ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہومپاکستانوزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور گرفتار، فوج ڈی چوک پہنچ گئی

وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور گرفتار، فوج ڈی چوک پہنچ گئی

خیرپختونخوا سے مظاہرین کے ہمراہ اسلام آباد پہنچنے والے وزیراعلیِ علی امین گنڈاپور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

علی امین گنڈاپور ہفتے کے روز تحریک انصاف کے سینکڑوں کارکنوں کے ہمراہ اسلام آباد کے ڈی چوک کی طرف مارچ کر رہے تھے۔

کیا علی امین گنڈاپورعمران خان کیلئے ریلیف حاصل کرلیں گے؟

دارالحکومت پہنچنے پر علی امین گنڈاپور مظاہرین کو چھوڑ کر اسلام آباد میں پختونخواہ ہاوس چلے گءے تھے جہاں پر ان کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا۔

اسلام آباد پولیس کے ذرائع نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ امین گنڈا پور کے خلاف اسلام آباد کی عدالت سے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے۔

علی امین گنڈا پور کے خلاف غیر قانونی، اسلحہ اور شراب برآمدگی کا کیس تھانہ بہارہ کہو میں درج کیا گیا تھا۔  جس کی سماعت کے دوران پیش نہ ہونے پر عدالت نے علی امین گندا پور کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
دوران سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسین زیدی نے حکم دیا کہ علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرکے آئندہ سماعت پر عدالت پیش کیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 12 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

اسلام آبادپولیس نے علی امین گنڈا پور کی گرفتاری کے متعلق کوئی بھی بیان جاری نہیں کیا ہے جب کہ رابطہ کرنے پر پولیس حکام کی جانب سے گرفتاری کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔

دوسری جانب علی امین گنڈا پور کے بھائی فیصل امین گنڈا پور کے مطابق رینجرز اہلکار خیبر پختونخواہ ہاوس میں داخل ہوئے ہیں جس کے بعد سے کسی کے ساتھ ہمارا رابطہ نہیں ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے اپنی ایکس پوسٹ میں کہا ہے کہ رینجرز نے غیر قانونی طور پر پختونخواہ ہاوس میں داخل ہو کر علی امین گنڈا پور کو گرفتار کیا ، انہیں پشاور ہائی کورٹ نے ضمانت دی رکھی تھی۔

https://x.com/omarayubkhan/status/1842527307669414382?s=48

وزیر اعلیٰ پختونخوا کے مشیر بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈا پور سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے۔ رینجرز نے پختونخواہ ہاوس کو سیل کر رکھا ہے، کسی کو اندر جانے اور باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ گرفتاری کے خطرے کے باوجود علی امین گنڈا پور قافلہ چھوڑ کر پختونخواہ ہاوس کیوں گئے؟

واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بنی گالہ کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کی گاڑی سے 5 کلاشنکوف اسالٹ رائفلز، ایک پستول، 6 میگزین، ایک بلٹ پروف جیکٹ، شراب اور آنسو گیس کے تین گولے برآمد کیے۔

 مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں، فوج ڈی چوک پہنچ گئی

اسلام آباد میں ڈی چوک پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوچکی ہے، پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف مقدمات درج کر کے گرفتاریاں شروع کردیں۔

ڈی چوک پر احتجاج کی کال پر وفاقی دارالحکومت آج دوسرے روز بھی مکمل بند ہے، جگہ جگہ کنٹینرز اور خاردار تاروں کی باڑ اور دیگر رکاوٹیں قائم ہیں اور موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی شدید متاثر ہے۔

اسلام آباد میں امن وامان قائم رکھنے کے لیے فوج نے ذمہ داریاں سنبھال لیں، فوجی جوان ڈی چوک پرپہنچ گئے ہیں، فوج کو صورتحال کے مطابق آتشیں اسلحے کے استعمال سمیت انتہائی اقدامات کی اجازت کے ساتھ گرفتاریوں کا اختیار بھی اختیار دیا گیا ہے۔

لاہور میں بھی فوج طلب

ادھر لاہور میں مینار پاکستان پر پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر شہر کے داخلی اور خارجی راستو کو سیل کر کے مینار پاکستان پر پانی چھوڑ دیا گیا ہے۔،

احتجاج کے پیش نظر جاتی امرا روڈ پر شریف خاندان کی رہائش گاہ کو جانے والے راستے بھی بند کر دیے گئے ہیں جب کہ مسلم لیگ (ن) کے ماڈل ٹاون آفس جانے والے راستے بھی بلاک کر دیئے گئے ہیں۔

پنجاب حکومت کی جانب سے امن و امان برقرار رکھنے کیلئے شہر میں فوج طلب کر لی ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق پنجاب کی حدود میں موجود ایئرپورٹس، ایئر بیسسز اور دیگر اہم مقامات پر فوج تعینات ہو گی جبکہ امن قائم رکھنے کے لیے فوج کو مظاہرین کے خلاف کارروائی اور اسلحہ استعمال کرنے کے اختیارات بھی دیے گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین