ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہومپاکستانعلی امین گنڈاپور پختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں پہنچ گئے

علی امین گنڈاپور پختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں پہنچ گئے

پختونخوا اسمبلی کا گھنٹوں کی تاخیر کے بعد شروع ہونے والے ہنگامی اجلاس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی ٖٖڈرامائی طور پر اجلاس میں پہنچ گئے۔

تحریک انصاف کے حکومت کی جانب سے گرفتاری کے دعوے کے برعکس ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ گنڈاپور نے کہا کہ کل پوری رات پختونخوا ہاوس میں تھا، 4 چھاپے مارے گئے، میرے گارڈز کو مارا گیا، لیکن مجھے گرفتار نہیں کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کے پاس طاقت تھی اور ہمارے پاس بھی تھی ، اسلام آباد پہنچنے کے بعد آمنے سامنے تصادم سے کا خطرہ تھا جس سے بڑا نقصان ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جنگ جاری ہے، مرتے دم تک یہ جنگ لڑیں گے، آئی جی اسلام آباد نے فلور پر آ کر معافی نہ مانگی تو مقدمہ درج کریں گے۔

انہوں نے مقتدرہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بھی قبر میں جانا ہے، کب تک رہو گے، اس ملک کے آئین کا سوچو اس ملک کا سوچو۔

اس سے قبل کیا ہوا؟

ایسے وقت میں جب تحریک انصاف کی جانب سے وفاقی حکومت پر وزیراعلیٰ پختونخوا کو اغوا کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے علی امین گنڈاپور کی کے پی ہاؤس سے نکلنے کی تصاویر جاری کر دی گئی ہیں۔

تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور سیاہ لباس میں پختونخوا ہاؤس میں داخل ہوتے اور لباس تبدیل کر نے کے بعد وہاں سے باہر نکل جاتے ہیں۔

وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور گرفتار، فوج ڈی چوک پہنچ گئی

سرکاری ذرائع سے سے جاری کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے پی ہاؤس سے خود روانہ ہوئے۔

تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ علی امین گنڈاپور اپنے سیکیورٹی گارڈز کے ہمراہ پختونخوا ہاؤس سے باہر جا رہے ہیں۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے اپنی مرضی سے کے پی ہاؤس جانے اور وہاں سے نکلنے کی تصدیق کے بعد ان کی گرفتاری کی تمام خبریں بے بنیاد ثابت ہو گئی ہیں۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے علی امین گنڈا پور کی گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ نہ ہماری اور نہ ہی پاکستان کے کسی ادارے کی حراست میں ہیں، ہمیں دو تین جگہ ان کی موجودگی کا شک تھا جہاں چھاپے مارے گئے تھے لیکن گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

انہوں نے کہاکہ جب پختونخوا ہاؤس میں چھاپہ مارا جا رہا تھا تو وزیر اعلیٰ وہاں سے فرار ہو گئے تھے اور ہمارے پاس اس بات کے ثبوت بھی موجود ہیں لہٰذا وہ کے پی ہاؤس میں موجود نہیں ہیں اور ان کی بھاگتے ہوئے تصاویر بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ علی امین خیبر پختونخوا پہنچ گئے ہیں یا نہیں لیکن اسلام آباد پولیس ڈھونڈ رہی ہے، ان کی کوشش ہے کہ اگر وہ یہاں موجود ہیں تو ضرور گرفت میں لایا جائے۔

لاعلمی ڈرامے بازی کے سوا کچھ نہیں

دوسری جانب وزیراعلیٰ پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے وزیر داخلہ محسن نقوی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر داخلہ ہونے کے ناطے محسن نقوی کی علی امین گنڈا پور کی گمشدگی سے متعلق لاعلمی ڈرامے بازی کے سوا کچھ نہیں، ان کی جبری گمشدگی کے براہ راست ذمہ دار محسن نقوی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پختونخوا ہاؤس میں توڑ پھوڑ واضح ثبوت ہے کہ وزیراعلی کو زبردستی حراست میں لیا گیا ہے، کے پی ہاؤس میں منتخب وزیراعلیٰ پر حملہ فیڈریشن پر حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا ہاؤس میں کی گئی توڑ پھوڑ کی مرمت نہیں کی جائے گی بلکہ تاریخ کے طالب علموں کے لیے محفوظ کیا جائے گا۔

کیا علی امین گنڈاپورعمران خان کیلئے ریلیف حاصل کرلیں گے؟

اسلام آباد کے شہید پولیس اہلکار کی نماز جنازہ ادا

اسلام آباد میں چونگی پر 26 نمبر تعینات پولیس کانسٹیبل عبدالحمید شاہ تحریک انصاف کے ساتھ جھڑپوں میں زخمی ہونے کے بعد آج ہسپتال میں دوران علاج جاں بحق ہوگئے۔

اسلام آباد پولیس کے مطابق زخمی کانسٹیبل کو تشویشناک حالت میں پمز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئے۔

ایبٹ آباد کے رہائشی کانسٹیبل عبدالحمید 1988 میں اسلام آباد پولیس میں بھرتی ہوئے ، وہ انویسٹی گیشن ونگ میں تعینات تھے اور 3 ماہ بعد پولیس سے سروس مکمل کر کے ریٹائر ہونے والے تھے۔

شہید کانسٹیبل کی نمازجنازہ آج دوپہر پولیس لائنز ہیڈ کوارٹر میں ادا کر دی گئی جس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی، چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد نے بھی شرکت کی۔

پوری تیاری کر رکھی ہے پھر کوئی شکوہ نہ کرے، وزیرداخلہ کا پی ٹی آئی کو انتباہ

بیان کے مطابق اسلام آباد پولیس کے چاق و چوبند دستے نے شہید کو سلامی پیش کی جبکہ وفاقی وزیرداخلہ اور گورنر خیبرپختونخوا کی جانب سے ان کے جسد خاکی پر پھول رکھے گئے۔

نماز جنازہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ شہید پولیس اہلکار وینٹی لیٹر پر تھے ، ان کی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی، ہمارا وعدہ ہے کہ واقعے میں ملوث افراد کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہید اہلکار کے لواحقین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، ان کا ایک بیٹا سی ڈی اے میں ہے اسے مستقل کریں گے جبکہ دوسرے بیٹے کو اسلام آباد پولیس میں بھرتی کیا جائے گا، کوشش کریں گے یہ کام دو سے تین دن میں مکمل ہوجائے۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین