محمد نوید خان
‘پانی اتنا تیز تھا کہ مجھے لگا یہ ہمیں بہا کر لے جائے گا۔ مگر اس وقت جھونپڑی میں موجود بچوں کی چیخ و پکار نے مجھے حوصلہ دیا کہ ان کی جانوں کو بچانا ہے۔ جس کے لیے میں ہر خطرہ لے کر پانی میں کود گیا تھا۔ جھونپڑی میں پہنچا تو بچوں نے مجھے ایسی نظروں سے دیکھا کہ بتا نہیں سکتا۔ اس وقت انھیں حوصلہ دیا او خاتون کو لے کر واپس روڈ کی طرف چل پڑا’۔
یہ کہنا ہے ضلع مانسہرہ کے رہائشی اور اسٹیٹ لائف انشورنس کے ایریا منیجر عالم زیب کا جنھوں نے گزشتہ روز مانسہرہ بائی پاس کے قریب پانی کے تیز ریلے میں پھنس جانے والے 8 افراد کو جان پر کھیل کر بچایا تھا۔
عالم زیب کی 8 لوگوں کو بچانے کی ویڈیو وائرل ہوگئی تھی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پانی کا ریلہ انتہائی تیز ہے اور 8 لوگ اس ریلے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اگر بروقت ان کو مدد نہ ملتی تو وہ ریلے میں بہہ سکتے تھے۔
پاکستان سٹوریز نے اس پورے واقعے کی تفصیل عالم زیب سے حاصل کی ہے۔ پورا واقعہ عالم زیب ہی کی زبانی سنیں۔
خاتون کو پہلے نکال کر لایا
میرا نام عالم زیب ہے اور نیو بالاکوٹ سٹی میں میرا گاؤں ہے جبکہ مانسہرہ میں مانسہرہ ٹاؤن شپ میں رہائش پذیر اور اسٹیٹ لائف مانسہرہ سے منسلک ہوں۔
بچوں کو چھٹیوں کی وجہ سے گاؤں گئے تھے۔ مانسہرہ میں اپنے فرائض کی انجام دہی کیلئے صبح کے وقت تیز بارش کے باوجود میں نکل آیا۔ جب گلوبل فیملی پارک، مانسہرہ بائی پاس کے قریب پہنچا تو مجھے چیخیں سنائی دیں۔ ان آوازوں کا تعاقب کیا تو پتا چلا کہ روڈ کے کنارے جھونپڑے لگائے افراد پانی کے شدید ریلے میں پھنس چکے تھے۔
پانی تھا کہ بڑھتا ہی جارہا تھا۔ بچوں کی چیخیں بڑھ ہی رہی تھیں۔ میں فوراً دوڑ کر روڈ کے کنارے تک گیا۔ وہ مجھے ہاتھ ہلا ہلا کر اور زور زور سے مدد کے لیے بلا رہے تھے۔ میں نے ان کو تسلی دی اور پھر واپس مدد کے لیے چلا گیا کہ تنہا یہ کام نہیں ہوسکتا تھا۔
روڈ کے کنارے پر کچھ دوکانیں وغیرہ تھیں وہاں پر جا کر ان لوگوں کو بتایا اور انہیں مدد کے لیے تیار کرکے ساتھ لے آیا۔
اب اپنی قمیض اتاری اور پانی میں کود گیا۔ پانی مجھے آگے بڑھنے سے روک رہا تھا، پانی سے مزاحمت کرتے کرتے بالآخر میں ان کے پاس پہنچ ہی گیا۔ جہاں پر فیصلہ کیا کہ سب سے پہلے خاتون کو لے کر جاؤں گا۔
غلطی یہ ہوئی کہ میں نے اپنے ساتھ رسا نہیں باندھا ہوا تھا۔ خاتون کو تھاما اور دوبارہ کنارے کی طرف چل پڑا۔ اب ایک پانی کا مقابلہ کرنا تھا تو دوسرا خاتون کو سہارا دینا تھا۔ خاتون ویسے بھی بوکھلائی ہوئی تھی۔ یہ خانہ بدوش تھے اورملتان سے آئے ہوئے تھے۔ خاتون کو بھی سنبھالنا مشکل ہو رہا تھا۔
بھرحال کسی نہ کسی طرح گرتا پڑتا میں کنارے پر پہنچا۔ اس دوران کس مشکل سے گزرا بلکہ ایک دو مرتبہ تو لگا کہ میں بھی پانی میں بہہ رہا ہوں مگر اللہ نے مدد کی اور خاتون کو لے کر کنارے پر پہنچ گیا۔
کنارے پر ایک مقامی شخص امتیاز کھڑا تھا۔ وہ بہت بہادر انسان ہے۔
امتیاز نے کہا میں جاوں گا
میں جب کنارے پر پہنچا تو میرا سانس پھولا ہوا تھا اس پر امتیاز نے مجھے رکنے اور خود جانے کا کہا، شاہد اسے پتا چل گیا تھا کہ میں بابو ٹائپ بندہ ہوں اور اتنا کچھ کرنا حقیقت میں ممکن نہیں ہے۔
میری عادت ہے کہ میں اپنی گاڑی میں لازمی رسا رکھا کرتا تھا۔ میں دوڑ کر گیا اور رسا لے آیا اور اس کو امتیاز کے ساتھ باندھا کہ اگر خداناخواستہ کوئی حادثہ ہو تو ہم اس کو کھینچ لیں۔
امتیاز سیدھا سادہ اور مخلص انسان ہونے کے ساتھ مجھ سے مضبوط بھی تھا، وہ گیا اور اس بار ایک بچے کو لے کر آیا۔ پھر دوبارہ گیا اور دوسرے بچے کو لایا۔
آلودگی پر سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ, ہری پور میں سٹون کرشنگ بند، 900 پلانٹس کے جائزے کا حکم
اب امتیاز بھی انسان ہے وہ بھی تھک گیا تھا۔ تھوڑی دیر تک آرام کیا۔ مگر مسئلہ یہ تھا کہ وہ زیادہ دیر تک انتظار نہیں کرسکتا تھا کہ پانی کا ریلہ بڑھتا جارہا تھا ، خطرہ تھا کہ ریلہ ان کو بھی بہا کر نہ لے جائے۔ ویسے بھی پانی کا ریلہ اب جھونپڑی کے کافی اوپر تک پہنچ گیا تھا۔
دو بار گرنے لگا تھا
امتیاز ایک ایک کر کے سب کو لا رہا تھا مگر یہ بہت خطرناک تھا۔ دو دفعہ اس طرح ہوا کہ ہمیں لگا کہ امتیاز گر رہا ہے۔ اب اگر امتیاز گرتا تو اس کے ساتھ وہ بندہ بھی گر سکتا تھا جو اس نے سنبھالا ہوا تھا۔ ہم نے تیزی سے رسی کو کھینچ لیا مگر شکر ہے کہ امتیاز نے اپنے آپ کو مضبوط کیا اور نہ صرف حوصلہ کیا بکہ بہادری کا بھی مظاہرہ کیا۔
امتیاز نے نہ صرف ان لوگوں کو نکالا بلکہ جس قدر ممکن ہوسکا ان کا سامان بھی لایا مگر سامان لانے کا کام 100 فیصد نہیں کر سکا کیونکہ ریلا تیز ہوا اور سامان بہہ گیا تھا۔
اس دوران میں متواتر انتظامیہ، ریسیکو سب کو فون کرتا رہا مگر کوئی جواب نہیں مل رہا تھا۔
ہم لوگوں کو اس سارے کام پر تقریبا 2 گھنٹے لگ گئے تھے۔ میں زیادہ تو کچھ نہ کرسکا مگر ایک ہزار روپیہ امتیاز کو انعام کے طور پر دیا وہ نہیں لے رہا تھا مگر پھر بھی دے۔
ناران میں سیاح پھنس گئے
پی ڈی ایم اے خیبرپختونخواہ کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں بارشوں سے کم از کم 13 افراد جان بحق ہوئے ہیں۔
اتھارٹی کے مطابق تین اضلاع مانسہرہ، سوات اور چترال میں پل بہہ جانے کی وجہ سے سیاحتی مقامات کا زمینہ رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ لوئر چترال میں سیلابی صورتحال کے باعث چترال بونی این 140 اور چترال گرم چشمہ روڈ 145 ہر قسم کے ٹریفک کے لیے بند ہوچکا ہے۔
سوات کے کالام نالہ میں سیلاب کے باعث واحد پل بہہ چکا ہے تاہم متبادل راستوں سے ٹریفک چل رہی ہے۔
مانسہرہ میں دریائے کنہار میں سیلاب کے باعث مہانڈی پل مکمل طور پر پانی میں بہہ چکا ہے۔ اس وقت ناران میں بڑی تعداد میں سیاح پھنس چکے ہیں۔
ناران ہوٹل ایسوسی ایشن اور ضلع مانسہرہ کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ پھنسے ہوئے سیاحوں کو ہوٹلوں میں مفت رہائش جبکہ کھانا پینا آدھی قیمت پر دیا جائے گا۔
کوھاٹ میں ایک گھر میں پانی داخل ہو جانے سے گھر کے 10 افراد جان بحق ہوئے ہیں۔