پاکستان اسٹوریز
بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج پرتشدد شکل اختیار کر گیا جس کے بعد حسینہ واجد حکومت نے مظاہروں کو کنٹرول کرنے کیلئے فوج طلب کرلی ہے۔
گزشتہ ہفتے سے جاری مظاہروں میں شریک جن میں بیشتر طلبہ ہیں ان کا مطالبہ تھا کہ آزادی کے بعد مجیب الرحمٰن حکومت کی جانب سے بنائی ملازمتوں میں کوٹے کی اسکیم ختم کی جائے جس کے تحت میرٹ کے بجائے سرکاری نوکریوں کا بڑا حصہ ان افراد کی اولادوں کو دیا جاتا ہے جو1971 کی جنگ میں مکتی باہنی کا حصہ تھے۔
گزشتہ روز مظاہرین نے ضلع نرسنگدی میں ایک جیل پر دھاوا بول کر سینکڑوں قیدیوں کو رہا کروا لیا جس کے بعد جیل کو آگ لگا دی گئی، اب تک کئی گاڑیوں سرکاری دفاتر اور عمارتوں کو نذر آتش کیا جا چکا ہے، حکام کے مطابق صرف جمعے کے روز مظاہروں میں 28 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
ابتدائی طور پر پرامن احتجاج نے اس وقت پرتشدد صورت اختیار کی جب حسینہ واجد کی حکمران جماعت عوامی لیگ کی طلبہ تنظیم مظاہرین کے سامنے آئی اور پولیس نے کریک ڈاؤن شروع کیا۔
ایک اور بڑی غلطی وزیراعظم حسینہ واجد نے یہ کی کہ انہوں نے احتجاج کرنے والوں کو 1971 کی جنگ میں پاکستان کا ساتھ دینے والے سے تشبیہ دے کر مزید مشتعل کردیا۔
واضح رہے کہ 5 روز سے جاری پُرتشدد مظاہروں میں اموات کی تعداد 105 ہوچکی ہے جبکہ پولیس اور طلبہ کے درمیان کئی روز سے جاری جھڑپوں میں ڈھائی ہزار سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوچکے ہیں جن میں 104 پولیس اہلکار اور 30 صحافی بھی شامل ہیں۔
سڑکوں پر موجود ہزاروں نوجوان اب صرف کوٹہ سسٹم نہیں بلکہ چوتھی بار منتخب ہونے والی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔