کراچی میں جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب زوردار دھماکے کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 17 زخمی جب کہ کئی گاڑیاں جل کر خاکستر ہو گئیں۔
شاہراہِ فیصل اور ایئرپورٹ روڈ کے جنکشن پر ہونے والے دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی۔
ابتدائی طور پر کہا گیا تھا کہ دھماکا آئل ٹینکر میں آتشزدگی کے باعث ہوا تاہم وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہا تھا کہ حملے میں غیر ملکی شہریوں کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔
وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار کا کہنا تھاکہ اطلاعات ہیں دھماکا آئی ای ڈی ہے جس کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھماکے کا نشانہ بننے والی گاڑی میں غیرملکی شہری سوار تھے، دھماکے کے نتیجے میں ایک غیر ملکی شہری زخمی ہوا۔
دھماکے کے بعد اطراف کھڑی گاڑیوں میں آگ لگ گئی جس سے 3 کاریں اور 4 موٹرسائیکلیں تباہ اور ایک پولیس موبائل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
دھماکے کے بعد کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی جبکہ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے میں 17 افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا جن میں سے 2 افراد کی موت کی تصدیق کر دی گئی ہے، زخمیوں میں 2 رینجرز اہلکار، ایک پولیس اہلکار اور 3 سیکیورٹی گارڈ شامل ہیں۔
رات گئے ہونے والے دھماکے کے بعد آج علی الصبح قریبی جھاڑیوں سے ایک اور لاش ملنے کے بعد دھماکے میں ہلاک افراد کی مجموعی تعداد 3 ہوگئی ہے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے تصدیق کی کہ 2 غیر ملکیوں کی لاشیں جناح ہسپتال لائی گئی ہیں۔
جھاڑیوں سے ملنے والی لاش حملہ آور کی ہو سکتی ہے۔
حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے چینی قونصل خانے کی جانب سے جاری بیان میں پاکستان سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔
بیان میں حملے میں ملوث افراد کو سزا دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں مختلف منصوبوں میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔
دوسری جانب کالعدم دہشت گرد تنظیم بی ایل اے نے دھماکے کی زمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں چینی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ۔