بھارت کی جانب سے کشمیر حملے کے بعد پاکستان پر الزامات کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنے کیلئے وزیراعظم شہباز شریف مودی حکومت واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں شامل ہونے کی پیشکش کر دی ہے۔
ایبٹ آباد میں کاکول ملٹری اکیڈمی کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی امن کے قیام کے لیے اپنی ذمے داریوں سے مکمل آگاہ ہے۔
ان کا کہنا تھا ہمارے ہمسایہ ملک کی طرف سے بغیر ثبوت پاکستان پر الزام تراشی کی گئی، پہلگام واقعے پر بے بنیاد الزامات کا سلسلہ شروع کیا گیا، پاکستان پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا مشرقی پڑوسی نے استحصال کا تسلسل جاری رکھتے ہوئے بےبنیاد اور جھوٹے الزامات بغیر کسی قابلِ اعتماد تحقیقات یاتصدیق شدہ شواہد کے لگائے، پہلگام کا حالیہ سانحہ الزام تراشی کے جاری سلسلے کی ایک اور مثال ہے، جسے فوری طور پر بند ہونا چاہیے، پاکستان کسی بھی غیرجانبدار، شفاف اور معتبر تحقیقات میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے۔
بھارت کی جانب سے آبی جارحیت پر انہوں نے کہا کہ پانی ہماری لائف لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا، پاکستان اپنی سلامتی اور خود مختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کرےگا، کوئی مہم جوئی ہوئی تو فروری 2019 کی طرح منہ توڑ جواب دیں گے، پاکستان کا پانی روکنے کی ہر کوشش کا قومی طاقت سے جواب دیں گے۔
وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا وطن عزیز کی سالمیت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے، قومی وقار اور مفاد کےخلاف ہر مہم جوئی کا مقابلہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا پہلگام کے فالس فلیگ آپریشن اور مسئلہ کشمیر پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے، کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دینا ہوگا۔
سندھ طاس معاہدہ معطل, بھارت کیخلاف اقدامات کیلئے پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا پاکستان نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا ہے، دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے پاکستان سے زیادہ کسی کی قربانیاں نہیں ہیں۔
مقبوضہ کشمیر حملے میں 26 سیاح ہلاک، نریندر مودی سعودی عرب کا دورہ ادھورا چھوڑ کر واپس روانہ
ہم چاہتے ہیں کہ اس ڈرامے کو بے نقاب کریں
اس سے قبل پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب بھی بھارت میں کوئی غیر ملکی رہنما دورے پر آیا ہوتا ہے تو اس دوران ایسے واقعات کیوں ہوتے ہیں؟ ایسا تیسری بار ہوا ہے کہ باہر کا رہنما دورے پر تھا اور یہ واقعہ ہوا، ہم چاہتے ہیں کہ اس ڈرامے کو بے نقاب کریں اور اصل حقائق سامنے آئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت معاشی ترقی کررہا ہے، ملک میں استحکام آرہا ہے، اس دوران اس طرح کے واقعے کا نقصان پاکستان کو ہے، جبکہ بھارت کو اس کا فائدہ ہے، ہمارے پاس بلوچستان اور پختونخوا میں دہشتگردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں