پاکستان سٹوریز
احتساب عدالت میں نیب کی طرف سے دائر کردہ نئے ریفرنس کی سماعت اڈیالہ میل راولپنڈی میں ہوئی جس میں عمران خان نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے نیب کے حوالے سے انتہائی سخت الفاظ استعمال کیے۔
سماعت کیلئے نیب کی ٹیم نے عمران خان اور بشری بی بی کو اڈیالہ جیل میں ہی جج محمد علی وڑائچ کی عدالت میں پیش کیا۔
دوران سماعت عمران خان نے عدالت میں دھمکی دی کہ اگر میڈیا کو اندر آنے کی اجازت نہیں دی گئی تو وہ عدالت کی کاروائی کا بائیکاٹ کریں گے۔
اڈیالہ جیل اور عدالت کے اندر موجود ایک صحافی اور جیل اہلکار کے مطابق عمران خان کی دھمکی کہ بعد عدالت نے فی الفور میڈیا کو عدالت کے اندر آنے کی اجازت دینے کا حکم دیا۔
جب میڈیا اندر آیا تو اس موقع پر عمران خان نے جج کو مخاطب کرکے کہا کہ میری بیوی کا توشہ خانہ سے کچھ لینا دینا نہیں ، صرف مجھے ازیت پہنچانے کے لیے بشری بی بی کو جیل میں ڈال رکھا ہے۔ میری بیوی کو دوبارہ گرفتار کر کے بہت غلط کیا گیا ہے۔
تحریک انصاف کی بڑی کامیابی، سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کا اہل قرار دیدیا
عمران خان نے کہا کہ مجھے بے شک جیل میں ڈالیں مگر میری بیوی کو چھوڑ یں۔
جیل کے ایک اہلکار کے مطابق عمران خان نے کہا جج صاحب آپ اللہ کو جواب دہ ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں سابق وزیراعظم ہوں مجھے رات کے 12 بجے بتایا جاتا ہے کہ نیا کیس لگے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پہلے جس ریفرنس میں سزا ہوئی نیب نے اس کی قیمت سوا 3 ارب روپے کر دی ہے۔ وہ جیولری سیٹ ہمارے پاس ہے اس کی قیمت ایک کروڑ 80 لاکھ روپے ہے۔
عدالت میں عمران خان اور پرویز خٹک آمنے سامنے، عمران کیوں مسکراتے رہے؟
سماعت کے دوران عمران خان کے وکلا چوہدری ظہیر عباس عثمان گل اور رائے سلمان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت میں نیب نے 14 روزہ ریمانڈ مانگا تھا مگر عدالت نے 8 روز کا ریمانڈ دیا ہے۔ احتساب عدالت نے پہلے 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا پھر ہماری درخواست پر مزید 2 روز بڑھائے ہم نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے حوالے سے ہم مصروف ہیں لہذا 2 روز مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔