ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہومٹاپ اسٹوریکیا اب پاک بھارت ٹاکرا نہیں ہوگا؟ کرکٹ ڈپلومیسی کیسے اور کب؟

کیا اب پاک بھارت ٹاکرا نہیں ہوگا؟ کرکٹ ڈپلومیسی کیسے اور کب؟

محمد نوید خان

انڈیا کی جانب سے پاکستان میں منعقد ہونے والی کرکٹ چمپئین شپ جس کو ورلڈکپ کے بعد دنیائے کرکٹ کا دوسرا بڑا ٹاکرا قرار دیا جاتا ہے میں شرکت سے انکار کے بعد حکومت پاکستان اور پاکستان کرکٹ بورڈ نے نہ صرف سر جوڑ لیے ہیں بلکہ کچھ انتہائی مشکل اور سخت فیصلے بھی لینے کا عندیہ دے دیا ہے جس سے آئی سی سی بھی پریشان ہو گیا ہے۔

پاکستان سٹوریز کو حاصل معلومات کی مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو خط لکھا ہے جس میں انڈیا کے انکار کے بعد چمپئینز ٹرافی کے لیے پاکستان نہ آنے کی وجوات مانگی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ اب تک کی اطلاعات ہیں کہ انڈیا نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو بتایا ہے کہ وہ چمپئینز ٹرافی کے لیے پاکستان نہیں جائے گا اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو آئی سی سی نے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔

چیمئنز ٹرافی2025 کیلئے پاکستان آنے سے انکار پر پاکستان کا بھارت کے خلاف سخت فیصلہ

بتایا جارہا ہے کہ انڈیا چاہتا ہے کہ اس کے میچز نیوٹرل وینیو پر یا پھر ہائبرڈ ماڈل کے تحت ہوں۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا جھکاؤ بھی انڈیا کی طرف ہے مگر اس حوالے سے پاکستان کرکٹ کونسل اور حکومت پاکستان نے کچھ سخت فیصلے کرنے کا تہیہ کر لیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومت پاکستان کو یہ سمجھ آچکی ہے کہ اگر انڈیا چمپئینز ٹرافی کے لیے پاکستان نہیں آئے گا تو اس سے دنیائے کرکٹ کا یہ دوسرا بڑا ٹاکرا پھیکا ہوجائے گا مگر بات شاید یہاں تک نہ رہے کہ صرف یہ ہی ٹاکرا پھیکا ہوگا بلکہ آنے والے کئی سالوں تک ایسے کئی عالمی ٹاکرے پھیکے ہوجائیں گے۔

تاہم اس کے سیاسی حل کے بارے میں بھی بات چیت ہو رہی ہے اور اس حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ معاملے میں نواز شریف کو اہمیت حاصل ہے۔

اب کیا کیا ہوسکتا ہے؟

پاکستان سٹوریز کو دستیاب معلومات کے مطابق پاکستان نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ انڈیا کے پاکستان نہ آنے کے فیصلے سے متفق نہیں اور نہ ہی نیوٹرل وینیو یا ہائبرڈ ماڈل کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ پاکستان کے اس موقف پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا اجلاس جلد متوقع ہے۔

ٹی 20 ورلڈکپ، بھارت نے بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو دورہ پاکستان کی اجازت دے دی

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اجلاس میں تمام پہلوؤں پر غور کیا جائے گا۔ اس میں ممکنہ طور پر اگر معاملہ حل نہیں ہوتا تو پھر پاکستان یا انڈیا میں سے کوئی ایک یا دونوں معاملے کو کمیٹی میں لے جا سکتے ہیں۔ اگر کمیٹی کے فیصلے سے کوئی ایک فریق مطمئن نہ ہوا تو پھر وہ اس معاملے کو کھیلوں کی عالمی عدالت میں بھی لے کر جاسکتے ہیں۔

چیمپئنز ٹرافی میں شامل تمام ٹیمیں پاکستان آنے پر تیار ہیں انڈیا کی جانب سے انکار پر اس کا کیس کمزور ہے مگر دنیائے کرکٹ میں انڈین کرکٹ بورڈ طاقت اور مالی طور پرانتہائی مضبوط ہے۔ انڈیا نہ صرف آبادی کے لحاظ سے بڑا ملک ہے بلکہ براڈ کاسٹرز کو انڈیا سے بڑی تعداد میں شائقین میسر آتے ہیں جو کہ کاروبار کا سبب بنتے ہیں۔

بظاہر لگتا ہے کہ انڈیا کسی بھی صورت میں پاکستان آنے کو تیار نہیں ہوگا اور دنیائے کرکٹ یہ کوشش کرے گی کہ پاکستان ہائبرڈ ماڈل کے لیے تیار ہوجائے مگر پاکستان کرکٹ بورڈ کے کچھ ذرائع کے مطابق اس مرتبہ طے کر لیا گیا ہے کہ سخت فیصلے لیے جائیں گے جس کے اثرات انڈیا کرکٹ پر بھی پڑیں گے۔

پاکستان اور پاکستان کرکٹ بورڈ کیا سوچ رہے ہیں؟

دنیائے کرکٹ کا کوئی بھی ٹاکرا ہو تو اس میں پاکستان اور انڈیا کا میچ ہاٹ کیک ہوتا ہے۔ جس کو دونوں ملکوں کے شائقین دیکھتے ہیں۔ دونوں ملکوں میں بازار، روڈ سنسان ہوجاتے ہیں اور اس سے کرکٹ بورڈز اور براڈ کاسٹرز کو بہت زیادہ مالی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذرائع کے مطابق یہ سوچا جا رہا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو بتا دیا جائے کہ پاکستان انڈیا کے انکار کے باوجود کئی مرتبہ انڈیا جا کر میچ کھیل چکا ہے، اب اگر انڈیا چمپئینز ٹرافی کے لیے پاکستان نہیں آئے گا تو پھر اس کے بعد پاکستان بھی کسی میچ، ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے انڈیا نہیں جائے گا۔

پاکستان سٹوریز کو حاصل معلومات کے مطابق اس چیمپئنز ٹرانی کے بعد 2030 تک کرکٹ کے علاوہ کھیلوں کے کچھ ایونٹ انڈیا میں ہونے ہیں اور پاکستان ممکنہ طور پر ان میں شرکت سے انکار کر سکتا ہے۔ کرکٹ کے عالمی میلے کے علاوہ خواتین کرکٹ اور ٹی 20 کرکٹ کا عالمی میلہ بھی انڈیا میں ہے۔ پاکستان ان میں شرکت سے دوٹوک انکار کرے گا۔

پاکستان اگر کرکٹ کے ان عالمی مقابلوں میں شرکت سے انکار کرتا ہے تو پھر براڈ کاسٹرز کی ان میں دلچسپی کم ہوسکتی ہے جس کے نتیجے میں عالمی کرکٹ کونسل اور مختلف ممالک کے کرکٹ بورڈز کو حاصل مالی فوائد میں بھی کمی آئے گی۔

سیاسی حل کی کوشش

انڈیا کے انکار کے بعد بھارتی عوام، رائے عامہ اور میڈیا میں بھی بے چینی ہے۔ انڈین میڈیا بھی چاہتا ہے کہ اس کا حل ہونا چاہیے تاہم بنیاد پرست بھارتی حکومت کے انکار پر خوش ہیں۔ 

انڈیا کے کھیلوں کے صحافی ایل پی کے سیاہی نے تجزیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کے وزیراعظم نریند مودی کھیلوں کے دیوانے ہیں اور اسی طر ح پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف بھی کھیلوں کے شوقین ہیں۔ دونوں کے درمیان اچھے تعلقات ہیں۔ 

ایل پی کے سیاہی  کے مطابق اگر اس کا سیاسی حل تلاش کرنا شروع کیا جائے تو بہتر نتائج مل سکتے ہیں۔ اس میں ایک اہم آپشن ممکنہ طور پر نواز شریف کی نریند مودودی کو ٹیلی فون کال ہوسکتی ہے۔ اگر میاں نواز شریف اور حکومت پاکستان اس بارے میں کچھ کرے تو ممکنہ طور پر برف پگھل سکتی ہے۔ 

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کئی مرتبہ کرکٹ ڈپلومیسی ہو چکی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ ڈپلومیسی کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین