مقبوضہ کشمیر میں مسلح افراد کے بڑے حملے کے نتیجے میں سے 26 سیاح ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں جس کے بعد سعودی عرب میں موجود وزیراعظم نریندرا مودی نے فوری بھارت واپسی کیلئے سرکاری دورہ مختصر کر دیا ہے۔
عالمی خبررساں اداروں کے مطابق یہ حملہ مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں کیا گیا، جس کے فوری بعد زخمیوں اور لاشوں کو مقامی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
’کشمیر ریزسٹنس‘ نامی ایک غیر معروف تنظیم نے سوشل میڈیا پوسٹ میں گزشتہ کئی سالوں کے بعد سب سے بڑے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پہلگام میں ’ڈیموگرافک تبدیلی‘ کیلئے 85 ہزار سے زائد غیر مقامی افراد کو آباد کیا گیا ہے، غیر قانونی طور پر آباد ہونے کی کوشش کرنے والوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک ٹور گائیڈ نے بتایا کہ ہم گولی چلنے کی آواز سن کر جائے وقوعہ پر پہنچے اور کچھ زخمیوں کو گھوڑے پر بیٹھا کر ہسپتال پہنچایا ، کچھ لوگ زمین پر پڑے ہوئے تھے ، گویا وہ مر چکے ہوں۔
بھارتی ویب سائٹ انڈین ایکسپریس نے پولیس افسر کے حوالے سے لکھا کہ یہ حملہ سڑک سے دور میدان میں ہوا اور اس میں دو یا تین مبینہ حملہ آور ملوث تھے۔
بھارتی میڈیا نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے لکھا کہ فائرنگ ہمارے سامنے ہوئی، ہم نے سوچا کہ کوئی پٹاخے چلا رہا ہے، لیکن جب ہم نے دوسرے لوگوں کے چیخنے کی آواز سنی تو اپنی جان بچانے کے لیے بھاگے۔
ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ ہم 4 کلو میٹر تک نہیں رکے اور اس وقت میں خوف سے کانپ رہا ہوں۔
ادھر بھارتی میڈیا نے کہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے بدترین حملے کے بعد 2 روزہ دورہ سعودی عرب مختصر کر دیا ہے اور وہ جلد وطن واپس روانہ ہوں گے۔
سرکاری ذرائع نے دعویٰ کای کہ وزیراعظم مودی نے سعودی حکومت کی جانب سے دیے گئے سرکاری عشائیے میں بھی شرکت نہیں کی،
مودی کی سعودی عرب سے واپسی کے فوری بعد کابینہ کی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہونے کا امکان ہے
حملے پر ردعمل میں بھارتی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس گھناؤنے فعل کے پیچھے موجود لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، انہیں بخشا نہیں جائے گا، ان کا ایجنڈا کبھی کامیاب نہیں ہوگا، دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اور یہ مزید مضبوط ہوگا۔