ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہومپاکستانکیا علی امین گنڈاپورعمران خان کیلئے ریلیف حاصل کرلیں گے؟

کیا علی امین گنڈاپورعمران خان کیلئے ریلیف حاصل کرلیں گے؟

قلندر تنولی

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو نماز جمعہ سے قبل ہی تمام اطراف سے مکمل سیل کر دیا گیا ہے۔  حکومت نے واضح پیغام دیا ہے کہ اسلام آباد میں ایسے موقع پر جب شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہونے والا ہے اور ملائیشیا کے وزیراعظم میں موجود ہیں اور دیگر غیرملکی وفود بھی آنے والے ہیں ایسی صورتحال میں کسی بھی طور پر اسلام آباد میں کسی احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔

اس صورتحال پر نظر رکھنے والے صحافی نسیم کوثر کا کہنا ہے کہ اصل میں عمران خان نے بہت خاص موقع پر اور بہت خاص وقت میں احتجاج کی کال دی ہے, یہ کال انھوں نے ہوا میں نہیں دی بلکہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے اپنے مطالبات منوانے کے لیے دی ہے۔ تحریک انصاف چاہتی ہے کہ آئینی ترامیم 23 اکتوبر سے پہلے منظور نہ ہوں، وہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات اور اپنے لیئے ریلیف چاہتے ہیں۔

نسیم کوثر کا کہنا تھا کہ عمران خان کا خیال ہے کہ اگر بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور اپنا رخ صرف اسلام آباد کی طرف کر لیا تو پھر بھی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ دباؤ کا شکار ہو جائے گی۔ اصل میں عمران خان چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ براہ راست بات چیت کی جائے۔ اب وہ درمیان میں کسی بھی رابطے کو نہیں چاہتے، دراصل عمران خان نے بہت بڑا جوا کھیل کھیلا ہے اور انھوں نے علی امین گنڈاپور کی تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے ہر حال میں احتجاج کرنے کا کہا ہے۔

عمران خان چاہتے کیا ہے؟

حالات پر نظر رکھنے والے صحافی  زبیر ایوب کے مطابق تحریک انصاف اور اسٹیبشلمنٹ کے درمیاں رابطے مکمل طور پر کبھی بھی ختم نہیں ہوئے تھے، یہ کسی نہ کسی صورت جاری تھے جس میں تحریک انصاف کے کچھ رہنما جیسے ماضی میں اعظم سواتی رابطہ کار کا  کام سرانجام دیتے رہے، ان رابطوں میں اسٹیبشلمنٹ نے عمران خان کے ساتھ براہ راست رابطہ مکمل طور پر مسترد کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے فیصلے کے بعد عمران خان نے یہ ذمہ داری علی امین گنڈا پور کو دی۔ علی امین کے لیے یہ کام وزیراعلیٰ ہونے کی وجہ سے زیادہ آسان تھا اور وہ رابطوں میں بھی رہے۔

زبیر ایوب کا کہنا تھا کہ عمران خان نے نہ صرف رابطوں کا کام علی امین گنڈا پور کو دیا بلکہ اپنے لیے ریلیف حاصل کرنے کا ٹاسک بھی انہیں کو سونپا ۔ اب عمران خان علی امین گنڈا پور کے ذریعے دباؤ ڈالنے یعنی احتجاج کروانے کے علاوہ رابطے میں بھی رہتے ہیں۔ مگر وہ علی امین  گنڈا پور کی کوئی تجویز نہیں سنتے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اس طریقے سے چاہتے ہیں کہ ان کے اور اہلیہ بشری بی بی کے مقدمات ختم ہوں۔ وہ رہا ہوں اور سیاست میں فعال کردار ادا کریں۔ عمران خان کا خیال ہے کہ اگر وہ رہا ہوئے تو وہ موجود حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ مقتدر حلقوں نے گزشتہ روز علی امین گنڈا پور کو واضح پیغام دے دیا کہ اس موقع پر جب اہم بین القوامی سفارت کاری ہو رہی ہے ایسا کچھ برداشت نہیں کیا جائے۔ علی امین گنڈاپور نے عمران خان کو یہ پیغام پہنچا دیا مگر عمران خان نے جواب میں شدت کے ساتھ احتجاج کرنے کا کہا۔ 

نسیم کوثرکا کہنا تھا کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس کے علاوہ اٹھائے گے اقدامات سے پتا چلتا ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ اب عمران خان کو کوئی بھی جگہ دینے کو تیار نہیں۔ بار بار کے احتجاج کے بعد فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ حالیہ احتجاج کو سختی سے کچل دیا جائے گا۔ 

زبیر ایوب کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اب احتجاج کے ایک انتہائی اہم دور میں داخل ہوچکی ہے ، اگر وہ کامیاب نہیں ہوتے تو پھر ان کے کارکن مایوس ہوسکتے ہیں۔

یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ ہر چوتھے اٹھیں اور پختونخوا سے اسلام آباد پر دھاوا بول دیں، وزیر داخلہ

دوسری جانب تحریک انصاف کے احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ ہر چوتھے دن آپ اٹھیں اور خیبرپختونخوا سے اسلام آباد پر دھاوا بول دیں، اس بات کا ادراک ہے کہ لوگوں کو پریشانی ہو رہی ہے اس کے لیے معزرت خواہ ہوں لیکن ہم نے اپنے مہمانوں کی سیکوریٹی بھی ہر قیمت پر یقینی بنانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پہلے بطور پاکستانی سوچیں، وہ اپنے صوبے میں جہاں مرضی چاہیں احتجاج کریں، سارے پاکستانی ہیں اور سب قابل احترام ہیں ، احتجاج کرنے والوں کو سوچنا چاہیے وہ کس وقت پر کیا کر رہے ہیں۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ امید کرتا ہوں پی ٹی آئی ہوش کے ناخن لے گی، کل بھی درخواست کی تھی جلسے جلوس نہ کریں، کسی پولیس اہلکار کے پاس اسلحہ نہیں، جو لوگ آ رہے ہیں ان کے پاس اسلحہ موجود ہے۔ یہ جو کر رہے ہیں یہ طریقہ کار غلط ہے، ایسا نہیں ہوسکتا۔

واضح ر ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کی کال کے باعث اسلام آباد میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی اور موبائل فون سروسز معطل ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین