اسلام آباد نے پہلگام حملے پر بھارت کے بے بنیاد الزامات اور پاکستان کے خلاف اقدامات کے جواب میں سخت ردعمل دیتے ہوئے کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم ترین اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت تینوں مسلح افواد کے سربراہان نے شرکت کی۔
اجلاس میں دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا کہ پاکستان کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے بعد وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے میں پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کیلئے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
اعلامیے میں پاکستان میں انڈین ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
بیان میں بارڈر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کو موخر کرنے کے بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ یہ معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں ایک پابند بین الاقوامی معاہدہ ہے اور اس میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پانی پاکستان کا اہم قومی مفاد ہےاور 24 کروڑ لوگوں کے لیے لائف لائن ہے، اس کی دستیابی کو ہر قیمت پر محفوظ رکھا جائے گا، سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا موڑنے کی کسی بھی کوشش اور نچلے دریائی علاقوں کے حقوق غصب کرنے کو جنگی عمل سمجھا جائے گا اور قومی طاقت کے پورے دائرے میں پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق بین الاقوامی کنونشنز، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرنے والے غیر ذمہ دارانہ بھارتی رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے جب تک کہ بھارت پاکستان کے اندر دہشتگردی کو ہوا دینے کے رویے سے باز نہیں آتا پاکستان شملہ معاہدے سمیت بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کو اس وقت تک التوا میں رکھنے کا حق استعمال کرے گا۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی قابل اعتماد تحقیقات اور قابل تصدیق شواہد کی عدم موجودگی میں پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں بے بنیاد، معقولیت سے عاری اور شکست خوردہ ذہنیت کی عکاس ہیں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کا مظلومیت کا بوسیدہ بیانیہ پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کو ہوا دینے میں اپنے ہی قصور وار ہونے سے انکار نہیں کر سکتا اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں اپنے منظم اور ریاستی سرپرستی میں ظلم و جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹا سکتا ہے۔
کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ ہندوستان کو اپنے تنگ نظر سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے پہلگام جیسے واقعات کا مذموم طریقے سے استحصال کرنے سے گریز کرنا چاہیے، اس طرح کے ہتھکنڈے صرف کشیدگی کو بھڑکانے اور خطے میں امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا کام کرتے ہیں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کا ریاست کے زیرقبضہ میڈیا کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ جنگی جنون میں مبتلا کرنا، علاقائی حساب کتاب میں اتار چڑھاؤ کو ہوا دینا قابل مذمت ہے، جس پر سنجیدگی سے غور و خوض کی ضرورت ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے قرار دیا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک حل طلب تنازع ہے جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے جاری ریاستی جبر، ریاست کا درجہ ختم کرنے، سیاسی اور آبادیاتی تعصبات کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جانب سے مسلسل ایک نامیاتی رد عمل سامنے آیا ہے، جس کی وجہ سے تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔