و رفت بند ہونے کے باعث یہ مُمکن نہ ہو سکا۔
ڈاکٹر سید میر حسن جان کے مطابق اس کے علاوہ ہمارے پاس قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے آئے تھے۔ ان بچوں کو بھی پشاور ریفر کیا گیا تھا مگر انھیں بھی مُنتقل نہیں کیا جا سکا۔ ان کے علاوہ ایک اور بچے کو بھی پشاور برن یونٹ میں ریفر کیا گیا تھا مگر اُس کی منتقلی بھی مُمکن نہ ہو سکی۔
ڈاکٹر سید میر حسن جان کا کہنا ہے کہ ’جو علاج معالجہ ڈسڑکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں ممکن ہے وہ ہم کر رہے ہیں۔ اس وقت ہمارا پورا عملہ ایمرجنسی پر ہے ڈاکٹروں سمیت تمام عملہ الرٹ ہے۔ مریضوں کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر کچھ مریض ایسے ہوتے ہیں جن کی زندگی بچانے اور بہتر علاج کے لیے پشاور یا ٹیچنگ ہسپتال منتقل کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوسری جانب یونین کونسل مقبل کے چیئرمین عمران خان مقبل کہتے ہیں کہ ’یہ کہنا غلط ہے کہ عوام نے روڈ پر کوئی رکاوٹیں کھڑی کر کے اسے بند کر رکھا ہے۔ عوام کی جانب سے کوئی دھرنا نہیں ہے۔ یہ حکومت اور انتظامیہ کا معاملہ ہے کہ وہ روڈ کو کھولے اور ٹریفک کو بحال کرے اور تحفظ فراہم کرے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا مطالبہ ہے کہ 11 اکتوبر کو جن لوگوں نے یہ سب کیا ان کو گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے۔‘
کمشنر کوہاٹ متعصم بااللہ شاہ کا کہنا تھا کہ ’علاقے میں خوراک اور ادوایات کی کوئی قلت نہیں ہے انتظامیہ خوراک اور ادویات پہنچا رہی ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہے جس کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ جرگے منعقد کیے جا رہے ہیں امید ہے کہ جلد یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’صورتحال دیکھ رہے ہیں ، امید ہے کہ جلد بہتری آئے گی۔‘