پیر, جون 23, 2025
ہوماہم خبریںعمران خان ممکنہ بھوک ہڑتال: مارو یا مر جاو پالیسی

عمران خان ممکنہ بھوک ہڑتال: مارو یا مر جاو پالیسی

قلندر تنولی 

پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت سے متعلق مقدمات سننے کے لیے بنائے گئے بینچز میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی موجودگی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انھیں انصاف نہ ملا تو وہ بھوک ہڑتال کریں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے انصاف نہیں مل رہا ، میرے ہر کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی شامل ہوتے ہیں۔ ہمارے وکیلوں نے قاضی فائز عیسی کی ہر بینچ میں شمولیت پر اعتراض کیا ہے۔  میں بھوک ہڑتال کرنے کے بارے میں مشاورت کر رہا ہوں، اگر مجھے انصاف نہ ملا تو میں بھوک ہڑتال کروں گا۔

عمران خان نے سوال اٹھایا کہ تحریک انصاف اور میرے مقدمات کے بینچ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیسے آجاتے ہیں؟ جسٹس گلزار احمد نے کہا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے مقدمات نہیں سن سکتے۔

عمران خان کے اس بیان اور پالیسی پر ممتاز صحافی اور تجزیہ نگار زبیر ایوب کا کہنا تھا کہ اصل میں عمران خان یہ سمجھتے تھے کہ وہ بہت زیادہ مقبول ہیں، انھیں گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ گرفتاری کے بعد ان کا خیال تھا کہ انھیں زیادہ عرصہ جیل میں رکھا نہیں جاسکتا۔  ان کے کارکناں اور حامی میدان میں نکلیں گے اور حکومتیں بے بس ہو جائیں گی تاہم ان کے یہ اندازے  درست ثابت نہیں ہوئے۔

زبیر ایوب کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے انتخابات میں کامیابی تو حاصل کرلی مگر ہوا یہ کہ پارلیمنٹ اور عمران خان کی رہائی کے لیے کوئی کردار ادا نہ کرسکی بلکہ عمران خان کی غیر موجودگی میں عملا پارٹی تین، چار گروپوں میں تقسیم ہے ، ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ ہے بلکہ یہ تاثر بھی عام ہے کہ انتخابات میں عمران خان کی تحریک انصاف کو ٹریپ کرلیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کچھ حکمت عملی کامیاب ہوئی جیسے وکلاء لیڈر شپ اور خواتین کو آگے لانا مگر اصل کامیابی نہیں مل سکی کہ حکومت پر کوئی ایسا دباؤ ہو کہ وہ رہائی کے بارے میں سوچ سکیں۔

زبیر ایوب کا کہنا تھا کہ یہ صحیح ہے کہ عدالتوں سے ان کو کچھ ریلیف ملا ہے مگر اس ریلیف کو بھی ناکام بنا دیا گیا ہے۔ اب جب کہ عدالتوں بالخصوص سپریم کورٹ کی سماعت لائیو سٹریم ہو رہے ہیں تو اس میں بھی وکلاء کی کارگردگی پر بات ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عالمی سطح پر بھی کوشش کر لی، امریکہ سے قرارداد منظور ہوئی، اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ میں بات ہوئی مگر اس پر بھی حکومت نے دو ٹوک رد عمل دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اصل میں عمران خان کو نظر آرہا ہے کہ پارٹی کا شیرازہ بکھر رہا ہے۔ وفاقی حکومت کو تو مہنگائی، نئی ٹیکسوں، بجلی کے بلوں کی وجہ سے سخت تنیقد کا سامنا ہے مگر مریم نواز پنجاب میں اپنا امیج بنا رہی ہیں۔

زبیر ایوب کا کہنا تھا کہ ویسے بھی دیکھا جائے تو عمران خان نے ہمیشہ جارحانہ انداز اور مفاہمت کو ساتھ لے کر چلے ہیں۔ اس کا یہ مطلب یہ ہے کہ وہ جارحانہ انداز اپنا کر مفاہمت کا پیغام دے کر اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں۔ اب اس وقت بھی وہ چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسی کے حوالے سے موقف اپنا کر ایک جارحانہ پالیسی اپنا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان یہ بھی چاہتے ہیں کہ ان کے حامی، کارکناں فعال ہوں اس لیے بھی وہ بھوک ہڑتال کے آپشن پر کام کر رہے ہیں۔ اگر تو وہ اس کے زریعے اپنے حامیوں اور کارکناں کو فعال کر دیتے ہیں۔ ملک بالخصوص پنجاب کے بڑے شہروں میں اگر ان کے حق میں بڑے بھوک ہڑتالی کیمپ لگتے ہیں تو اس کے عمران خان کے حق میں بہتر نتائج نکل سکتے ہیں۔

بظاہر یہ لگتا ہے کہ عمران خان نے یہ پالیسی مارو یا مر جاو کہ تحت استعمال کی ہے۔ جیل میں رہ کر عمران خان کے پاس یہ آخری ہتھیار ہوگا۔ اگر کامیاب ہوگیا تو چھکا ورنہ اس کے بعد شاہد ان کے پاس کچھ بھی نہ ہو۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین